امن معاہدے پر دستخط کے بعد اسرائیلی فوج کی غزہ سے انخلا کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے جزوی طور پر اپنی فوجیں واپس بلانے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ فیصلہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے حالیہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’سیاسی قیادت کی ہدایت اور تازہ صورتحال کے جائزے کے مطابق آئی ڈی ایف نے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے عملی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’ان تیاریوں کے تحت فوج اپنے دستوں کو قریبی مدت میں نئی تعیناتی لائنوں پر منتقل کرنے کے لیے تیار کر رہی ہے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ’غزہ میں ہماری فورسز اب بھی تعینات ہیں اور کسی بھی ممکنہ صورتحال یا آپریشنل تبدیلی کے لیے تیار ہیں۔‘
یہ اقدام جنگ بندی معاہدے کے ابتدائی مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی افواج کی جزوی واپسی شامل ہے۔
تاہم فوجی حکام نے واضح کیا ہے کہ فوجی انخلا مکمل نہیں ہوگا بلکہ دستوں کی پوزیشنوں میں ’’عملی ایڈجسٹمنٹ‘‘ کی جائے گی تاکہ زمینی کنٹرول اور سیکورٹی صورتِ حال پر نظر رکھی جا سکے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوجی کمانڈروں نے غزہ کے متعدد علاقوں میں ہنگامی منصوبے تیار کر لیے ہیں، جن کے تحت فوجی قافلے مخصوص لائنوں تک واپس آئیں گے، مگر فضائی نگرانی اور انٹیلیجنس آپریشنز بدستور جاری رہیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حماس اور اسرائیل نے امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کردیے، ٹرمپ کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا کی ثالثی میں کئی ماہ سے جاری غزہ امن مذاکرات آخرکار ایک اہم موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اعلان میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے مجوزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، جو خطے میں ایک نئی امید کی کرن سمجھی جا رہی ہے۔
اس معاہدے کا بنیادی مقصد غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنا، انسانی بحران کو کم کرنا اور ایک پائیدار جنگ بندی کے لیے راستہ ہموار کرنا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی ممکن بنائی جائے گی، جب کہ اسرائیلی افواج طے شدہ حدود کے مطابق مرحلہ وار غزہ سے انخلا کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ عمل امن کے طویل سفر کی پہلی کامیاب منزل ہے اور تمام فریقین کے ساتھ انصاف پر مبنی سلوک کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے ثالثی کے کردار پر قطر، مصر اور ترکی کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن عرب و مسلم دنیا، اسرائیل اور امریکا سب کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ معاہدہ اگر مکمل ہوا تو مشرق وسطیٰ میں امن کے نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کا باضابطہ اعلان آج متوقع ہے، جبکہ معاہدے کی مزید تفصیلات آئندہ چند روز میں منظر عام پر آئیں گی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، معاہدے کے پہلے مرحلے میں جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی، اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
دوسری جانب قطری وزارتِ خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ دونوں فریق اس ابتدائی معاہدے پر متفق ہو چکے ہیں۔ قطر کے ترجمان نے کہا کہ یہ پہلا قدم ہے جس کے بعد ایک جامع اور دیرپا امن معاہدے کی راہ کھلے گی۔
اُدھر صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بیان میں کہا ہے کہ ہم اپنے تمام شہریوں کو محفوظ واپس لانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ یہ معاہدہ ہمارے یرغمالیوں کی واپسی کی جانب پہلا قدم ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق غزہ میں عوام اس پیش رفت کو محتاط امید کے ساتھ دیکھ رہے ہیں کیونکہ ماضی میں بھی اسرائیلی وعدے اکثر یکطرفہ اقدامات میں بدل گئے۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ عمل کامیابی سے آگے بڑھا تو یہ گزشتہ ایک سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے سب سے بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے، تاہم اصل امتحان اس وقت شروع ہوگا جب اسرائیل عملی طور پر فوجی انخلا اور امدادی راستوں کی بحالی کی اجازت دے گا۔