حماس نے شہیدان محمد السنوار اور یحییٰ السنوار کی لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
آج صبح امریکی صدر کے سینئر مشیران "جیرڈ کشنر" اور "اسٹیو ویٹکاف" شرم الشیخ پہنچے، جہاں غزہ میں مستقل جنگبندی اور قیدیوں کے تبادلے كیلئے "ڈونلڈ ٹرامپ" کے پیش کردہ منصوبے پر اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اس وقت ثالثین کی مدد سے مصر کے شرم الشیخ میں فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ ان مذاکرات میں وال اسٹریٹ جرنل اخبار کی رپورٹ کے مطابق حماس نے مطالبہ کیا کہ شہید یحییٰ السنوار اور ان کے بھائی شہید محمد السنوار کی لاشیں ہمارے حوالے کی جائیں۔ واضح رہے کہ یحییٰ السنوار نے غزہ کی پٹی میں حماس کی قیادت سنبھالنے کے بعد شہادت پائی تھی۔ مذکورہ اخبار نے بتایا کہ حماس نے عمر قید کی سزا پانے والے اپنے متعدد ساتھیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ شہید یحییٰ اور محمد السنوار کی لاشوں کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ صیہونی رژیم پہلے ہی یحییٰ السنوار کے جسد خاکی کو ایک خفیہ مقام پر منتقل کرنے کے بعد اسے حوالے کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
دوسری جانب روئٹرز نیوز ایجنسی نے مذاکرات سے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں معاہدے کی قسمت کا فیصلہ ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ آج صبح امریکی صدر کے سینئر مشیران "جیرڈ کشنر" اور "اسٹیو ویٹکاف" شرم الشیخ پہنچے، جہاں غزہ میں مستقل جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے كے لئے "ڈونلڈ ٹرامپ" کے پیش کردہ منصوبے پر اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ آج کے مذاکرات میں صیہونی وفد کے سربراہ، اسٹریٹجک امور کے وزیر "ران ڈرمر"، قطر کے وزیر اعظم "شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی"، اور ترکیہ کے انٹیلی جنس چیف "ابراہیم کالن" بھی شامل ہوں گے۔ مصری ذرائع کے مطابق، حماس نے متعدد عمر قید کے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جن میں PLO کے مروان البرغوثی بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مصر میں امن مذاکرات جاری ،حماس نے6 مطالبات پیش کردئیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ امن منصوبے پر مصر میں جاری مذاکرات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے 6 مطالبات مذاکرات کاروں کے سامنے رکھ دیے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بتایا کہ ان کا وفد ایک ایسے معاہدے کے لیے کوشاں ہے جو غزہ کے عوام کی امنگوں کی عکاسی کرے اور مذاکرات کی تمام رکاوٹوں کو ختم کرے۔
حماس کے بنیادی مطالبات میں غزہ میں مستقل اور جامع جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا، انسانی اور امدادی سامان کی بلا تعطل ترسیل، بے گھر ہونے والے شہریوں کی واپسی اور فلسطینی و اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کا ایک منصفانہ معاہدہ شامل ہے۔
ترجمان حماس نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وحشیانہ فوجی طاقت، غیر مشروط امریکی حمایت اور غزہ میں جاری نسل کشی کے باوجود اسرائیل جھوٹی فتح کی تصویر پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا اور نہ ہی ہو گا۔