data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قاہرہ: حماس اسرائیل مذاکرات کا  دوسرا دور ختم ہوگیا، تاہم جنگ  بندی کی  ضمانت پر سوال  تاحال جواب طلب ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق رواں ہفتے شرم الشیخ میں منعقدہ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں حماس اور اسرائیل کے نمائندوں نے قیدیوں کی رہائی اور فوجی انخلا کے طریقہ کار پر مفصل گفتگو کی، مگر بات چیت کے بعد حماس نے واضح کر دیا کہ وہ صرف اس وقت معاہدے پر آمادہ ہوگی جب جنگ کے دائمی خاتمے کی ضمانت موجود ہو۔

حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ نے شفاف انداز میں کہا کہ فلسطینیوں کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ایک بار کی جنگ کے بعد پھر وہی جارحیت دہرانے کی گنجائش نہیں رکھی جائے گی ۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ خوف اور بے اعتمادی غزہ کے لاکھوں متاثرہ خاندانوں کے دلوں میں گھر کر چکی ہے کہ امریکا اور اسرائیل جنگ بندی کے لیے کبھی سنجیدہ نہیں رہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق شرم الشیخ میں ہونے والی بات چیت میں قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی اور امریکی ثالث بھی شامل رہے، جبکہ امریکی نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ اور دیگر بین الاقوامی وفود بھی مذاکراتی عمل میں شریک رہے۔

ترک وفد کی قیادت ترک انٹیلی جنس چیف ابراہیم قالن کر رہے تھے اور متعدد ممالک کے نمائندے حکمت عملی طے کرنے کی کوشش میں مصروف رہے۔

حماس نے واضح طور پر کہا کہ قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی اسی شرائط پر مبنی ہونی چاہیے جس میں اسرائیلی فوج کا مناسب انخلا مربوط انداز میں ہو، تاکہ قیدیوں کی واپسی اور فوجی انخلا میں عملِ تبادلہ ترتیب سے انجام پائے۔

حماس کے مطالبات میں مستقل اور جامع جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا، غزہ میں امداد کی بلا رکاوٹ رسائی، بے گھر فلسطینیوں کی محفوظ واپسی، اور غزہ کے پائیدار ازسرِنو تعمیر کا جامع منصوبہ شامل ہے۔

فلسطینی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ مطالبات محض فنی شرائط نہیں بلکہ انسانی اور سیکورٹی ضمانتیں ہیں جو آنے والے برسوں میں علاقے کو امن اور بقا فراہم کریں گی۔ مذاکرات کے شرکا نے بھی ان ہی نکات پر تبادلہ خیال کیا ہے، تاہم اختلافات ابھی واضح ہیں، جس کے بعد فریقین کے درمیان بات چیت آج بھی جاری رہے گی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ حماس کی بے باک پوزیشن اور جنگ ختم کرنے کی ضمانت کا مطالبہ درحقیقت غزہ کی پُر تکلیف اور ناقص صورتِ حال کا آئینہ دار ہے۔ فلسطینی گزشتہ حملوں اور صہیونی ریاست کی غیر سنجیدگی و وعدہ خلافیوں کے بعد زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے محروم رہ گئے ہیں اور وہ اسی بنیاد پر اب پائیدار حل اور واضح سیکورٹی یقین دہانی چاہتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ حماس کا موقف واضح اور دوٹوک ہے کہ محض عارضی یا لفظی معاہدے سے کام نہیں چلے گا ، بلکہ عملی، قابل عمل اور بین الاقوامی طور پر نافذ کرائے جانے والے میکانزم درکار ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بندی نہیں، آپریشنل صورتحال میں تبدیلی ہو رہی ہے، اسرائیلی آرمی چیف

اسرائیلی آرمی چیف ایال ضمیر کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی نہیں بلکہ آپریشنل صورتحال میں تبدیلی ہورہی ہے۔

اسرائیلی کمانڈرز سے خطاب میں ایال ضمیر نے کہا کہ اگر سیاسی کوشش کامیاب نہیں ہوئی تو ہم لڑائی میں واپس آجائیں گے۔

حماس، اسرائیل اور امریکا کے آج مذاکرات

حماس، اسرائیل اور امریکی وفود آج مصر کے شہر شرم الشیخ میں مذاکرات کریں گے، مذاکرات کا محور صدر ٹرمپ کا 20 نکاتی امن منصوبہ ہوگا، اسرائیلی وفد مذاکرات کے لیے آج مصر روانہ ہوگا۔

ایال ضمیر نے کہا کہ سیاسی قیادت آپ کی فوجی کامیابیوں کو سیاسی کامیابیوں میں تبدیل کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل جارحانہ کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے، ہر میدان میں دشمن کو تباہ کر رہا ہے اور پورے مشرق وسطیٰ میں حقیقت بدل رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کے 6 اہم مطالبات سامنے آ گئے
  • غزہ مذاکرات میں حماس کا بڑا مطالبہ، غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی عالمی ضمانت مانگ لی
  • مصر میں امن مذاکرات جاری: حماس نے اسرائیلی فوج کے انخلا سمیت اپنے مطالبات پیش کردیے
  • مذاکرات کا پہلا دور ختم، حماس کی جنگ بندی پر فلسطینیوں کی رہائی، امداد فراہمی کی شرائط
  • پی ٹی آئی حماس کی حمایت اور امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتی؟ جماعت اسلامی کا سوال
  • مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
  • حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج: یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا پر معاہدے کا امکان
  • غزہ میں جنگ بندی نہیں، آپریشنل صورتحال میں تبدیلی ہو رہی ہے، اسرائیلی آرمی چیف
  • غزہ جنگ بندی کے فیصلے کی گھڑی آن پہنچی، حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج ہوں گے