غزہ میں انسانی تباہی کی وسعت کو سمجھنا تقریباً ناممکن ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کے روز غزہ، اسرائیل اور پورے خطے میں فوری طور پر تمام جارحانہ کارروائیاں بند کرنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جن کے نتیجے میں عام شہریوں کو اپنی جانوں اور مستقبل کی قیمت چکانی پڑے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کو غزہ امن معاہدے پر امید، ’اہم معاملات‘ پر حماس کی رضامندی کا دعویٰ
یہ بیان حماس اور دیگر فلسطینی مسلح گروپوں کے 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملوں کی دوسری برسی کے موقع پر سامنے آیا۔ گوتریس نے اس موقع پر غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کی بلا مشروط رہائی کا مطالبہ بھی دہرایا۔
گوتریس نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ایک ایسی انسانی تباہی بن چکی ہے جس کی وسعت کو سمجھنا تقریباً ناممکن ہے۔ تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ اس تکلیف کو ختم کریں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، 2 سال قبل ہونے والے بڑے پیمانے پر دہشت گرد حملے میں 1,250 سے زائد اسرائیلی اور غیر ملکی شہری ہلاک ہوئے تھے جبکہ 250 سے زیادہ افراد، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے، کو اغوا کر کے غزہ منتقل کیا گیا۔
اس کے جواب میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جاں بحق ہو چکے ہیں اور لاکھوں زخمی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار ممکنہ طور پر کم ہیں کیونکہ متعدد لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔
گوتریس نے کہا کہ 7 اکتوبر کا وہ سیاہ دن ہماری اجتماعی یادداشت میں ہمیشہ کے لیے نقش رہے گا۔ 2 سال بعد بھی درجنوں یرغمالی انتہائی خراب حالات میں قید ہیں۔ میں ان خاندانوں اور زندہ بچ جانے والوں سے ملا ہوں جنہوں نے ناقابلِ برداشت دکھ بیان کیا۔
انہوں نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ یرغمالیوں کو فوراً اور بلا شرط رہا کیا جائے اور ایک مستقل جنگ بندی اور قابلِ اعتبار سیاسی عمل کی طرف پیش رفت کی جائے تاکہ مزید خون خرابہ روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: حماس نے امن منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کیا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
اقوام متحدہ کے سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ امن تجویز کو ایک ایسے موقع کے طور پر بیان کیا جسے اس المیے کو ختم کرنے کے لیے بروئے کار لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کے اصولوں کا احترام ہر حال میں کیا جائے اور کہا کہ اقوام متحدہ خطے میں امن کی کوششوں کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ گوتریس نے کہا کہ دو سال کے صدمے کے بعد اب ہمیں امید کا انتخاب کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تنازع کے متاثرین کی یاد کو صرف تعزیتی بیانات سے نہیں بلکہ ایسے اقدامات سے زندہ رکھا جانا چاہیے جو ایک پائیدار اور منصفانہ امن کی راہ ہموار کریں، جہاں اسرائیلی، فلسطینی اور خطے کے تمام عوام امن، وقار اور باہمی احترام کے ساتھ ساتھ رہ سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ فلسطین اقوام متحدہ گوتریس نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
دنیا کا سب سے زیادہ شور شرابے والا خطہ کونسا ہے؟
دنیا کا سب سے زیادہ شور شرابے والا خطہ یا شہر واضح طور پر ایک نہیں بلکہ رپورٹوں اور مطالعات کی بنیاد پر “جنوبی ایشیا” (South Asia) کے کچھ شہر شامل ہیں تاہم ابھی حال ہی میں یونیپ کی فرنٹیئر رپورٹ 2022 کے مطابق ڈھاکہ (بنگلہ دیش) سب سے زیادہ شور والا شہر ہے۔
ڈھاکہ میں زیادہ سے زیادہ 119 ڈیسی بیل آواز ریکارڈ ہوئی ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ دوسرے نمبر پر بھارت کا شہر مرادآباد ہے جہاں آواز تقریباً 114 ڈیسی بل ریکارڈ کی گئی۔ تیسرے نمبر پر پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد ہے جہاں تقریباً 105 ڈیسی بل آواز ریکارڈ کی گئی۔
اس شور شرابے میں حد سے زیادہ ٹریفک اور ہارن کا استعمال، تعمیراتی کام اور انڈسٹریل مشینری اور کمزور شہری منصوبہ بندی اور شور کی روک تھام کے قوانین پر عمل نہ ہونا ہے۔
ماہرین کے مطابق مستقل زیادہ شور سے سماعت کو نقصان، بلڈ پریشر میں اضافہ، نیند کی خرابی، دل کی بیماریاں اور دماغی دباؤ اور ذہنی صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
اس رپورٹ نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا کے بڑے شہر شور کی آلودگی کے معاملے میں دنیا میں سب سے آگے ہیں۔