گلوکارہ آئمہ بیگ سے علیحدگی کی خبروں پر زین احمد کا بیان بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
فیشن ڈیزائنر زین احمد نے پاکستانی گلوکارہ آئمہ بیگ سے علیحدگی کی افواہوں پر بالآخر اپنی خاموشی توڑ دی۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام قیاس آرائیاں دراصل انسٹاگرام کے تکنیکی مسئلے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ گزشتہ روز دونوں کے درمیان علیحدگی کی خبر اُس وقت سامنے آئی جب مداحوں نے دیکھا کہ زین احمد نے آئمہ بیگ کو انسٹاگرام پر ان فالو کر دیا ہے اور شادی کی تمام تصاویر بھی ڈیلیٹ کر دی ہیں۔ تاہم، زین احمد نے انسٹاگرام اسٹوری کے ذریعے وضاحت کی کہ میرا اکاؤنٹ کچھ دنوں سے بگ کر رہا تھا، جس کی وجہ سے کچھ پوسٹس آرکائیو کر دی گئیں، اگر کسی کو بٹ کوائن کے پیغامات موصول ہوئے ہوں تو معذرت، میں نے پاس ورڈز تبدیل کر دیے ہیں، اب سب کچھ نارمل ہے۔ اپنے اس بیان کے بعد زین احمد نے اپنی شادی کی تصاویر بحال کرتے ہوئے آئمہ بیگ کو دوبارہ فالو کر لیا جس سے مداحوں کی پریشانی کم ہو گئی، دوسری جانب آئمہ بیگ اب بھی اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے اپنے شوہر کو فالو کر رہی ہیں۔ بعد میں زین احمد نے جوڑے کی ایک تصویر شیئر کی، جس میں آئمہ بیگ فخر سے اپنی ہیرے کا رنگ دیکھ رہی ہیں۔ خیال رہے کہ آئمہ بیگ اور زین احمد کی شادی 5 اگست 2025 کو کینیڈا میں ایک سادہ اور نجی تقریب میں ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئمہ بیگ
پڑھیں:
انو ملک پر جنسی ہراسانی کا الزام؛ گلوکارہ کے تازہ انکشافات نے ہلچل مچا دی
’’میری انڈسٹری نے مجھے تنہا چھوڑ دیا تھا‘‘ بھارت کی میڈونا آف انڈیا کہلائی جانے والی علیشا چنائے کے ہولناک انکشافات نے بالی ووڈ کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ کی مشہور پاپ سنگر، ’میڈونا آف انڈیا‘ علیشا چنائے نے 1996 میں موسیقار انو ملک پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے لیکن ان کی انڈسٹری الٹا ان کے خلاف ہی ہوگئی تھی۔
علیشا چنائے نے تازہ انٹرویو میں ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب میں اس زیادتی کے خلاف کھڑی ہوگئی تو پوری انڈسٹری میرے خلاف ہوگئی۔ یہاں تک کہ مجھے کام ملنا بند ہوگیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ میری اپنی انڈسٹری نے میرا ساتھ چھوڑ دیا اور میرا کیریئر تقریباً ختم ہی ہوگیا۔ اس سے چند طاقتور ہستیوں کے انڈسٹری پر کنٹرول کو سمجھا جا سکتا ہے۔
علیشا نے مزید بتایا کہ میں انو ملک کی جنسی ہراسانی پر ان کے خلاف کیس کو آگے نہیں بڑھانا چاہتی تھیں مگر میرے شوہر نے اور منیجر راجیش نے بھی زور دیا کہ انصاف کے لیے کھڑی ہونا ضروری ہے۔
گلوکارہ نے بتایا کہ ان دونوں کی حوصلہ افزائی پر میں نے ہچکچاہٹ کے ساتھ کیس کو چلانے کا قدم اٹھایا لیکن جیسے ہی سب کچھ میڈیا میں آیا، الٹا میرے خلاف ہی ماحول بنا دیا گیا۔
علیشا نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ مردوں کی دنیا تھی، اس لیے کیس فوراً رد کردیا گیا تاہم، بعد میں جب #MeToo تحریک چلی اور کئی خواتین نے انو ملک کے خلاف آواز اٹھائی تو میں نے کھل کر حمایت کی۔
گلوکارہ علیشا نے کہا کہ گو اُس وقت میرا کسی نے ساتھ نہ دیا لیکن اب وقت بدل گیا ہے اب یہ عورتوں کو کئی حقوق حاصل ہیں اور سنوائی بھی ہو رہی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سخت تنازع کے باوجود انو ملک اور علیشا چنائے 2003 میں فلم ’عشق وشق‘ میں اکٹھے ہوئے اور بعد میں انڈین آئیڈل میں جج بھی ساتھ بنے تھے۔
اس پر علیشا چنائے کا کہنا تھا کہ موسیقار انو ملک نے ان سے ذاتی طور پر اپنی غلطی پر معافی مانگی تھی اور کہا کہ وہ غلط تھے۔