سپریم کورٹ نے مسلمانوں کو بدنام کرنے والے بی جے پی کے "اے آئی ویڈیو" پر نوٹس جاری کیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
درخواست میں کہا گیا کہ فرقہ وارانہ عداوت، بدامنی اور نفرت کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے اس ویڈیو کو فوری طور پر ہٹانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی آسام یونٹ کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کئے گئے ایک ویڈیو کو ہٹانے کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تیار کردہ ویڈیو میں آسام پر مسلمانوں کے قبضہ کئے جانے کے من گھڑت اور تضحیک آمیز منظر کو دکھایا گیا ہے اور اسے ایسے مستقبل سے جوڑ دیا گیا ہے کہ اگر بی جے پی آئندہ انتخابات میں ہار جاتی ہے تو ایسا ہوسکتا ہے۔ ویڈیو کی غیر معمولی فرقہ وارانہ نوعیت نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا۔ لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس وکرم ناتھ اور سندیپ مہتہ کی بنچ نے درخواست گزار قربان علی اور سینئر ایڈووکیٹ انجنا پرکاش کے وکیل نظام پاشا کی دلیلیں سننے کے بعد یہ نوٹس جاری کیا۔ ان کی درخواست میں ویڈیو کے وسیع پیغام کے خطرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کسی ریاست کا بدترین انجام مسلمانوں کے ہاتھوں اس پر قبضہ کرنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی آسام یونٹ نے 15 ستمبر 2025ء کو اپنے آفیشل ایکس ہینڈل پر ایک ویڈیو شیئر کیا، جس میں ایک "گمراہ کن اور غلط بیانیہ" دکھایا گیا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں نہیں رہی تو مسلمان آسام پر قبضہ کر لیں گے۔ لائیو لا کے مطابق پاشا نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ انتخابات کے سلسلے میں ایک ویڈیو پوسٹ کیا گیا ہے، اس میں دکھایا گیا ہے کہ اگر ایک خاص سیاسی جماعت اقتدار میں نہیں آتی ہے تو ایک خاص برادری اقتدار سنبھالے گی، اس میں ٹوپی اور داڑھی والے لوگ نظر آ رہے ہیں، عدالت کی ہدایت کے مطابق ایف آئی آر سوموٹو درج کی جانی چاہیئے، اگر ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی ہے توہین عدالت کی کارروائی کی جانی چاہیئے۔
درخواست میں استدلال کیا گیا کہ ریاستی حکومت تمام برادریوں کی محافظ ہوتی ہے اور آئین اسے مذہب، ذات، زبان، جنس یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کرنے سے واضح طور پر منع کرتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ اس طرح ایک منتخب حکومت پر منصفانہ، انصاف پسند اور سیکولر رہنے کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ فرقہ وارانہ عداوت، بدامنی اور نفرت کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لئے اس ویڈیو کو فوری طور پر ہٹانا ضروری ہے۔ یہ معاملہ 27 اکتوبر کے لئے لسٹ کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: درخواست میں کہا گیا بی جے پی گیا کہ گیا ہے
پڑھیں:
ڈی جی خان میں دل کے سرکاری اسپتال میں سکیورٹی گارڈ مریضوں کا علاج کرنے لگا، ویڈیو وائرل
ڈیرہ غازی خان میں دل کے سرکاری اسپتال میں سیکیورٹی گارڈ مریضوں کا علاج کرنے لگا، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے پر حکام نے نوٹس لے کر انکوائری کا حکم دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈیرہ غازی خان کے سردار فتح محمد خان بزدار انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایمرجنسی وارڈ میں سینے میں تکلیف کی شکایت پر مریض کو لایا گیا تھا جہاں پر ایک سیکیورٹی گارڈ نے مریض کا چیک اپ کیا اور پھر ای سی جی بھی کی۔
ویڈیو وائرل ہونے پر ڈپٹی کمشنر ڈی جی خان نے نوٹس لےکر ایڈیشنل ایم ایس کارڈیالوجی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی، جس کی رپورٹ کی روشنی میں غفلت کے مرتکب ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔