امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ خبردار کیا ہے کہ اگر حماس اقتدار ترک کرنے سے انکار کرتی ہے تو اس کے نتائج انتہائی سنگین ہوں گے اور اسے صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائےگا۔

سی این این کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے اور اقتدار منتقل کرنے سے انکاری رہی تو اسے مکمل تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عرب و مسلم ممالک کا حماس کے امن منصوبہ قبول کرنے کے اعلان کا خیر مقدم

یہ بیان صدر ٹرمپ کی اب کوششوں کے دوران سامنے آیا ہے جو ان کے مجوزہ جنگ بندی منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

جب سی این این کے اینکر نے ٹرمپ سے ٹیکسٹ میسج کے ذریعے پوچھا کہ اگر حماس اقتدار میں ڈٹے رہی تو کیا ہوگا، تو صدر نے مختصراً جواب دیا: ‘مکمل تباہی‘

اینکر نے سوال کیاکہ سینیٹر لنزے گراہم کے دعوے کے مطابق حماس نے ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کو مؤثر طور پر مسترد کر دیا ہے، اس کی وجوہات کے طور پر گراہم نے کہا تھا کہ حماس غیر مسلح ہونے سے انکار کر رہی ہے، کیا گراہم کی بات درست ہے؟ اس پر ٹرمپ نے کہاکہ ہم دیکھیں گے۔ وقت ہی بتائے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں جلد معلوم ہو جائے گا کہ آیا حماس واقعی امن کے لیے سنجیدہ ہے یا نہیں۔

ایک اور سوال پر کہ کیا اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو غزہ میں بمباری بند کرنے اور صدر کے وسیع تر وژن کی حمایت پر متفق ہیں، ٹرمپ نے مثبت اشارہ دیتے ہوئے کہاکہ ہاں، نیتن یاہو اس پر متفق ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ وہ امید رکھتے ہیں کہ ان کا جنگ بندی منصوبہ جلد حقیقت بنے گا اور وہ اس کے نفاذ کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے 29 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں غزہ کے لیے اپنا 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا۔ اس خاکے کے تحت متعدد شرائط رکھی گئی تھیں جن میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے درجنوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، حماس کو مکمل غیر مسلح بنانا، اسرائیلی فوج کی بتدریج واپسی، اور غزہ کی عبوری حکمرانی کے لیے ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کا قیام شامل تھا۔

منصوبے میں فلسطینی خودارادیت اور ریاست کے قیام کے لیے راستے کا ذکر موجود ہے مگر اس کی کوئی قطعی ضمانت فراہم نہیں کی گئی۔

حماس نے ابتدائی طور پر اس مجوزہ امن منصوبے پر مخلوط ردعمل دیا؛ ایک بیان میں گروپ نے عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ساتھ صدر ٹرمپ کی کوششوں کی قدر کی، خصوصاً اُن کوششوں کی جو قیدیوں کے تبادلے، فوری امداد اور غزہ کے قبضے کے خاتمے کی حمایت کرتی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ وہ اس فارمولے کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا لاشیں) کی رہائی کے بدلے آمادگی ظاہر کر سکتے ہیں، بشرطیکہ اس کے لیے عملی حالات موجود ہوں۔

تاہم حماس کے سینیئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے وضاحت کی کہ 72 گھنٹوں کے اندر قیدیوں اور لاشوں کی حوالگی محض نظریاتی طور پر ممکن ہے اور زمینی حقائق اس کی اجازت نہیں دیتے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ، حماس نے ترمیم کا مطالبہ کردیا

انہوں نے کہا کہ قومی اتفاق رائے کے تحت غزہ کا انتظام غیرجانبدار افراد کے سپرد کیا جانا چاہیے اور یہ انتظام فلسطینی اتھارٹی کے زیرِ نظر ہونا چاہیے، کیونکہ عوام کے مستقبل کا تعین ایک قومی مسئلہ ہے جس کا فیصلہ محض حماس نہیں کر سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر امن منصوبہ حماس ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین اسرائیل جنگ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین اسرائیل جنگ وی نیوز نے کہا کے لیے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرے بصورتِ دیگر اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق  ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت ہے اور یہ اس کے لیے آخری موقع ہے۔

امریکی صدر  نے مزید کہاکہ   معاہدے پر کئی ممالک دستخط کرچکے ہیں، اگر حماس اس پر دستخط نہیں کرتی تو نہ صرف تنظیم کے لیے بلکہ اس کے جنگجوؤں کے لیے بھی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عام فلسطینی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر کو خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ ممکنہ کارروائیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر مسلم اور عرب ممالک نے اتفاق کیا ہے۔

 قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا  کہ اس میں کئی نکات وضاحت اور مزید مذاکرات کے متقاضی ہیں، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی مزید بات چیت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ  پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تجویز کیے تھے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ  جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی مگر بعد میں جاری ہونے والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کر دی گئیں،  ہم ان ہی نکات پر فوکس رکھیں گے جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین ہو چکا ہے، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ کا جاری کردہ ڈرافٹ ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی اقتدار نہ چھوڑنے پرحماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی پھر دھمکی
  • ٹرمپ کی حماس کواقتدار نہ چھوڑنے پر صفحہ ہستی سے مٹانے کی پھر دھمکی
  • جنگ بندی نہ ہوئی تو کارروائیاں مزید تیز ہوں گی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دھمکی برقرار
  • یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیرپر امن منصوبے کی شرائط ختم کرنےکےلیے ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
  • حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ
  • حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر آمادہ
  • غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • حماس کے انکار کے بعد امیر قطر کا ٹرمپ سے ہنگامی ٹیلیفونک رابطہ 
  • حماس کے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد امیر قطر کا ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ: وائٹ ہاؤس