مجاہد چنا کی نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے دھاوے و صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
اپنے مذمتی بیان میں جماعت اسلامی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات نے واقعے کی تحقیقات اور ذمہ دار اہلکاروں، ماسٹر مائنڈ کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے دھاوے اور صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیپٹل پولیس کا یہ اقدام آزادی اظہارِ رائے اور آزادی صحافت پر براہِ راست حملہ ہے، جس نے دور آمریت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، کسی بھی جمہوری اور مہذب معاشرے میں اس طرح کے صحافت اور انسانیت دشن اقدام کو کسی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اپنے مذمتی بیان میں مجاہد چنا نے کہا کہ کراچی سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں کے بعد اب دارالخلافہ اسلام آباد کا نیشنل پریس کلب بھی پولیس گردی سے محفوظ نہیں رہا، جو کہ صحافتی تنظیموں کے رہنماﺅں کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کا کہ نیشنل پریس کلب پر پولیس کا دھاوا جمہوری اصولوں اور آئینی آزادیوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مجاہد چنا نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد آمریت کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور حکمرانوں کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے، قلم و کیمرہ ہمیشہ حکمرانوں کو آئینے میں انکا اصل چہرہ دکھاتا ہے، قلم اور کیمرہ توڑنے والے دراصل جمہوریت کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہارِ رائے کو دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی اور جماعت اسلامی ہمیشہ اظہار رائے کی آزادی، ملک میں آزادی صحافت اور صحافی برادری کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ مجاہد چنا نے واقعے کی تحقیقات اور ذمہ دار اہلکاروں، ماسٹر مائنڈ کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل پریس کلب مجاہد چنا نے
پڑھیں:
اسلام آباد پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کے خلاف صحافیوں کا شدید ردعمل سامنے آیا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران احتجاجی بائیکاٹ کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی، جہاں صحافی سیاہ پٹیاں باندھ کر کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے باہر نکل گئے۔ اسپیکر نے صحافیوں سے مذاکرات کے لیے تین رکنی حکومتی وفد بھیجا لیکن صحافیوں نے اپنے مطالبات پر ڈٹے رہنے کا اعلان کیا۔
اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے ساتھ وعدے کیے گئے مگر عملی طور پر کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔ ایوان میں سابق اسپیکر اسد قیصر نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ فلسطین کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر وضاحت دی جائے۔
وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری بھی بعد ازاں قومی اسمبلی پریس لاؤنج پہنچے، جہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر مشروط معافی مانگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو پریس کلب میں داخل نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے بھی نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ صحافیوں کے تمام مطالبات پورے کیے جائیں گے اور اس واقعے کو آزادیٔ اظہار رائے پر قدغن کے طور پر نہ دیکھا جائے۔
دوسری جانب پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے بھی نیشنل پریس کلب پر پولیس کے دھاوے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ پی آر اے کے صدر ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر کی قیادت میں احتجاج کیا گیا۔
صحافیوں کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب پورے ملک کے صحافیوں کا مشترکہ گھر ہے اور اس پر دھاوا غیر جمہوری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات آزادیٔ صحافت کے خلاف سازش ہیں اور انہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔