غزہ کی جنگ نے اسرائیل کو دنیا میں تنہاء كر دیا، ڈونلڈ ٹرامپ
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
صیہونی ٹی وی سے اپنی ایک گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ نے اسرائیل کو دنیا میں تنہا کر دیا۔ اسلئے جنگبندی کا ایک مقصد اسرائیل کی سابقہ پوزیشن کو بحال کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے اسرائیلی چینل 12 سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ غزہ کے حوالے سے واشنگٹن کی پیش کردہ تجاویز سے تمام فریق متفق ہیں اور اسے کامیابی سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ نوبل امن انعام حاصل کرنے کے خواہشمند، ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ اپنے دور صدارت میں یہ ان کا پہلا معاہدہ نہیں بلکہ وہ اس سے پہلے بھی کئی معاہدوں پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نیتن یاہو سے کہا کہ یہ فتح حاصل کرنے کا موقع ہے۔ قابل غور بات ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کو مکمل سیاسی اور ہتھیاروں کی حمایت فراہم کرنے والے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ نیتن یاہو نے غزہ میں حد سے زیادہ زیادتی کی، جس کی وجہ سے اسرائیل کو دنیا بھر میں حمایت کھونا پڑی، لیکن میں اس حمایت کو واپس لاؤں گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں نے نیتن یاہو سے کہا کہ اُس کے پاس اس امن معاہدے کو قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں امریکہ تمام اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی جنگ ختم کرنے کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے دباؤ ڈالے گا۔ امریکی صدر نے کہا کہ غزہ کی جنگ نے اسرائیل کو دنیا میں تنہا کر دیا۔ اس لئے جنگ بندی کا ایک مقصد اسرائیل کی سابقہ پوزیشن کو بحال کرنا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی چینل 12 نے ایک وائٹ ہاؤس عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر "اسٹیو ویٹکاف" اور "جیرڈ کشنر" آج مصر جا رہے ہیں۔ اسی كے ساتھ الجزیرہ نے رپورٹ دی کہ حماس کی مذاکراتی ٹیم کل دوحہ سے قاہرہ جا رہی ہے تاكہ وہاں قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے لئے ہونے والے مذاکرات میں حصہ لے سکے۔ یاد رہے کہ حماس نے گزشتہ جمعے، ڈونلڈ ٹرامپ کی غزہ تجویز کا جواب دیتے ہوئے جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی انتظامیہ کو فلسطینی ماہرین کے حوالے کرنے جیسے نکات سے تو اتفاق کیا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ غزہ کے مستقبل کے دیگر نکات قومی موقف اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق طے ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کو دنیا ڈونلڈ ٹرامپ نے اسرائیل غزہ کی جنگ نے کہا کہ کہ غزہ
پڑھیں:
دنیا اسرائیل کیساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کردے؛ ہسپانوی نائب وزیراعظم
اسپین کی نائب وزیراعظم یولنزا ڈیاز نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور بھوکے فلسطینی بچوں کو امدادی خوراک سے محروم رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہسپانوی نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل نے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔
روس کے یوکرین اور اسرائیل کے غزہ پر حملے کا تقابل کرتے ہوئے ہسپانوی نائب وزیراعظم کہا کہ جب روس پر سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں تو اسرائیل کے خلاف ایسا کیوں نہیں کیا جاسکتا؟
انھوں نے سوال اُٹھایا کہ کیا یہ دونوں معاملات ایک جیسے نہیں ہیں؟ غزہ کی صورتحال کو بھی یوکرین جیسا ہی معاملہ سمجھا جانا چاہیے اور یورپی ممالک کو یکساں اصول اپنانے چاہئیں۔
انھوں نے شکوہ کیا کہ اسرائیل نے نہ صرف بین الاقوامی قوانین توڑے بلکہ یورپی قیادت نے اس سنگین صورتحال کو نظرانداز بھی کیا۔
یولنزا ڈیاز نے مزید کہا کہ اسرائیلی کی ان خلاف ورزیوں پر یورپی یونین کو فوری طور پر اس کے ساتھ تمام تر تعلقات ختم کر دینا چاہئیں۔
ہسپانوی نائب وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری، بالخصوص یورپ، کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے معاہدے اور تعلقات ختم کردیے جائیں۔
ہسپانوی نائب وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں لوگ غزہ کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں اور یورپ میں بھی بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہی ہے لیکن یورپی عوام اور یورپی کمیشن کی پالیسیوں میں واضح فرق دکھائی دیتا ہے۔
خیال رہے کہ اسپین نے حال ہی میں صمود فلوٹیلا کو روکنے پر اسرائیلی سفارتکار کو طلب کرکے باضابطہ احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔