مسجد الحرام کے اطراف کبوتروں کو کھلانے پر 1 ہزار ریال جرمانے کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
دارالحکومت مقدس سیکرٹریٹ نے مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے آس پاس کبوتروں کو کھلانے پر سخت پابندی عائد کرتے ہوئے خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے 1ہزار سعودی ریال جرمانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام عوامی صحت کے تحفظ اور شہری ماحول کی صفائی برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
سیکرٹریٹ کی جانب سے اس نئی پالیسی کے نفاذ کے لیے نگرانی کے مستقل پروگرام شروع کیے گئے ہیں اور شہریوں و زائرین سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کی تصاویر بنا کر متعلقہ حکام کو فراہم کریں تاکہ کمیونٹی کی معاونت سے قانون کا مؤثر نفاذ ممکن ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں حج 2026 کے لیے عازمین کی رہائش کا نیا لائسنسنگ سسٹم متعارف
محکمہ صحت اور ماحولیاتی حکام نے واضح کیا ہے کہ اس پابندی کی بنیادی وجہ بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنا، املاک کو نقصان سے بچانا اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا ہے۔ یہ اقدام مقدس شہروں میں صفائی اور صحت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کی تازہ ترین کڑی ہے، جس میں پہلے گلیوں میں غیر قانونی فروخت، کوڑا کرکٹ کے انتظامات اور عوامی نظم و ضبط کو بہتر بنانے کے قوانین شامل ہیں۔
میونسپل حکام نے کہا ہے کہ یہ پابندی خاص طور پر مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے گردونواح کے ان علاقوں پر لاگو ہوگی جہاں کبوتر کی بڑی تعداد عوام کی جانب سے کھلانے کے باعث جمع ہوتی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
1000 ریال جرمانہ سعودیہ عرب مسجد الحرام میں کبوتر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 1000 ریال جرمانہ سعودیہ عرب مسجد الحرام میں کبوتر مسجد الحرام کے لیے
پڑھیں:
دہلی دھماکہ کیس میں ہریانہ پولیس نے ایک مسجد کے امام سمیت اور دیگر افراد کو حراست میں لیا
پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ دہلی دھماکوں کا تعلق ہریانہ کے فرید آباد میں الفلاح یونیورسٹی سے تھا، جسکے بعد حکام نے اس کیس کے سلسلے میں ڈاکٹر مزمل، ڈاکٹر شاہین، لیب ٹیکنیشن باسط اور وارڈ بوائے شعیب کو گرفتار کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست ہریانہ کی پولیس نے دہلی لال قلعہ دھماکے کی جاری تحقیقات کے حصے کے طور پر تلاشی مہم تیز کردی ہے۔ کرائم برانچ اور مقامی پولیس کی ایک مشترکہ ٹیم نے ہفتہ کو دھوج گاؤں میں مساجد، دکانوں، ہوٹلوں، گھروں اور گوداموں کا معائنہ کیا، جس سے مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس نے بتایا کہ کئی گاؤں والوں کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا، جن میں سروہی مسجد کے امام، امام الدین بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق مسجد کے امام سے پہلے بھی دو بار پوچھ گچھ کی جا چکی ہے، کیونکہ دو مشتبہ دہشتگرد ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر مزمل اکثر مسجد میں آتے جاتے تھے۔
حکام نے بتایا کہ تازہ ترین کارروائی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے پہلے اسی گاؤں میں تلاشی لینے کے بعد کی ہے اور ایک گھر سے یوریا پیسنے والی مل اور امونیم نائٹریٹ کو صاف کرنے اور الگ کرنے کے لئے استعمال ہونے والی ایک الیکٹرانک مشین برآمد کی ہے۔ پولس نے کہا کہ پلہ، سرائے خواجہ، بلبھ گڑھ اور سورج کنڈ علاقوں تک چھاپوں کا دائرہ وسیع کرنے کے بعد مزید نوجوانوں کو دہلی دھماکہ کیس سے متعلق پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ دہلی دھماکوں کا تعلق ہریانہ کے فرید آباد میں الفلاح یونیورسٹی سے تھا، جس کے بعد حکام نے اس کیس کے سلسلے میں ڈاکٹر مزمل، ڈاکٹر شاہین، لیب ٹیکنیشن باسط اور وارڈ بوائے شعیب کو گرفتار کیا تھا۔ قبل ازیں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے الفلاح ٹرسٹ کے چیئرمین جاوید احمد صدیقی کو گرفتار کیا تھا اور عدالت نے انہیں 13 دن کے لئے ای ڈی کی تحویل میں دے دیا تھا، انہیں 18 نومبر کو حراست میں لیا گیا تھا۔