سیلاب پر عالمی برادری سے بات نہ کرنا سمجھ سے بالا ہے. وزیراعلی سندھ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اکتوبر ۔2025 ) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب پر عالمی برادری سے بات نہ کرنا سمجھ سے بالا ہے،سیلاب کے معاملے پر صرف بات ہونی چاہیے تھی، جو بدمزگی ہوئی وہ نہیں ہونی چاہیے تھی، کراچی پاکستان کی معیشت کا دل ہے جب کہ ہمیں موجودہ معاشی و ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے.
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہارانہوں نے مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے تحت لیڈرشپ کانفرنس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا وزیراعلی سندھ نے مینجمنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان (میپ) کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میپ نے مینجمنٹ اسکلز کے میدان میں اہم کردار ادا کیا ہے، پروفیشنلز پیدا کیے ہیں اور ورکشاپس کے ذریعے سیکھنے کے عمل کو آگے بڑھایا ہے میپ نے بہتر مینجمنٹ کرنے والے نئے افراد کو موقع فراہم کیا. انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا سندھ حکومت نے صوبے میں ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کا جال بچھایا ہے ہم کے فور منصوبے کی جلد تکمیل پر فوکس کر رہے ہیں اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ساتھ مل کر کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ ایجوکیشنل وکیشنل اتھارٹی کے ذریعے اسکل ڈیولپمنٹ پر کام کیا جا رہا ہے سندھ حکومت کے سینئر افسران کے لیے میپ نے خصوصی ٹریننگ کا آغاز بھی کیا ہے یہاں موجود افراد مستقبل کے لیڈرز ہیں. انہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیراعلی یقین دلاتا ہوں کہ سندھ حکومت آسان کاروباری ماحول فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے انہوں نے مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس ادارے نے اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائی ہیں بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے معاملے پر صرف بات ہونی چاہیے تھی، جو بدمزگی ہوئی وہ نہیں ہونی چاہیے تھی انہوں نے کہا کہ سیلاب کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں ارسا کو ختم کرنے سے متعلق کوئی علم نہیں. انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب میں کچے کے علاقے متاثر ہوئے، باقی تمام علاقے محفوظ رہے صدر مملکت سے وفاقی وزرا کی ملاقاتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حالات میں وزرا صدر سے ملتے ہیں تو ضرور کوئی بات ہو گی، لیکن اس پر حیرت نہیں ہونی چاہیے پنجاب میں حالیہ سیلاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے بتایا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے زرعی ایمرجنسی اور کاشتکاروں کی بحالی کےلئے اقدامات کی تجویز دی تھی، جس پر وفاق اور پنجاب حکومت عمل کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی تجویز پر ناراض ہونے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ عالمی برادری سے رابطہ کیا جانا چاہیے تھا. ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں آنے والے سیلابوں میں بھی ایسے ہی اقدامات کیے گئے تھے اور رواں سال کے سیلاب میں کچے کے علاقوں میں پانی آیا مگر نقصان کم ہوا انہوں نے کہا کہ سیلاب پر عالمی برادری سے بات نہ کرنا سمجھ میں نہیں آتا مراد علی شاہ نے سندھ میں صحافی کے قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ صحافی کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی برادری سے انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ نے ہونی چاہیے تھی کرتے ہوئے سیلاب کے
پڑھیں:
سیلاب زدگان کی امداد حکمرانوں کی جیبوں میں گئی، بیرسٹر علی ظفر
اسلام آباد: تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر کاکہنا ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں نے سیلاب زدگان کے ساتھ انصاف نہیں کیا، امداد عوام تک نہیں بلکہ حکمرانوں کی جیبوں تک پہنچی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق بیرسٹر علی ظفر نے طنزیہ انداز میں کہا کہ سندھ حکومت نے صرف کتابوں میں لوگوں کو ڈوبنے سے روکا جبکہ پنجاب حکومت کی امداد متاثرین تک پہنچی ہی نہیں، اس وقت مقابلہ اس بات کا نہیں کہ کس نے زیادہ کام کیا بلکہ اس بات کا ہے کہ کس نے زیادہ فوٹو سیشن کروایا۔
انہوں نے حکومتی رویے کو بے حسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ پریس کانفرنسز کرنے اور ٹرک یا کشتی پر بیٹھ کر تصویریں بنوانے کا مقابلہ جاری ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سیلاب زدہ لوگ اپنی چھتوں پر خالی ہاتھ ہلاتے رہے۔
تحریک انصاف کے سینیٹر نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دونوں ہی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خاطر خواہ کام کرنے میں بری طرح ناکام رہیں، یہ صورتحال ایسی ہے جیسے دو افراد جھگڑ رہے ہوں کہ کس نے آگ لگانے کے لیے کم تیل چھڑکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومتیں عوام کی خدمت کے بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی ٹرافی کے لیے لڑ رہی ہیں۔ میں انہیں بے حسی، جھوٹ، نااہلی اور لالچ کی ٹرافیاں دیتا ہوں۔
بیرسٹر علی ظفر نے انکشاف کیا کہ پنجاب کے 4700 دیہات اب بھی سیلاب سے متاثر ہیں اور کئی خاندان خوراک، پینے کے پانی اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں لیکن حکومتی ادارے باہمی اختلافات اور سیاسی مفادات میں الجھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے فوری اور شفاف اقدامات کیے جائیں اور تمام صوبوں میں امدادی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔