اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)  حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک  اور  بڑی شرط پوری کر دی ہے جس کے تحت گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنےکے لیے قواعد  میں ترمیم کی  جائےگی۔

ایف بی آر نے سول سرونٹس کے اثاثہ جات کے قواعد میں ترمیم کا مسودہ جاری کر دیا ہے۔آئی ایم ایف شرائط کے تحت گریڈ 17 سے 22 کے افسران کے اثاثے ڈکلیئر کیے جائیں گے۔ایف بی آر کے مطابق  پبلک سرونٹ کی نئی تعریف گریڈ 17 اور اس سے بالا افسران پر مشتمل ہوگی، وفاقی اور صوبائی حکومتوں، خودمختار اداروں اور کارپوریشنز کے افسران بھی شامل ہیں۔

تجزیہ کار شاہ زیب خانزادہ نے علی امین گنڈا پور کو وزارت اعلیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے کی وجہ بتادی

ایف بی آر کے مطابق نیب آرڈیننس 1999 کے تحت مستثنیٰ افراد اس تعریف میں شامل نہیں ہوں گے۔ایف بی آر نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مجوزہ مسودے پر 7 دن کے اندر آراء و تجاویز طلب کی ہیں۔ایف بی آر حکام کا کہنا ہےکہ  ترمیمی قواعد  اب پبلک سرونٹس  پر لاگو ہوں گے، ترامیم کا مقصد  شفافیت  اور انتظامی وضاحت بڑھانا ہے، اثاثہ جات کے گوشواروں کے تبادلےکا نظام مزید مؤثر بنانےکی کوشش کی جا رہی ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایف بی آر

پڑھیں:

حکومت نے لاپتا شہری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کردی

اسلام آباد:

حکومت نے لاپتا شہری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاپتا شہری عمر عبداللہ کی بازیابی کے لیے ان کی اہلیہ زینب زعیم کی دائر کردہ درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں  جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتا شہری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں حکومت کی جانب سے 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کر دی گئی ہے۔

عمر عبداللہ کے والد خالد عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر وزارتِ دفاع کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو ان کیمرہ بریفنگ دی گئی۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں لاپتا شہری سے متعلق رپورٹ پیش کی اور گزارش کی کہ ان کیمرہ بریفنگ سے قبل عدالت اس رپورٹ کا جائزہ لے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو یاد دلایا کہ 2018ء  میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا شہری کے مقدمے میں اس وقت کے آئی جی، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، ایس ایس پی اور تفتیشی افسر پر جرمانے عائد کیے تھے، تاہم آج تک ان احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ وکیل نے مزید کہا کہ 2017ء  میں اسی عدالت کے روبرو تفتیشی افسر نے تسلیم کیا تھا کہ عمر عبداللہ جبری گمشدگی کا شکار ہوا ہے۔

عدالت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اُس وقت کے آئی جی کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، ممکن ہے وہ ریٹائر ہو چکا ہو۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ایس ایس پی اور تفتیشی افسران کے خلاف کیا اقدامات کیے گئے؟ انہوں نے واضح کیا کہ عدالتی حکم تھا کہ ملوث افسران کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے، مگر بظاہر اب بھی انہیں تنخواہیں اور پنشن مل رہی ہوں گی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے عدالتی حکم کے باوجود کسی بھی قسم کی کارروائی نہ ہونے پر سخت اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس صورتحال کو آج کے عدالتی حکم میں تحریری طور پر شامل کریں گے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • عوام کیلئے خوشخبری: 4 سال سے گیس کنکشنز پر عائد پابندی ختم کردی گئی
  • حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کر دی
  • بنگلادیشی عدالت کا گزشتہ حکومت کے دوران جبری گمشدگیوں پر 24 اعلی فوجی افسران کی گرفتاری کا حکم
  • آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری،گریڈ17سے 22 کے افسران کے اثاثے ڈکلیئرکیے جائینگے
  • سرکاری ملازمین کےاثاثے پبلک اور شیئر کرنے سے متعلق آئی ایم ایف کی کڑی شرط پوری کرنے کیلئے اہم پیشرفت
  • حکومت کا قومی انسدادِ پولیو مہم 13 اکتوبر سے شروع کرنے کافیصلہ
  • حکومت نے لاپتا شہری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل کردی
  •  حکومت کا قومی انسداد پولیو مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی دور حکومت کی 131 ملین کی مالی بے ضابطگیاں