وزیراعلیٰ گنڈا پور کی ہدایت پر ایمل ولی خان کی سیکیورٹی کیلیے 12 پولیس اہلکار تعینات
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر پولیس نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کو سیکورٹی فراہم کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ کی ہدایت کے بعد ایمل ولی خان کی سیکیورٹی کے لیے 12 پولیس اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔
اے این پی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان سے سیکورٹی واپس لے لی گئی تھی جس پر وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نوٹس لیتے ہوئے سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
گزشتہ شب وزیراعلٰی کی ہدایت پر ایمل ولی خان کو سیکیورٹی فراہم کردی گئی، 12 پولیس اہکار ایمل ولی خان کی سیکورٹی مامور ہوں گے، ان میں سے 4 اہلکار اسلام آباد میں ایمل ولی خان کے ہمراہ ڈیوٹی انجام دیں گے جبکہ باقی 8 پولیس اہلکار ولی باغ چارسدہ میں واقع ان کی رہائش گاہ کی حفاظت پر مامور ہوں گے۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ان سے سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے۔
اے این پی ترجمان احسان اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی خودمختاری اور وفاق پاکستان کے حوالے سے ہائبریڈ رجیم نے عملی طور پر آئین کو معطل کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ نے وزیراعلیٰ کی واضح ہدایات کو یکسر نظر انداز کر دیا اور وفاقی وزارت داخلہ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدر ایمل ولی خان سے تمام سیکورٹی اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا، اس اقدام سے نہ صرف وزیراعلیٰ کی جانب سے ایمل ولی خان کو دی گئی یقین دہانی بے اثر ہو گئی بلکہ آئی جی پولیس کے جاری کردہ سابقہ احکامات بھی ہوا میں اڑا دیے گئے۔ جو صوبائی خودمختاری اور حکومتی اختیار کی سنگین خلاف ورزی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
مشیر اطلاعات بریسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ایمل ولی خان پریشان نہ ہوں وزیراعلیٰ کے احکامات کے مطابق انکی سیکورٹی یقینی بنائیں گے، ایمل ولی خان سے سیاسی اختلاف کے باوجود انکی مکمل حفاظت کی جائے گی، ایمل ولی خان کو ضرورت پڑی تو میں ذاتی طور پر ان کی سیکیورٹی ڈیوٹی کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ایمل ولی خان کو وفاقی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کے سامنے تنہا نہیں چھوڑیں گے، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکار سیکورٹی پر تعینات کیے جا رہے ہیں۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکار سیکورٹی پر تعینات کیے جا رہے ہیں، اس سلسلے میں ایمل ولی خان سے سیکورٹی اہلکاروں کی فہرست طلب کی گئی ہے۔
وزیراعلی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ایمل ولی خان کی سیکیورٹی میں کسی قسم کی کمی یا واپسی نہیں کی گئی، ایمل ولی خان کی سیکیورٹی سے متعلق تمام قیاس آرائیاں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں، متعلقہ ریجنل پولیس آفیسر ایمل ولی خان سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ سیکیورٹی انتظامات ان کے اعتماد کے مطابق کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایمل ولی خان کے اعتماد کے اہلکاروں کی فہرست حاصل کر کے انہیں ان کی خواہش کے مطابق سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے، وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایمل ولی خان سے سیکورٹی واکس لینے کا نوٹس لیا اور آئی جی پولیس کو پولیس اہلکار تعینات کرنے کی ہدایت کی،
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مرکزی صدر ایمل ولی خان ایمل ولی خان کی سیکیورٹی ایمل ولی خان سے ایمل ولی خان کو ان کی سیکیورٹی خیبر پختونخوا ان سے سیکورٹی پولیس اہلکار کی ہدایت پر نے کہا کہ اے این پی کے مطابق پولیس کے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا پولیس نے ایمل ولی سے سیکیورٹی واپس لے لی
ایمل ولی—فائل فوٹوعوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کے صدر ایمل ولی خان سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی۔
ترجمان اے این پی نے کہا ہے کہ وفاقی سیکیورٹی کے بعد خیبر پختون خوا پولیس نے بھی ایمل ولی سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ آئی جی خیبر پختون خوا نے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایات نظر انداز کر دیں، لگتا ہے وہ بے بس ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے ایمل ولی خان کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس حوالے سے ترجمان وزیرِ اعلیٰ کے پی فراز مغل کا کہنا ہے کہ ایمل ولی خان سے سیکیورٹی واپس لینے کا فیصلہ وفاقی حکومت کا ہے، ایمل ولی خان کے خاندان کو پہلے بھی نشانہ بنایا گیا، سیکیورٹی میں کمی ممکن نہیں، انسانی جان کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ایمل ولی سے سیکیورٹی واپس لینے کے خلاف ہیں، سیاسی لیڈروں کو تھریٹ ہیں سیکیورٹی ملنی چاہیے، وزیرِ اعلیٰ کے گورنر سے ایڈورڈز کالج کے اختیارات لینا درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کا کہنا کہ ان کو نہیں پتہ کہ آپریشن ہو رہے ہیں، درست نہیں ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ملنا چاہیے۔