انسدادِ شدت پسندی قانون امن کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہوگا، ڈاکٹر احمد جاوید قاضی
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
مقررین نے پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب میں کہا کہ انتہا پسندی کا مقابلہ صرف قانون سے نہیں، بلکہ تعلیم، آگاہی اور مکالمے سے ممکن ہے۔ ریوائزڈ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پیغامِ پاکستان، سائبانِ پاکستان اور دخترانِ پاکستان کے منصوبے کامیابی سے جاری ہیں۔ ماہرین نے بین المذاہب ہم آہنگی، فرقہ واریت کے خاتمے، خواتین اور بچوں کے حقوق بارے اظہار خیال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت پنجاب کا شدت پسندی کے خاتمے اور پْرامن معاشرے کے قیام کا مشن، گورنر ہاؤس لاہور میں "پنجاب انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025" کے حوالے سے پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب اور سینٹر فار کاؤنٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمزم پنجاب نے گورنر ہاؤس کے دربار ہال میں ڈائیلاگ کا اہتمام کیا۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی، قانون دان احمر بلال صوفی، سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری، پرو وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد محمود، وائس چانسلر اوکاڑہ یونیورسٹی ڈاکٹر سجاد مبین، ایڈیشنل آئی جی شہزادہ سلطان، ڈاکٹر راغب نعیمی نے ڈائیلاگ میں خصوصی شرکت کی۔
پالیسی ڈائیلاگ میں اعلیٰ سرکاری حکام، یونیورسٹی پروفیسرز، علما، ماہرینِ قانون، سول سوسائٹی اور طلبہ کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔ ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی، ڈاکٹر ارم، منصور اعظم قاضی، ڈاکٹر شاہد اقبال، ڈاکٹر احمد خاور شہزاد نے پینل ڈسکشن میں حصہ لیا۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومتِ پنجاب کی پالیسی انتہا پسندی کیخلاف قومی عزم کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں امن، رواداری اور برداشت کے فروغ میں نوجوانوں اور سول سوسائٹی کا کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ روشن، پُرامن اور خوشحال پاکستان کی تشکیل میں مردوں کیساتھ خواتین کا کلیدی کردار ہے، قانون شدت پسندی کے خاتمے اور امن کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مقررین نے پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب میں کہا کہ انتہا پسندی کا مقابلہ صرف قانون سے نہیں، بلکہ تعلیم، آگاہی اور مکالمے سے ممکن ہے۔ ریوائزڈ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پیغامِ پاکستان، سائبانِ پاکستان اور دخترانِ پاکستان کے منصوبے کامیابی سے جاری ہیں۔ ماہرین نے بین المذاہب ہم آہنگی، فرقہ واریت کے خاتمے، خواتین اور بچوں کے حقوق بارے اظہار خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کے خاتمے اور پُرامن و مہذب معاشرے کی تشکیل میں تمام مکاتب فکر کا متوازی کردار ہے۔ ڈائیلاگ کے اختتام پر سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر احمد جاوید قاضی پالیسی ڈائیلاگ داخلہ پنجاب کے خاتمے کہا کہ
پڑھیں:
بانی PTI کا نام اب ایپسٹین کی فہرست میں آگیا، ممتاز چانگ
پیپلز پارٹی رہنما ممتاز چانگ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا نام اب بدنام زمانہ مجرم ایپسٹین کی فہرست میں بھی آگیا ہے، ایپسٹین نے بھی بانی پی ٹی آئی کو امن کے لیے خطرناک قرار دیا، بانی پی ٹی آئی نوجوانوں کو شدت پسندی کی راہ پر گامزن کررہے تھے۔
ممتاز چانگ نے اپنے بیان میں کہا کہ بدنام زمانہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹن کے انکشاف سے واضح ہو گیا کہ بانی پی ٹی آئی صرف ملک کے لیے نہیں عالمی امن کیلئے بھی خطرناک تھے۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسند عمران خان نے نوجوانوں کو ورغلایہ اور مذہبی کارڈ استعمال کرتا رہا، بانی پی ٹی آئی نوجوانوں کو شدت پسندی کی راہ پر گامزن کر رہے تھے، اپنی تقریروں میں اسلامی ٹچ بھی بانی پی ٹی آئی کا نوجوانوں کو ورغلانے کا ایک طریقہ تھا۔
ممتاز چانگ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بانی پی ٹی آئی کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے نکالنا درست فیصلہ تھا، اگر بانی پی ٹی آئی کو حکومت سے نہ نکالتے تو آج خطہ شدت پسندی سے سلگ رہا ہوتا۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا عمران خان کے خلاف اقدام کو آج لوگ سراہتے ہیں، اگر بانی پی ٹی آئی کے خلاف پیپلز پارٹی اقدام نہ کرتی تو آج ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوتا۔