کراچی؛ گورنر سندھ اور انکی اہلیہ کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر فریقین کو نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے گورنر سندھ، ان کی اہلیہ، ڈپٹی کمشنر ایسٹ و دیگر کیخلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو گورنر سندھ، ان کی اہلیہ، ڈپٹی کمشنرایسٹ و دیگر کیخلاف مقدمے کے اندراج سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ گیلانی ریلوے سوسائیٹی گلشن میں میرا گھر زیر تعمیر تھا۔ ڈپٹی کمشنر ایسٹ، پولیس اور ریلوے حکام نے تعمیرات منہدم کر دی ہیں، یہ تعمیرات گورنر سندھ اور انکی اہلیہ کی ایماء پر گرائی گئی ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ماتحت عدالت نے گورنر سندھ اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ پولیس کو گورنر سندھ، انکی اہلیہ، ڈی سی ایسٹ، ریلوے حکام اور ایس ایس پی ایسٹ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیر کی شکایت پر کارروائی کی ہے۔
اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ٹی ایم سی گلشن کے وکیل سلمان صابر نے بھی وکالت نامے جمع کروا دیے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فریقین کے وکالت نامے آگئے اور آئندہ تاریخ پر سب کو سن لیں گے۔ عدالت نے فوزیہ نسرین کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔
فوزیہ نسرین نے ماتحت عدالت میں 22-اے اور 22-بی کی درخواست دائر کی تھی جو مسترد ہوگئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ کی درخواست کی اہلیہ سندھ اور
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ تشکیل
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس چوہدری محمد اقبال نے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے درخواستوں کو سماعت کے لیے تین رکنی فل بنچ کو بھجوا دیا۔
عدالت نے ایڈووکیٹ محمد شاہد رانا اور حسن لطیف چودھری کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست میں وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ترمیم کے تحت استثنیٰ آئین کے آرٹیکل 248 کے خلاف ہے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے عدالت عظمیٰ پاکستان کو غیر آئینی عدالت بنا دیا ہے۔
بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف
درخواست گزاروں کے مطابق ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے، ترامیم سے عدالتی اختیارات کم کر کے عدالتی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مقدمات کی آئینی عدالت منتقلی کو کالعدم قرار دے، 27 ویں آئینی ترمیم کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے۔