غزہ امن منصوبہ مذاکرات، حماس نے اپنی شرائط پیش کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر مذاکرات کے دوران حماس نے اپنی شرائط پیش کر دیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر فریقین کے درمیان مصر میں مذاکرات جاری ہیں۔ جس میں حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے لیے اپنی شرائط واضح کر دیں۔
حماس نے کہا ہے کہ وہ ایسے معاہدے کے لیے کوشاں ہیں۔ جو فلسطینی عوام کی خواہشات اور بنیادی مطالبات کی عکاسی کرے۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما فوزی برھوم نے کہا ہے کہ ہمارے مذاکرات وفود اس بات کے لیے کام کر رہے ہیں۔ کہ تمام رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ اور ایسا معاہدہ سامنے آئے جو فلسطینیوں کی امنگوں پر پورا اترے۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے جنگ بندی کے لیے جو شرائط رکھی ہیں۔ ان میں مستقل اور جامع جنگ بندی، اسرائیلی افواج کا غزہ سے مکمل انخلا، انسانی ہمدردی کی امداد کا بلا روک ٹوک داخلہ، بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کی ضمانت، قیدیوں کے منصفانہ تبادلے کا معاہدہ اور غزہ کی تعمیر نو کا فوری آغاز شامل ہیں۔
فوزی برھوم نے اسرائیلی وزیر اعظم پر الزام عائد کیا کہ نیتن یاہو ماضی کی طرح اس بار بھی مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اور ہم جانتے ہیں کہ نیتن یاہو ہر مرحلے پر جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالتے رہتے ہیں۔ تاکہ کسی پائیدار امن معاہدے تک نہ پہنچا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جنگ بندی نہ ہوئی تو کارروائیاں مزید تیز ہوں گی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دھمکی برقرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عندیہ دیا ہے کہ اگر فلسطینی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کو قبول نہ کیا تو غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید شدت اختیار کر جائیں گی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق قوم سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ روانہ ہوگا تاکہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق تفصیلات اور ٹائم لائن طے کی جا سکیں،حماس کے پاس اس معاہدے کو قبول کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جانا ناگزیر ہے، چاہے یہ اقدام سفارتی ذرائع سے کیا جائے یا فوجی طاقت کے ذریعے اور اس حوالے سے امریکا کو بھی واضح پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو بڑی حد تک تسلیم کرلیا ہے، بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے برطانوی سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کے کردار کو مسترد کر دیا ہے۔
خیال رہےکہ حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات آج اور کل قاہرہ میں ہوں گے، جن میں یرغمالیوں کی رہائی سمیت کئی اہم امور پر بات چیت متوقع ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی خبردار کیا ہے کہ حماس کو فوری فیصلہ کرنا ہوگا، بصورت دیگر تمام شرائط واپس لے لی جائیں گی۔
یادرہےکہ غزہ پر اسرائیلی حملے بدستور جاری ہیں، اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 66 فلسطینی شہید جبکہ 265 زخمی ہو چکے ہیں، جس سے علاقے میں انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔
غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کررہےہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہےہیں۔