کراچی، 3 سالہ بچی بالٹی میں ڈوب کر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
کراچی کے تھانہ جوہر آباد کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 15 میں قائم رہائشی عمارت کی دوسری منزل کے فلیٹ میں پانی کی بالٹی میں گر کر کمسن بچی جاں بحق ہوگئی۔
ایس ایچ او جوہر آباد راشد الرحمان نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جبکہ متوفیہ بچی کی شناخت 3 سالہ ایمن فاطمہ دختر مزمل کے نام سے کی گئی۔
ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بچی کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے اور متوفیہ بچی اپنے والد مزمل کے ساتھ ایک ماہ سے رہے رہی تھی جبکہ مزمل جس فلیٹ میں رہائش پذیر ہے اس میں اس کا بھائی ، بھابھی ان کے بچے اور والدہ مقیم ہیں۔
متوفیہ کا والد مزمل کام پر گیا ہوا تھا جبکہ بچی گھر میں دیگر بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ واش روم میں پانی سے بھری ہوئی بالٹی میں گرنے کی وجہ سے ڈوب گئی جس کی اطلاع پر ملنے پر بچی کی چچی نے فوری طور پر اُسے بالٹی سے نکالا تو وہ دم توڑ چکی تھی۔
راشد الرحمان نے مزید بتایا کہ بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ میری بیٹی کو مبینہ طور پر والد نے قتل کیا ہے جس پر پولیس بچی کی والدہ کے دعوے پر مزید چھان بین کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بچی کی
پڑھیں:
کراچی: اورنگی ٹاؤن سے اغوا ہونے والی 20 سالہ لڑکی ڈیڑھ سال بعد بازیاب
کراچی:اورنگی ٹاؤن کی رہائشی 20 سالہ یسریٰ کو مبینہ اغوا کے ڈیڑھ سال بعد بازیاب کرالیا گیا۔
صوبائی وزیر ترقی نسواں سندھ شاہینہ شیر علی اور ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی اعجاز الحق متاثرہ لڑکی کے گھر پہنچے اور یسریٰ اور اس کے اہلخانہ سے ملاقات کی۔
صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی کے مطابق یسریٰ کو ڈیڑھ سال قبل ٹک ٹاک پر تعلق قائم ہونے کے بعد مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا۔ اغواء کار حمزہ اور اس کی والدہ کی جانب سے مسلسل تشدد کے باعث یسریٰ شدید خوفزدہ رہی۔ متاثرہ لڑکی کے مطابق ملزم نے زبردستی جھوٹا نکاح نامہ بنوایا اور اسے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بناتا رہا۔
شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ یسریٰ نے موقع پاکر ڈیڑھ سال بعد اپنے رشتہ دار سے رابطہ کیا اور اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی اطلاع دی، جس پر مقامی ایم پی اے اعجاز الحق کی فوری کاوشوں سے لڑکی کو بازیاب کرایا گیا۔ پولیس نے ملزم حمزہ کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے، جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔
صوبائی وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ متاثرہ خاندان کو مکمل قانونی مدد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین و بچیوں کے ساتھ مظالم کے خلاف سندھ حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے اور ایسے جرائم میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔