اقوام متحدہ کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم، سیکرٹری جنرل کی پائیدار امن کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ خطے میں مستقل امن قائم کیا جائے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق انتونیو گوتیریس نے فریقین سے اپیل کی کہ وہ معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائیں تاکہ مزید خونریزی کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے رک جائے۔
گوتیریس نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کے عوام طویل عرصے سے بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، اس لیے انسانی امداد اور ضروری اشیا کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ اقوام متحدہ معاہدے کے نفاذ میں بھرپور تعاون کرے گا اور امدادی سامان کی ترسیل کو تیز کرنے کے لیے زمینی، فضائی اور سمندری راستوں کے ذریعے کام کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری اب اس موقع کو غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے استعمال کرے اور فلسطینی عوام کو ان کے گھروں، اسکولوں اور اسپتالوں کی بحالی میں مدد فراہم کرے۔
انتونیو گوتیریس نے واضح کیا کہ عالمی امن کا واحد حل دو ریاستی فارمولا ہے، جہاں اسرائیل اور فلسطین دونوں اپنے اپنے علاقوں میں امن و سلامتی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
عالمی تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ یہ پیش رفت مشرقِ وسطیٰ میں برسوں سے جاری تنازع کے خاتمے کی جانب ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے، تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اصل امتحان معاہدے پر عمل درآمد کا ہے، کیونکہ ماضی میں بھی کئی امن کوششیں اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور وعدہ خلافی کے باعث ناکام ہو چکی ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہا ہے کہ معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی جب کہ اسرائیلی افواج طے شدہ لائن کے مطابق مرحلہ وار غزہ سے انخلا کریں گی۔
علاوہ ازیں قطر، مصر اور ترکی سمیت کئی ممالک نے اس معاہدے کو عالمی امن کی بحالی کے لیے ایک تاریخی موقع قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: گوتیریس نے کے لیے
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر بات چیت کے لیے حماس کا اعلیٰ سطح وفد قاہرہ پہنچ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ : غزہ میں جاری کشیدگی اور جنگ بندی معاہدے پر بڑھتے ہوئے تحفظات کے باعث حماس کا ایک اعلیٰ سطح وفد ثالث ممالک سے مذاکرات کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچ گیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس اور مصری سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وفد قاہرہ میں مصر، قطر اور امریکا کے نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔
حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وفد کا بنیادی مقصد اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مبینہ مسلسل خلاف ورزیوں کو ثالثوں کے سامنے اٹھانا ہے۔ گزشتہ ماہ ہونے والے سہ فریقی ثالثی معاہدے نے غزہ میں امدادی سرگرمیوں اور بحالی کے اقدامات کے لیے ایک محدود وقفہ فراہم کیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز کارروائی کے دوران حماس کے پانچ سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جو مبینہ طور پر اسرائیلی فوجیوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 22 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں حماس کے مقامی کمانڈر بھی شامل تھے۔