بھارت اور نیپال میں طوفانی بارشوں سے تباہی، 60 سے زیادہ ہلاکتیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
بھارت اور نیپال میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچادی، جس سے ہلاکتوں کی تعداد 63 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ریسکیو ٹیمیں دور دراز علاقوں میں پھنسے افراد تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہیں، تاہم کئی پہاڑی علاقوں سے رابطہ منقطع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہمالیائی قصبے میں سیلاب کی تباہی، 70 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
نیپال میں جمعے سے جاری شدید بارشوں کے باعث دریا بپھر گئے اور کئی علاقے زیرِآب آگئے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ملک بھر میں 43 اموات ہوئیں جبکہ 5 افراد لاپتا ہیں۔ سب سے زیادہ نقصان مشرقی ضلع الام میں ہوا جہاں 37 افراد لینڈ سلائیڈنگ کی نذر ہوگئے۔
ضلع کی ایک سرکاری عہدیدار سُنیتا نیپال کے مطابق رات بھر کی بارش کے بعد سڑکیں بند ہوگئیں اور کئی متاثرہ علاقوں تک رسائی صرف پیدل ممکن ہے۔
کھٹمنڈو میں بھی دریاؤں کی طغیانی سے دریا کنارے آباد بستیاں زیرِآب آگئیں۔ سکیورٹی اہلکار کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت: پنجاب میں پھر سیلابی صورت حال، جلال پور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم
لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث شاہرائیں بند اور پروازوں کا نظام متاثر ہوا، جس سے سینکڑوں مسافر پھنس گئے ہیں۔ وزیراعظم سشیلا کرکی نے عوام کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور اتوار و پیر کو عام تعطیل کا اعلان کیا۔
ادھر بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع دارجیلنگ میں بھی شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوگئے۔ متعدد گھروں کو نقصان پہنچا اور انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا۔
راج سبھا کے رکن ہرش وردھان شرنگلا نے بتایا کہ رات بھر کی بارشوں کے باعث 20 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بارش بھارت سیلاب نیپال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت سیلاب نیپال لینڈ سلائیڈنگ
پڑھیں:
کل سے بالائی علاقوں میں بارشوں، بھارت سے 1 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان
—فائل فوٹوزڈائریکٹر جنرل پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب عرفان کاٹھیا کا کہنا ہے کہ 5 سے 7 اکتوبر تک بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے 48 گھنٹوں کے دوران بھارت کی جانب سے 1 لاکھ کیوسک تک پانی آ سکتا ہے، دریائے ستلج میں 50 ہزار کیوسک جبکہ تھیم ڈیم سے دریائے راوی میں 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا خدشہ ہے۔
سمندری طوفان ’شَکتی‘ مزید شدت اختیار کر گیا، جو کراچی سے تقریباً 390 کلو میٹر جنوب، جنوب مغرب کی سمت میں ہے۔
عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کا 21 فیصد سروے مکمل ہو چکا ہے، 27 اکتوبر تک یہ سروے مکمل ہو جائے گا، اب تک 27 اضلاع کے 1 لاکھ 264 سیلاب متاثرین کا ڈیٹا محفوظ کیا جا چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا 6 اکتوبر کو بینک آف پنجاب میں جائے گا، تب متاثرین کے اے ٹی ایم کارڈ بننا شروع ہوں گے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ سیلاب کے دوران زخمی ہونے اور انتقال کر جانے والوں، گھروں کے گرنے اور فصلوں اور لائیو اسٹاک کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، امدادی رقوم براہِ راست سیلاب متاثرین کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو جائیں گی۔