مچھ میں کوئلہ کان پر نامعلوم مسلح افراد کا حملہ، 3کان کن اغوا، سیکیورٹی فورسز کا آپریشن
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے مچھ میں رضا کوئلہ کان پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے تین کان کنوں کو اغوا کر لیا۔لیویز ذرائع کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ رات پیش آیا جب ایک درجن سے زائد مسلح افراد نے اسلحے کے زور پر کانکنوں محبوب احمد، حبیب اللہ خان اور میر ہزار خان کو یرغمال بنا کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز لیویز اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مغویوں کی بازیابی کے لئے وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ۔لیویز حکام نے میڈیا کو بتایا کہ اغوا کا واقعہ رات گئے اس وقت پیش آیا جب تینوں کانکن رضا کوئلہ کان نمبر 172 میں اپنے معمول کے کام میں مصروف تھے حملہ آوروں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کان کی چوکی پر قبضہ کیا اور بغیر کسی مزاحمت کے کانکنوں کو اغوا کر لیا۔عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور منظم انداز میں کارروائی کر کے فرار ہو گئے واقعے کے فوری بعد ضلع کچھی کی انتظامیہ نے ہنگامی اقدامات کئے ۔ڈپٹی کمشنر کچھی اور ایس پی مچھ نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور سرچ آپریشن کی نگرانی شروع کی۔ سیکورٹی فورسز نے مچھ کے پہاڑی علاقوں اور آس پاس کے راستوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔فضائی نگرانی کے لئے ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی لی جا رہی ہے لیویز کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ مغویوں کو بحفاظت بازیاب کر لیا جائے مقامی قبائلی رہنمائو ں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے تاکہ ان کی مدد سے سراغ حاصل کیا جا سکے۔مقامی کانکن یونین کے رہنما عبداللہ ہزارہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کانکن اپنی جانوں پر کھیل کر ملک کی معیشت کو سہارا دیتے ہیں، لیکن ان کی حفاظت کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر مغویوں کی بازیابی کو یقینی بنائے اور کوئلہ کانوں کی سکیورٹی کو مضبوط کرے۔ہزارہ برادری نے بھی کوئٹہ میں احتجاج کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حملے فرقہ وارانہ تعصب کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلی سطحی اجلاس طلب کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ان واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نے بھی سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے مغویوں کی فوری بازیابی کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
نائیجیریا: مسلح حملے میں کیتھولک اسکول کے 200 سے زائد طلبہ اغوا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائیجریا میں ایک اسکول سے 200 سے زائد طلبہ کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق نائیجریا میں ایک کیتھولک اسکول سے بڑے پیمانے پر طلبہ کو اغوا کر لیا گیا، جس میں 227 طلبہ اور 12 اساتذہ شامل ہیں، واقعہ شمال مغربی نائیجریا میں جمعہ کو پیش آیا، جب مسلح افراد نے اسکول میں داخل ہو کر طلبہ اور اساتذہ کو اسلحہ کے زور پر اغوا کیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کرسچن ایسوسی ایشن آف نائیجیریا نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ کچھ طلبہ فرار ہونے میں کامیاب ہوئے، تاہم بڑی تعداد مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا ہو گئی۔
کرسچن ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے اسکول کا دورہ بھی کیا اور بتایا کہ واقعے کی شدت 2024 کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا ہے، اس سے قبل 2024 میں کدانا ریاست میں تقریباً 200 طلبہ اغوا ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق پولیس اور مقامی انتظامیہ نے بھی سینٹ میری اسکول سے طلبہ اور اساتذہ کے اغوا کی تصدیق کی ہے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ اغوا شدگان کی فوری بازیابی کے لیے ریسکیو آپریشنز اور حفاظتی اقدامات جاری ہیں۔ واقعہ نے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے، کیونکہ یہ بچوں اور تعلیمی اداروں کی حفاظت کے لیے سنگین خطرے کی عکاسی کرتا ہے۔