وسیم اکرم کا بھارتی میڈیا پر طنزیہ وار، کم از کم خبر چلانے سے پہلے تصدیق تو کرلیا کرو
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور عالمی شہرت یافتہ بولرسوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے بھارتی میڈیا کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں چیک اینڈ بیلنس نام کی کوئی چیز نہیں۔
سماجی رابطے کی سائٹ پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں وسیم اکرم نے انکشاف کیا کہ بھارتی میڈیا نے ایک مضحکہ خیز غلطی کرتے ہوئے ایک جاسوس کی گرفتاری کی خبر چلائی، جس کا نام وسیم اکرم بتایا گیا اور حیرت انگیز طور پر اس خبر کے ساتھ ان کی اپنی تصویر استعمال کردی۔
وسیم اکرم نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ یار تم لوگ آخر ہو کون؟ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے، خبر چلانے سے پہلے تصدیق کرلیا کرو تاکہ کم از کم صحیح بندے کی تصویر لگ جائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی اس حرکت کے بعد بھارتی شہری بھی تحقیق کے بغیر تبصرے کرنے لگے،کسی نے کہا یہ پاکستانی کرکٹر جاسوس نکلا تو کسی نے میمز بنانا شروع کردیے۔
سابق کپتان نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عوام بلاوجہ اپنی جان عذاب میں نہ ڈالیں اور پہلے تصدیق کرلیا کریں،میری شکل دیکھ کر ہی پتا چل جاتا ہے کہ میں بالنگ کرتا ہوں، جاسوسی نہیں۔
وسیم اکرم نے مزید کہا کہ دنیا کے معتبر میڈیا ادارے ہمیشہ خبر دینے سے پہلے اس کی تصدیق کرتے ہیں لیکن بھارتی میڈیا اپنی عادت کے مطابق بغیر تحقیق کے کچھ بھی نشر کر دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے صحافتی ادارے پروپیگنڈا کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، چاہے اس کے لیے انہیں کسی بین الاقوامی شہرت یافتہ کھلاڑی کی تصویر ہی کیوں نہ استعمال کرنی پڑے۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ایسی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ بھارت کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچاتی ہے،ایک وقت تھا جب میڈیا کو معتبر سمجھا جاتا تھا، لیکن اب بھارت میں لگتا ہے کہ خبروں سے زیادہ افواہیں بیچی جاتی ہیں۔
خیال رہےکہ بھارتی میڈیا کبھی فرضی پاکستانی ہیکرز دکھاتا ہے، کبھی کوئی غیر مصدقہ حملہ آور اور کبھی ایسی خبریں گھڑتا ہے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ بھارتی میڈیا اکثر بغیر تحقیق کے پاکستان مخالف جھوٹی خبریں چلاتا رہا ہے، جن میں خود ساختہ دعوے، فرضی ویڈیوز اور من گھڑت ثبوت شامل ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر اسے پروپیگنڈا مشین کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ بھارتی میڈیا وسیم اکرم نے کہ بھارت کہا کہ
پڑھیں:
غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کو ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے؛ ٹرمپ
قاہرہ میں غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے اہم مذاکرات کا آغاز ہوگیا.
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان مذاکرات میں حماس کے وفد کی قیادت خالد الحیا کر رہے ہیں جنھیں اسرائیل نے دوحہ میں نشانہ بنانے کی ناکام کی کوشش کی تھی۔
یہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت ہو رہے ہیں جس کا مقصد دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صدیوں سے جاری اس جنگ کے خاتمے کے لیے جاری غزہ امن مذاکرات کی براہ راست خود نگرانی کروں گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ امن منصوبے پر "تیزی سے آگے بڑھیں" اور پہلے مرحلے پر عمل درآمد کو اسی ہفتے مکمل کرلیا جائے۔
تاہم صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا پہلے مرحلے سے ان کی مراد کیا ہے؟ البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے مراد یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کی محدود واپسی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے اس پہلے مرحلے کے دوران فریقین غزہ میں موجود 20 زندہ یرغمالیوں سمیت 28 مرہ یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کے لیے بھی بات چیت کریں گے۔
علاوہ ازیں یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ غزہ سے اسرائیلی فوج کی محدود پیمانے پر واپسی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
قبل ازیں حماس نے غزہ امن منصوبے پر مذاکرات کے لیے قاہرہ پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات کرنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حماس یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل سے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے جن میں وہ قیدی بھی شامل ہیں جنہیں عمر قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
تاہم اسرائیل نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جبکہ نیتن یاہو کی اتحادی جماعتیں بھی معاہدے کے خلاف ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان تعلقات میں تناؤ کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون پر ڈانٹتے ہوئے کہا کہ وہ ’’اتنے منفی‘‘ نہ ہوں۔ نیتن یاہو نے حماس کے جواب کو مسترد کرنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن ٹرمپ نے اسے مثبت قرار دیا۔