کیا مصنوعی ذہانت کے ماڈلز انسانوں سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں؟ تحقیق سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت (اے آئی) اب ہماری روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے، جس کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ معلومات اور مواد تک فوری رسائی فراہم کرنا ہے۔ تاہم، جہاں یہ تعلیمی اور تخلیقی شعبوں میں انقلاب برپا کر رہی ہے، وہیں بعض اوقات تجارتی اور منفی مقاصد کے لیے بھی استعمال ہو رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ اے آئی ہمارے کام کو آسان بناتی ہے، مگر اس کے استعمال کی ایک بڑی قیمت توانائی کی صورت میں ادا کی جا رہی ہے۔ جنریٹو اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے اور چلانے کے لیے بے پناہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ماڈل کی تربیت دراصل اسے وسیع اور پیچیدہ ڈیٹا فراہم کرنے کے مترادف ہے، اور جتنا زیادہ ڈیٹا ہوگا، اتنی ہی توانائی درکار ہوگی۔ تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی پر ایک سرچ گوگل سرچ کے مقابلے میں تقریباً دس گنا زیادہ توانائی استعمال کرتی ہے۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ ایک جنریٹو اے آئی ماڈل سے صرف ایک تصویر تیار کرنے میں اتنی توانائی خرچ ہوتی ہے جتنی ایک اسمارٹ فون کو چارج کرنے میں لگتی ہے۔ ان ماڈلز کو چلانے کے لیے بڑے ڈیٹا سینٹرز استعمال کیے جاتے ہیں، جہاں طاقتور پروسیسرز اور کولنگ سسٹمز مسلسل فعال رہتے ہیں، جس سے توانائی کی کھپت بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں دنیا بھر کے ڈیٹا سینٹرز میں استعمال ہونے والی توانائی کا تقریباً 8 فیصد حصہ مصنوعی ذہانت کے شعبے سے متعلق تھا، اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ شرح 2028 تک 20 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اے آئی کے ماحول دوست اور پائیدار استعمال کے لیے توانائی کی کھپت کو محدود کرنا ناگزیر ہے۔ اسی مقصد کے لیے محققین ایسے نئے ماڈلز پر کام کر رہے ہیں جو کم توانائی میں زیادہ مؤثر نتائج فراہم کریں۔ ان میں *ڈیپ سیک* جیسے توانائی کے مؤثر ماڈلز امید کی کرن ثابت ہو سکتے ہیں، جو مستقبل میں مصنوعی ذہانت کو زیادہ ماحول دوست اور پائیدار بنانے میں مددگار ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت توانائی کی اے آئی کے لیے
پڑھیں:
ریاض میں عالمی کانفرنس کا آغاز، عربی لغت نگاری کو مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگ کرنے پر زور
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شاہ سلمان انٹرنیشنل اکیڈمی برائے عربی زبان کی جانب سے چوتھی بین الاقوامی عربی لغت نگاری کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔
دو روزہ کانفرنس وزیرِ ثقافت اور اکیڈمی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے چیئرمین شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان کی سرپرستی میں منعقد ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ میں عالمی کانفرنس کی تیاریاں، سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم
افتتاحی اجلاس میں نائب وزیرِ ثقافت حامد بن محمد فیاض، سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبداللہ بن صالح الواشمی اور دنیا بھر سے آئے ماہرینِ لسانیات نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں نائب وزیرِ ثقافت حامد بن محمد فیاض نے کہا کہ سعودی عرب ویژن 2030 کے تحت عربی زبان اور ثقافت کے فروغ کے لیے عالمی سطح پر مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔
ان کے مطابق، شاہ سلمان اکیڈمی عربی زبان کو سائنسی، تعلیمی اور ثقافتی میدان میں مضبوط بنانے کا ایک فعال پلیٹ فارم ہے۔
اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبداللہ بن صالح الواشمی نے بتایا کہ کانفرنس کا مقصد لغت نگاری کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔
مزید پڑھیں: ’ فلسطین سے متعلق مؤقف غیرمتزلزل ہے ‘، ٹرمپ نیتن یاہو پریس کانفرنس پر سعودی عرب کا سخت ردعمل
پہلے روز مختلف سیشنز میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، جدید لغوی رجحانات اور عالمی تعاون جیسے موضوعات پر گفتگو ہوئی۔
دوسرے دن کے سیشنز میں تعلیمی اور دو لسانی لغات کے فروغ کے ساتھ ساتھ سعودی اور بین الاقوامی اداروں کے درمیان تعاون پر بھی بات کی جائے گی۔
کانفرنس میں پاکستان، مصر، مراکش، سوڈان اور دیگر ممالک کے ماہرینِ لسانیات شریک ہیں۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر فضل اللہ دین فکر نے اپنے خطاب میں کہا کہ عربی زبان کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی رفتار کے ساتھ ہم آہنگ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری کانفرنس، سعودی وفد کی توجہ کا مرکز کیا تھا؟
ان کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی کانفرنسز پاک–سعودی علمی تعلقات کو مزید مضبوط بناتی ہیں اور عربی زبان کے فروغ سے پاکستان میں تعلیم اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس عربی لغت نگاری کو ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ایک بڑی پیش رفت ہے، جو سعودی ویژن 2030 کے ثقافتی اہداف کی عملی تعبیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروفیسر ڈاکٹر فضل اللہ دین فکر ثقافتی اہداف حامد بن محمد فیاض ڈیجیٹل سائنس اور ٹیکنالوجی سعودی ویژن شاہ سلمان اکیڈمی عربی لغت نگاری ماہرینِ لسانیات مصنوعی ذہانت نائب وزیرِ ثقافت ہم آہنگ