پاکستان کا افغانستان کے ساتھ بادینی بارڈر کھولنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے قائمہ کمیٹی میں کہا ہے کہ ہم افغانستان سے بادینی بارڈر کھولنے کے لیے بالکل تیار ہیں بس بلوچستان حکومت سڑک کا انفرا اسٹرکچر بہتر بنادے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاک افغان بادینی بارڈر کھولنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔
سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ بادینی بارڈر کو کھولنے کے حوالے سے وزارت خارجہ کو خط لکھ دیا ہے، وزارت داخلہ نے بادینی بارڈر کا کھولنے کا معاملہ کلیئر کر دیا ہے، بادینی بارڈر پر اب وزارت خارجہ کی طرف سے جواب آنا باقی ہے، کسٹم کو تین ماہ چاہئیں، ایف آئی اے کی ریڈینس رپورٹ آگئی ہے۔
اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ بادینی بارڈر سے سڑک 130 کلومیٹر دور ہے، ابھی بادینی بارڈر کو مکمل طریقے سے چلانا مشکل ہوگا۔
چیئرپرسن کمیٹی انوشے رحمان نے پوچھا کہ کیا آپ نے دیکھا ہے کہ افغان سائڈ پر سارا کام ہوگیا ہے؟
اس پر اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ہم بادینی بارڈر کھولنے کیلئے بالکل تیار ہیں، آپ بلوچستان حکومت سے بھی کہہ دیں کہ وہ روڈ انفراسٹرکچر بہتر بنائے، ہم بادینی بارڈر کیلئے ایف آئی اے ڈپلائے کردیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بادینی بارڈر کھولنے داخلہ نے
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اصولی اتفاق رائے کرلیا ہے، احسن اقبال
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اصولی اتفاق رائے کرلیا ہے۔جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھاکہ وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھیجی تھی، کمیٹی کے مذاکرات ہوئے ہیں۔ آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اصولی اتفاق رائے کرلیا ہے، اس وقت معاہدے کے مسودے پر دونوں اطراف سے غورکیا جارہا ہے اور جلد معاہدے پردستخط ہوجائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت ایسی صورتحال سے بچ گئے ہیں جہاں پاکستان کے بد خواہ بد امنی اور عدم استحکام چاہتے تھے، یہ جیت پاکستان اورآزاد کمشیرکے عوام اورجمہوریت کی ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھاکہ وزیرامورکشمیرکی نگرانی میں ایک مستقل کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی کا ہرپندرہ 15 دن میں اجلاس ہوگا، مطالبات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے مزید بتایاکہ مہاجرین کی نشستوں سے متعلق ایک آئینی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، آئینی ماہرین کی کمیٹی تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی اور کمیٹی کے جائزے کے بعد جو فیصلہ کیا جائے گا وہ سب کو قبول ہوگا، یہ آئینی معاملہ ہے اس میں جلد بازی نہیں کی جائے گی۔خیال رہے کہ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں حکومتی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ مذاکراتی عمل میں طارق فضل چوہدری، راجہ پرویز اشرف، رانا ثنا اللہ، احسن اقبال اور امیر مقام شریک ہیں۔
مقدر کا سکندر اور کسے کہتے ہیں؟؟
مزید :