خیرپور: پولیو مہم کے حوالے سے ڈویژنل ٹاسک فورس کا اہم اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیرپور (جسارت نیوز ) ضلع خیرپور میں پولیو کے خاتمے کے لیے مہم 13 اکتوبر سے 19 اکتوبر 2025 تک چلائی جائے گی۔ اس حوالے سے ڈویژنل ٹاسک فورس کا ایک اہم اجلاس کمشنر سکھر ڈویڑن، عابد سلیم قریشی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں خیرپور، سکھر اور گھوٹکی کے افسران نے شرکت کی۔کمشنر سکھر ڈویڑن نے اجلاس میں ہدایت دی کہ اسسٹنٹ کمشنرز، مختارکار، یونین کونسل سیکریٹریز اور یو سی انچارجز کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے، اور جو افسر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرے گا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ مہم سے قبل ٹریننگ اور چیک لسٹ کے مطابق مؤثر مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جائے۔ڈپٹی کمشنر خیرپور، فیاض حسین راہوجو نے کہا کہ تمام افسران اور متعلقہ عملہ دورانِ ٹریننگ اور مہم میں اپنی ذمہ داریاں پوری طرح نبھائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مائیکرو پلاننگ، مکمل تربیت، کولڈ چین کا تحفظ، ٹیموں کی کوریج اور دیگر اہم امور کو بہتر طریقے سے انجام دینا ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
28ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی بات زیر غور نہیں، وفاقی وزیر
وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ 28 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی بھی بات زیر غور نہیں ہے تاہم27 ویں ترمیم میں رہ جانے والی ترامیم پر اگر اتفاق رائے ہوا تو 28 ویں لائیں گے
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھائہسویں ترمیم کے حوالے سے کوئی بھی بات زیر غور نہیں ہے، کچھ ترامیم ہم 27 ویں آئینی ترمیم میں لانا چاہ رہے تھے مگر وہ نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ 27 ویں ترمیم میں رہ جانے والی ترامیم پر اتفاق رائے ہوا تو 28 ویں لائیں گے ورنہ نہیں لائے جائے گی۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں اپنے موقف کو دہراتے ہوئے واضح کیا کہ اگر اتفاق رائے ہو گیا تو 28 ویں ترمیم بھی آجائے گی، ابھی فی الحال 28 ویں ترمیم کی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ غلط پروپیگنڈا ہے کہ ہم 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنا چاہتے تھے، ہم کوئی بھی اقدام اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لیے بغیر نہیں کریں گے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ حکومت کا کام ہوتا ہے کہ اپوزیشن اور اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے، ہم نے کوشش کی اپوزیشن اور اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں اور تناو کی صورتحال کو کم سے کم کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں یہ کلچر شروع کیا۔ طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پالیمان میں وہ اپنا اپوزیشن کا کردار ادا کریں، حکومت چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی ایوان میں اپنی تجاویز دے، ہمیں اس سے کیا غرض کہ کون اپوزیشن لیڈر لگایا جائے، رولز کی وضاحت ہم کر چکے ہیں، ان رولز کو فالو کریں، رولز فالو ہوں گے تو لگا دیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپوزیشن والوں سے ہاتھ تک نہیں ملاتے تھے، لیکن ہم سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی نہیں سمجھتے، سابق وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور جتنی دیر وزیر اعلیٰ رہے احتجاج کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری وسائل استعمال کر کے یلغار کی جاتی رہی ۔ لیگی رہنماوں کو الیکشن کمیشن کے نوٹس سے متعلق سوال کا جواب دیتے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ سب کی ذمے داری ہوتی ہے کہ ضابطہ اخلاق کی پاسداری کی جائے، الیکشن کمیشن نے خلاف ورزی پر ہمارے لوگوں کیخلاف بھی نوٹس لیے، ایکٹ کے مطابق کارروائیاں بھی ہوتی ہیں۔