میئر کراچی تھیٹر میں کام کریں تو زیادہ کامیابی مل سکتی ہے، مسلم لیگ ن
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
کراچی:
ترجمان ن لیگ سندھ اسد عثمانی نے کہا ہے کہ میئر کراچی ذہنی دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں اور وہ کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر ثابت ہو رہے ہیں۔
اپنے بیان میں اسد عثمانی نے کہا کہ کراچی میں ترقی صرف میئر کراچی اور پیپلز پارٹی کو نظر آتی ہے، میئر کراچی کے زیر اثر 129 روڈوں میں سے صرف 29 سڑکیں دکھا دیں جہاں روڈ بنی ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ میئر کراچی پارکوں کا افتتاح کر رہے ہیں جہاں جانے کے لیے سڑکوں کی ضرورت ہوتی ہے جس سے کراچی محروم ہے، کراچی کے لیے پیپلز پارٹی کا کوئی ایک پروجکٹ بتا دیں جو پورا ہوا ہو۔
اسد عثمانی نے کہا کہ میئر کراچی اگر تھیٹر میں کام کریں تو زیادہ کامیابی مل سکتی ہے۔ مرتضی وہاب اپنی میئر شپ بچانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔
ترجمان ن لیگ سندھ نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب کے بقول کراچی پیرس بن چکا ہے، پیپلزپارٹی کا وتیرہ ہے جھوٹ بھی اس طرح بولو کہ سچ کا گمان آئے۔
ترجمان میئر کراچی کا ردعمل:
ترجمان میئر کراچی معظم قریشی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میئر کراچی پر بے بنیاد الزامات لگانا ن لیگ کا پرانا وتیرہ ہے۔ ن لیگ والوں کو کراچی کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی۔ جنہیں اپنے دور کی کارکردگی یاد نہیں، وہ آج ہمیں لیکچر دے رہے ہیں۔
ترجمان میئر کراچی نے کہا کہ میئر کراچی شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ن لیگ کے الزامات سیاسی قد بڑھانے کی ناکام کوشش ہیں۔ ن لیگ بتائے کراچی کے لیے ان کے دور میں کیا ایک منصوبہ مکمل ہوا؟۔
ترجمان نے کہا کہ کراچی کو تنقید نہیں عملی کام کی ضرورت ہے جو میئر کراچی کر رہے ہیں۔میئر کراچی کی کارکردگی سے مخالفین خوفزدہ ہیں، شہر کے ہر ضلع میں ترقیاتی کام جاری ہیں، یہ حقیقت ن لیگ کو نظر نہیں آتی، ن لیگ کا سیاسی تھیٹر عوام مسترد کر چکی ہے، کراچی بیانات سے نہیں خدمت سے سنورے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ میئر کراچی نے کہا کہ رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
صوبے بنانے کے قانون میں بھی آئینی ترمیم ہو سکتی ہے، مصطفیٰ کمال
کراچی(آئی این پی ) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ صوبے بنانے کے قانون میں بھی آئینی ترمیم ہوسکتی ہے،ہ پیپلز پارٹی کہتی تھی زرعی ٹیکس نہیں لگنا چاہیے، آئی ایم ایف نے کان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کا کہا تو زرداری صاحب نے اس کا اعلان کیا۔ایک انٹرویو میں مصطفی کمال نے کہا کہ اس سال سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کے 2400 ارب روپے ملے ہیں جس میں سے کراچی کو 800 ارب روپے ملنے چاہیے تھے مگر 100 ارب بھی نہیں ملے، وفاق کہتا ہے سارے پیسے وزیراعلی کو دے دئیے، جائیں وزیراعلی سے لیں۔ا نہوں نے کہا کہ کیا پیپلز پارٹی کہتی تھی زرعی ٹیکس نہیں لگنا چاہیے، آئی ایم ایف نیکان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کاکہا تو زرداری صاحب نے پھر اعلان کیا۔ مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ صوبے بنانے کے قانون میں آئینی ترمیم بالکل ہوسکتی ہے اور نئے صوبے کی بات اس وقت کرتے ہیں جب ہمیں حقوق نہیں دیتے۔