اسرائیلی دہشت گردی کے دو سال مکمل، غزہ تباہ و برباد، آج بھی 38 جنازے
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاکھوں زخمی،لاکھوں افراد بے گھر، پورا علاقہ کھنڈر میں تبدیل، غزہ سٹی کا مرکزی راستہ بند
صیہونی مظالم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، خوراک کے فائرنگ کا نشانہ بن گئے
اسرائیل کے دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کے دعوؤں کے باوجود غزہ پر حملے جاری رہے جس سے مزید 38 فلسطینی شہید ہو گئے۔اسرائیلی بمباری میں مزید 38 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے، خوراک کے حصول میں متعدد فلسطینی اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،اسرائیلی محاصرے نے غزہ میں 20 لاکھ شہریوں کو قحط اور فاقہ کشی کا شکار کر دیا ہے، ہسپتال، مساجد، کلیسا، سکول، تعلیمی ادارے، سڑکیں اور سویلین انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور پورا علاقہ کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے۔ اسرائیل نے غزہ سٹی کا مرکزی راستہ بھی بند کر دیا، فلسطینی جنوب کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس کی قیادت میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے "طوفان الاقصیٰ” کے نام سے اسرائیلی سرحدوں پر بڑا حملہ کیا۔فلسطینی مجاہدین نے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے سرحدی بستیوں میں داخل ہو کر 251 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا جس کے بعد اسرائیل نے بڑے پیمانے پر عسکری کارروائیاں شروع کر دیں۔صیہونی حکومت نے نہ صرف 3 لاکھ 60 ہزار ریزرو فوجی غزہ میں تعینات کیے بلکہ پوری غزہ پٹی کو ایک تباہ کن محاصرے کا شکار بنا دیا۔ان دو برسوں میں ہونے والی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جب کہ 1 لاکھ 70 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
امریکا؛ دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری کو 15 سال قید
امریکا میں انتخابات کے روز دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں افغان نژاد عبداللہ حاجی زادہ کو 15 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق وفاقی عدالت نے فیصلہ دیا کہ سزا مکمل کرنے کے بعد افغان شہری کو ملک بدر کردیا جائے گا باوجود اس کے کہ وہ امریکا کا مستقل رہائشی بھی تھا۔
امریکی وفاقی عدالت نے افغانستان سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ عبداللہ حاجی زادہ کو کسی بھی متعلقہ جرم کے لیے مقرر کردہ زیادہ سے زیادہ مدت کی سزا سنائی ہے۔
استغاثہ کے مطابق عبداللہ حاجی زادہ اور اس کے ساتھی ناصر احمد توحیدی نے اپنے منصوبے کو پورا کرنے کے لیے دو اے کے-47 طرز کی رائفلیں اور 500 گولیاں خریدی تھیں۔
یہ اسلحہ امریکا میں ہونے والے نومبر 2024 کے انتخابات کے روز داعش کے ایک بڑے حملے میں استعمال ہونا تھا۔
تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دونوں کو اس سے ایک ماہ قبل ہی یعنی اکتوبر 2024 میں گرفتار کرلیا جب وہ حملے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
امریکی محکمہ انصاف کے اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ امریکا نے افغان نژاد حاجی زادہ کو تحفظ اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے مگر اس نے اپنے لیے دہشت گردی کا راستہ چنا۔
قومی سلامتی ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان آئزنبرگ نے مزید بتایا کہ حملے کی منصوبہ بندی امریکا سے بدترین غداری تھی اور یہ سزا اس جرم کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔
ایف بی آئی کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈویژن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈونلڈ ہولسٹڈ نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کی کامیاب کارروائی نے ایک بڑا حملہ روک کر ہزاروں جانیں بچائیں۔
گرفتاری کے وقت افغان نژاد عبداللہ حاجی زادہ کی عمر صرف 17 سال تھی لیکن اس نے 2025 میں اپنے جرم کا اعتراف کیا جب وہ بالغ ہوچکا تھا۔
اُس نے مجرم کے طور پر عدالت میں اعترافِ جرم کیا اور ایک معاہدے کے تحت سزا کے بعد ملک سے بے دخلی قبول کی۔
جس کے ساتھ ہی اس کی مستقل رہائش کا درجہ بھی ختم ہو جائے گا اور وہ سزا یا ملک بدری کے خلاف اپیل کرنے کا حق بھی چھوڑ چکا ہے۔
عبد اللہ حاجی زادہ کے ساتھی ناصر احمد توحیدی نے جون 2025 میں دو سنگین دہشت گردی کے الزامات داعش کو معاونت فراہم کرنے کی کوشش اور دہشت گردی کے جرم میں استعمال ہونے والے اسلحہ کی خریداری کا اعتراف کیا۔
ان دونوں الزمات پر 27 سالہ ناصر احمد توحیدی کو 35 سال تک مجموعی قید کی سزا ہوسکتی ہے اور اسے بھی سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کردیا جائے گا تاہم اس کی سزا کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔