جنگ بندی نہ ہوئی تو کارروائیاں مزید تیز ہوں گی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دھمکی برقرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عندیہ دیا ہے کہ اگر فلسطینی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کو قبول نہ کیا تو غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید شدت اختیار کر جائیں گی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق قوم سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ روانہ ہوگا تاکہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق تفصیلات اور ٹائم لائن طے کی جا سکیں،حماس کے پاس اس معاہدے کو قبول کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جانا ناگزیر ہے، چاہے یہ اقدام سفارتی ذرائع سے کیا جائے یا فوجی طاقت کے ذریعے اور اس حوالے سے امریکا کو بھی واضح پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو بڑی حد تک تسلیم کرلیا ہے، بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے برطانوی سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کے کردار کو مسترد کر دیا ہے۔
خیال رہےکہ حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات آج اور کل قاہرہ میں ہوں گے، جن میں یرغمالیوں کی رہائی سمیت کئی اہم امور پر بات چیت متوقع ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی خبردار کیا ہے کہ حماس کو فوری فیصلہ کرنا ہوگا، بصورت دیگر تمام شرائط واپس لے لی جائیں گی۔
یادرہےکہ غزہ پر اسرائیلی حملے بدستور جاری ہیں، اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 66 فلسطینی شہید جبکہ 265 زخمی ہو چکے ہیں، جس سے علاقے میں انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔
غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کررہےہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہےہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کر دیئے
اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ شہر واپس آنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر اب بھی خطرناک جنگی علاقہ ہے، فلسطینی اپنی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید 66 فلسطینی شہید اور 265 زخمی ہوئے ہیں۔ گذشتہ رات بھی اسرائیل نے غزہ شہر اور دیگر علاقوں پر درجنوں فضائی حملے اور توپوں سے گولا باری کی۔ 2 سالہ جنگ میں فلسطینی شہدای کی تعداد 67 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے جبری قحط سے بھی مزید 2 بچے دم توڑ گئے، بھوک کی شدت سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 154 بچوں سمیت 459 ہوگئی۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ شہر واپس آنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر اب بھی خطرناک جنگی علاقہ ہے، فلسطینی اپنی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف جائیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو حملوں سے روکنے کے بجائے حماس پر امن معاہدے کی فوری تعمیل کرنے پر زور دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امن معاہدے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی بمباری کی "عارضی بندش" قابل تعریف ہے، حماس تیزی دکھائے، ورنہ تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ حماس کی طرف سے تاخیر برداشت نہیں کروں گا، جیسا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حماس کی طرف سے تاخیر کی جائے گی اور میں غزہ کا دوبارہ خطرہ بننا بھی قبول نہیں کروں گا، یہ سب جلدی کیا جائے، سب کے ساتھ انصاف ہوگا۔