حماس نے امن منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کیا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ خبردار کیا ہے کہ اگر حماس اقتدار ترک کرنے سے انکار کرتی ہے تو اس کے نتائج انتہائی سنگین ہوں گے اور اسے صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائےگا۔
سی این این کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے اور اقتدار منتقل کرنے سے انکاری رہی تو اسے مکمل تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عرب و مسلم ممالک کا حماس کے امن منصوبہ قبول کرنے کے اعلان کا خیر مقدم
یہ بیان صدر ٹرمپ کی اب کوششوں کے دوران سامنے آیا ہے جو ان کے مجوزہ جنگ بندی منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
جب سی این این کے اینکر نے ٹرمپ سے ٹیکسٹ میسج کے ذریعے پوچھا کہ اگر حماس اقتدار میں ڈٹے رہی تو کیا ہوگا، تو صدر نے مختصراً جواب دیا: ‘مکمل تباہی‘
اینکر نے سوال کیاکہ سینیٹر لنزے گراہم کے دعوے کے مطابق حماس نے ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کو مؤثر طور پر مسترد کر دیا ہے، اس کی وجوہات کے طور پر گراہم نے کہا تھا کہ حماس غیر مسلح ہونے سے انکار کر رہی ہے، کیا گراہم کی بات درست ہے؟ اس پر ٹرمپ نے کہاکہ ہم دیکھیں گے۔ وقت ہی بتائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں جلد معلوم ہو جائے گا کہ آیا حماس واقعی امن کے لیے سنجیدہ ہے یا نہیں۔
ایک اور سوال پر کہ کیا اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو غزہ میں بمباری بند کرنے اور صدر کے وسیع تر وژن کی حمایت پر متفق ہیں، ٹرمپ نے مثبت اشارہ دیتے ہوئے کہاکہ ہاں، نیتن یاہو اس پر متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ وہ امید رکھتے ہیں کہ ان کا جنگ بندی منصوبہ جلد حقیقت بنے گا اور وہ اس کے نفاذ کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے 29 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں غزہ کے لیے اپنا 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا۔ اس خاکے کے تحت متعدد شرائط رکھی گئی تھیں جن میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے درجنوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، حماس کو مکمل غیر مسلح بنانا، اسرائیلی فوج کی بتدریج واپسی، اور غزہ کی عبوری حکمرانی کے لیے ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کا قیام شامل تھا۔
منصوبے میں فلسطینی خودارادیت اور ریاست کے قیام کے لیے راستے کا ذکر موجود ہے مگر اس کی کوئی قطعی ضمانت فراہم نہیں کی گئی۔
حماس نے ابتدائی طور پر اس مجوزہ امن منصوبے پر مخلوط ردعمل دیا؛ ایک بیان میں گروپ نے عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ساتھ صدر ٹرمپ کی کوششوں کی قدر کی، خصوصاً اُن کوششوں کی جو قیدیوں کے تبادلے، فوری امداد اور غزہ کے قبضے کے خاتمے کی حمایت کرتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ وہ اس فارمولے کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا لاشیں) کی رہائی کے بدلے آمادگی ظاہر کر سکتے ہیں، بشرطیکہ اس کے لیے عملی حالات موجود ہوں۔
تاہم حماس کے سینیئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے وضاحت کی کہ 72 گھنٹوں کے اندر قیدیوں اور لاشوں کی حوالگی محض نظریاتی طور پر ممکن ہے اور زمینی حقائق اس کی اجازت نہیں دیتے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ، حماس نے ترمیم کا مطالبہ کردیا
انہوں نے کہا کہ قومی اتفاق رائے کے تحت غزہ کا انتظام غیرجانبدار افراد کے سپرد کیا جانا چاہیے اور یہ انتظام فلسطینی اتھارٹی کے زیرِ نظر ہونا چاہیے، کیونکہ عوام کے مستقبل کا تعین ایک قومی مسئلہ ہے جس کا فیصلہ محض حماس نہیں کر سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر امن منصوبہ حماس ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین اسرائیل جنگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین اسرائیل جنگ وی نیوز نے کہا کے لیے
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک /رملہ اللہ/دوحا/غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی۔ قرار داد کے حق میں 14 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، روس اور چین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔ امریکی مندوب نے سلامتی کونسل میں پاکستان، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، یواے ای، ترکیے اور انڈونیشیا سے تشکر کا اظہار کیا۔ امریکی مندوب نے کہا کہ ہم سب اکٹھے ہوئے، صورتحال کی سنگینی کا ادراک کیا اور اقدامات کیے، غزہ کے استحکام کے لیے قرارداد اہم ہے، آج (پیر کو) تاریخی اور تعمیری قرارداد منظورہوئی ہے۔قرار داد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نکات شامل ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے غزہ میں تنازع کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیر مقدم کیا۔ عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔ انہوں نے غزہ منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا بنیادی مقصد غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کی روک تھام اور غزہ سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا ہے۔پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ اس منصوبے سے غزہ میں امن کی اْمید سامنے آئی ہے، مذاکرات میں پاکستان نے عرب ممالک کے پروپوزل کی حمایت کی، ہم نے پروپوزل میں اپنی تجاویزکو بھی شامل کیا۔ پاکستان نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فورسز اور انتہا پسند آبادکاروں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ناقابلِ قبول قرار دے دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں بار بار حملے، نمازیوں کو اشتعال دلانے کے واقعات اور مقدس مقامات کی بے حرمتی بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر مزید 100 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کردیا گیا۔امدادی سامان کی کھیپ لاہور ائر پورٹ سے براستہ مصر غزہ روانہ کی گئی۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق امدادی سامان میں خیمے، ترپال شیٹس سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔ یہ امدادی سامان کی 25 ویں کھیپ ہے اور پاکستان اب تک 2,427 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کر چکا ہے۔حماس نے غزہ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد اور اس کے تحت بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے سیاسی اور انسانی مطالبات اور حقوق کو پورا نہیں کرتی۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ قرارداد غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، جسے ہمارے عوام اور تمام مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔ حماس کے مطابق بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر کارروائیوں، بالخصوص مزاحمتی دھڑوں کے غیر مسلح کرنے کا اختیار دینے کا مطلب ہے کہ یہ فورس غیر جانبدار نہیں رہے گی بلکہ قابض اسرائیل کے حق میں فریق بن جائے گی۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ اگرکوئی بین الاقوامی فورس قائم ہوتی ہے تو اسے صرف سرحدوں پر تعینات ہونا چاہیے، جنگ بندی کی نگرانی کرنی چاہیے اور مکمل طور پر اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہونا چاہیے۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں جس کی ضمانت بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے تحت دی گئی ہے، ہتھیار ڈالنے کو مسترد کرتے ہیں۔بیان میں عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے اپیل کی گئی کہ وہ غزہ کے لیے ایسے فیصلے اپنائیں جو غزہ پر وحشیانہ نسل کش جنگ کے خاتمے، تعمیر نو، اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کو خودمختاری حاصل کرنے اور آزاد ریاست کے قیام کے لیے جو القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے، کے ذریعے انصاف فراہم کریں۔قابض اسرائیلی فوج نے منگل کو مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں دھاوا بول کر وسیع پیمانے پر گھروں کی تلاشی، شہریوں پر حملوں اور فلسطینیوں کی جبری گرفتاریوں کی سفاک مہم چلائی۔ بیت لحم میں قابض فوج نے 5 شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔