درخواست میں کہا گیا کہ فرقہ وارانہ عداوت، بدامنی اور نفرت کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے اس ویڈیو کو فوری طور پر ہٹانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی آسام یونٹ کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کئے گئے ایک ویڈیو کو ہٹانے کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تیار کردہ ویڈیو میں آسام پر مسلمانوں کے قبضہ کئے جانے کے من گھڑت اور تضحیک آمیز منظر کو دکھایا گیا ہے اور اسے ایسے مستقبل سے جوڑ دیا گیا ہے کہ اگر بی جے پی آئندہ انتخابات میں ہار جاتی ہے تو ایسا ہوسکتا ہے۔ ویڈیو کی غیر معمولی فرقہ وارانہ نوعیت نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا۔ لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس وکرم ناتھ اور سندیپ مہتہ کی بنچ نے درخواست گزار قربان علی اور سینئر ایڈووکیٹ انجنا پرکاش کے وکیل نظام پاشا کی دلیلیں سننے کے بعد یہ نوٹس جاری کیا۔ ان کی درخواست میں ویڈیو کے وسیع پیغام کے خطرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کسی ریاست کا بدترین انجام مسلمانوں کے ہاتھوں اس پر قبضہ کرنا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی آسام یونٹ نے 15 ستمبر 2025ء کو اپنے آفیشل ایکس ہینڈل پر ایک ویڈیو شیئر کیا، جس میں ایک "گمراہ کن اور غلط بیانیہ" دکھایا گیا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں نہیں رہی تو مسلمان آسام پر قبضہ کر لیں گے۔ لائیو لا کے مطابق پاشا نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ انتخابات کے سلسلے میں ایک ویڈیو پوسٹ کیا گیا ہے، اس میں دکھایا گیا ہے کہ اگر ایک خاص سیاسی جماعت اقتدار میں نہیں آتی ہے تو ایک خاص برادری اقتدار سنبھالے گی، اس میں ٹوپی اور داڑھی والے لوگ نظر آ رہے ہیں، عدالت کی ہدایت کے مطابق ایف آئی آر سوموٹو درج کی جانی چاہیئے، اگر ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی ہے توہین عدالت کی کارروائی کی جانی چاہیئے۔

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ ریاستی حکومت تمام برادریوں کی محافظ ہوتی ہے اور آئین اسے مذہب، ذات، زبان، جنس یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کرنے سے واضح طور پر منع کرتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ اس طرح ایک منتخب حکومت پر منصفانہ، انصاف پسند اور سیکولر رہنے کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ فرقہ وارانہ عداوت، بدامنی اور نفرت کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لئے اس ویڈیو کو فوری طور پر ہٹانا ضروری ہے۔ یہ معاملہ 27 اکتوبر کے لئے لسٹ کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: درخواست میں کہا گیا بی جے پی گیا کہ گیا ہے

پڑھیں:

بنگلادیش: سپریم کورٹ کا غیرجانبدار نگراں حکومت کا نظام بحال کرنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے غیرجانبدار نگران حکومت کے نظام کو بحال کر دیا ہے تاہم عدالت نے واضح کیا کہ یہ نظام آئندہ سال ہونے والے قومی انتخابات پر نافذ نہیں ہوگا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ 2011 میں دیے گئے اسی عدالت کے سابقہ فیصلے کے خلاف دائر دو اپیلوں اور چار ریویو پٹیشنز کی سماعت کے بعد کیا گیا، غیرجانبدار کیئر ٹیکر نظام 1996 میں متعارف کرایا گیا تھا، عوام اور بین الاقوامی مبصرین کے نزدیک اسے انتخابات کی شفافیت کے لیے ایک مثبت اقدام کے طور پر دیکھا گیا۔

اس نظام کے تحت سابق چیف جسٹس غیرجانبدار حکومت تشکیل دیتے تھے، انتخابات 90 دن کے اندر منعقد ہوتے اور فاتح امیدوار کو اقتدار منتقل کیا جاتا، 2008 کے انتخابات میں یہ نظام ایک سابق مرکزی بینک کے گورنر کے تحت بھی استعمال ہوا۔

سیاسی تنازعات کے باعث 2011 میں اس نظام کو ختم کر دیا گیا تھا، جس کا اثر معزول سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے تحت ہونے والے 2014، 2018 اور 2024 کے انتخابات پر پڑا، جو وسیع پیمانے پر ناقابلِ اعتبار سمجھے گئے، اس دوران سابق وزیرِاعظم خالِدہ ضیا کی قیادت میں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی نے 2014 اور 2024 کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور کیئر ٹیکر حکومت کے نظام کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اٹارنی جنرل محمد اسدالزمان نے کہا کہ نگران حکومت کا نظام بنگلہ دیش کے جمہوری عمل کے لیے معاون قرار دیا گیا ہے اور عدالت کے مکمل فیصلے میں اس کی وضاحت کی جائے گی، ہم سمجھتے ہیں بنگلہ دیش نے واقعی جمہوری راستے پر سفر کا آغاز کر دیا ہے۔

خالِدہ ضیا کی پارٹی نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ نئے دور کے آغاز کا نشان ہے، پارٹی کے اہم رہنما امیر خصرو محمود چوہدری نے کہا کہ کیئر ٹیکر نظام کی بحالی ایک نئے افق کی طرف رہنمائی کرے گی۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو 5 اگست 2024 کو عوامی احتجاج کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور محمد یونس عبوری حکمران کے طور پر اقتدار سنبھال چکے ہیں، حسینہ اس وقت بھارت میں جلاوطن ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جرم میں انہیں سزائے موت سنائی گئی ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر کیس: آئینی عدالت میں فکس کرنے کا اقدام چیلنج
  • عدالتی معاملے میں پیش رفت، ہائی کورٹ ججز نے نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • ٹرانسفر ججز کیس: آئینی عدالت میں اپیل مقرر کرنے کیخلاف ججز کا نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • ججز ٹرانسفر کیس میں بڑی پیش رفت، ہائی کورٹ ججز کا نئی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
  • ججز کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، غلط تاثر پھیلایا جا رہا ہے: وزیرِ قانون
  • 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ججز نے سپریم کورٹ  میں درخواست دائرکرنےکی کوشش کی جو  صحیح  فورم نہیں، وزیر مملکت برائے قانون
  • سمجھ نہیں آیا ججوں نے درخواست سپریم کورٹ میں کیوں دی؟ بیرسٹر عقیل ملک
  • بنگلادیش: سپریم کورٹ کا غیرجانبدار نگراں حکومت کا نظام بحال کرنے کا حکم
  • ہائیکورٹ ججز کی 27ویں ترمیم کیخلاف درخواست پر اعتراض عائد
  • چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے 3 اجلاس 2 دسمبر کو ہوں گے