انتہا پسند اسرائیلی وزیر بین گویر کی مسجد اقصیٰ پر پھر چڑھائی، مذہبی رسومات ادا کیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر بین گویر ایک بار پھر درجنوں آبادکاروں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں زبردستی داخل ہو کر تلمودی رسومات ادا کیں، جس سے علاقے میں شدید اشتعال پھیل گیا۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہودی آبادکاروں کی اس دراندازی کو اسرائیلی پولیس اور فوج کا مکمل تحفظ حاصل تھا۔ مسجد کے دروازوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں، نمازیوں کو روکا گیا، اور مقامی فلسطینیوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام مقبوضہ بیت المقدس میں شدید غم و غصے کا باعث بنا ہے۔ بین گویر نے حرم الشریف میں عبادت کی اور دعویٰ کیا کہ یہ جگہ اسرائیل کی ملکیت ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بینیامین نیتن یاہو سے حماس پر مکمل فتح کا مطالبہ بھی کیا۔
ادھر الخلیل میں بھی صورتحال کشیدہ رہی۔ اسرائیلی فوج نے ابراہیمی مسجد کو فلسطینی نمازیوں کے لیے بدھ کے روز سے جمعرات کی شام تک بند کر دیا جبکہ مسجد کے اطراف کی تمام سڑکیں اور فوجی چیک پوسٹیں بند کر دی گئیں۔ قابض افواج نے پرانے شہر کی کئی مارکیٹیں بند کر دیں اور فلسطینیوں کے اسکول جانے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔
الخلیل اوقاف کے ڈائریکٹر امجد قراجہ نے ابراہیمی مسجد کی بندش کو مسلمانوں کے عبادت کے حق پر حملہ قرار دیا۔ قابض فوج نے شہر کے متعدد محلے، جن میں جابر، سلیمے، غیث اور وادی الحسین شامل ہیں، میں کرفیو نافذ کیا اور فوجی موجودگی میں اضافہ کیا۔
یہودی مذہبی تہواروں کے دوران فلسطینیوں کی نقل و حرکت محدود کرنے اور مقدس مقامات پر یہودی آبادکاروں کو مکمل تحفظ دینے کے اسرائیلی اقدامات نے مقبوضہ علاقوں میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔
فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل مذہبی تہواروں کو بہانہ بنا کر مقدس مقامات پر قبضہ اور قابض علاقوں میں فوجی آپریشنز کو تیز کر رہا ہے، جبکہ عالمی برادری کی خاموشی فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کا باعث بن رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں القدس بریگیڈ کا اسرائیلی فوج پر حملہ، کئی فوجی زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ شہر میں قابض اسرائیلی فوج اور حماس کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شدت اختیار کرگیا ہے، القدس بریگیڈ نے اسرائیلی فوجیوں اور فوجی گاڑیوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب اسرائیلی فوج شہر کے مغربی حصے میں پیش قدمی کر رہی تھی۔
القدس بریگیڈ کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ مجاہدین نے دشمن فوج کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کئی گاڑیاں تباہ ہوئیں اور متعدد فوجی زخمی ہوئے۔
ترجمان کے مطابق کارروائی کے بعد اسرائیلی فورسز نے جوابی حملہ کرتے ہوئے علاقے میں شدید گولہ باری کی، جس کے باعث شہری آبادی میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ گولہ باری کے دوران درجنوں مکانات کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ان کے دستوں پر حملہ ہوا ہے، فوجی ترجمان نے نقصانات کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی روز سے غزہ کے مغربی علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں تیز ہوچکی ہیں اور القدس بریگیڈ کے مجاہدین مزاحمت کے ذریعے پیش قدمی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ عالمی برادری کی خاموشی نے انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
واضح رہےکہ رہے کہ حماس کی قیادت قطر کے شہر دوحہ میں مذاکرات کے لیے موجود تھی لیکن اسرائیلی دہشت گردی کے باعث مذاکرات تاخیر کا شکار ہوئے۔ اسرائیل مسلسل دہشت گردی کررہا ہے لیکن عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔