لندن ہائیکورٹ نے بریگیڈیئر(ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سنایا، عادل راجہ کیخلاف مقدمہ جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
برطانوی عدالت نے عادل راجہ کو بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق عادل راجہ کوہرجانے اورعدالتی اخراجات کی مد میں13کروڑروپے دیناہوں گے۔ لندن ہائیکورٹ کے جج نے فیصلے میں کہا کہ عادل راجہ نے بریگیڈیئر(ر)راشد نصیرکوبدنام کیا،جھوٹے الزامات لگائے۔ عدالت نے عادل راجہ کو بریگیڈیئر(ر)راشدنصیرکو50ہزارپاؤنڈ ہرجانہ اداکرنے کاحکم دیا۔اس کے علاوہ عادل راجہ کو بریگیڈیئر(ر)راشد نصیر کوعدالتی اخراجات کےتقریباً3لاکھ پاؤنڈ بھی دینے کاحکم دیا گیا ہے۔ عدالت کی جا نب سے عادل راجہ کواپنے تمام میڈیاپلیٹ فارم پر راشد نصیر کےکیس جیتنےکی خبربھی دینےکاحکم دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عادل راجہ کو بریگیڈیئر ر
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ؛ ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر شہریوں کیخلاف مقدمہ درج نہ کرنے کی ہدایت
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر شہریوں کے خلاف فوری مقدمہ درج نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے لیے گرفتاری اور گاڑیاں ضبط کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے خلاف شہری کی درخواست پر سماعت کی۔ سی ٹی او اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ حمزہ ہمایوں عدالتی نوٹس پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ہدایات کے ساتھ شہری کی درخواست نمٹا دی۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کسی بھی شہری کے خلاف فوری مقدمہ درج نا کیا جائے، شہری کو لائسنس نا دکھانے پر پہلے جرمانہ کیا جائے۔
درخواست گزار شہری نے کہا کہ چیف ٹریفک آفیسر نے ڈیڈ لائن دی کہ اس کے بعد گاڑی ضبط، مقدمات درج اور گرفتاریاں کی جائیں گی، ڈرائیونگ لائسنس نا رکھنے والوں کی گرفتاری کی ہدایات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، پارلیمنٹ کی قانون سازی اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسی سزاؤں پر عمل درآمد روکا جائے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی نیا قانون بنایا گیا ہے یا بنایا جا رہا ہے، یہ بات تو کلیئر ہوگئی کہ غفلت اور لاپروائی سے ڈرائیو کرنے پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، اگر کوئی بغیر لائسنس گاڑی ڈرائیو کرے تو حادثے کی صورت میں تو 302 لگ جاتی ہے۔
ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان کو بنے ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا ہے؟ پاکستان بنے ہوئے 70 سال سے زائد ہوگئے اور انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ لائسنس رکھنا ہے، اگر آپ کے پاس لائسنس ہے اور اس کی ہارڈ کاپی موجود نہیں تو اس کی کاپی دکھا دیں۔
سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ لائسنس میں ٹیمپرنگ کے بعد مختلف سیکیورٹی فیچرز متعارف کروائے گئے ہیں، ابھی تک ہم نے لائسنس نا رکھنے والے کسی بھی شہری کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب تو نادرا ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کی تصدیق ہو جاتی ہے، آپ بھی اس طرح کا سسٹم متعارف کروا دیں، نادرا کی ایپ سے تمام ڈاکومنٹس کی آن لائن ویری فکیشن بھی ہو جاتی ہے۔
سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ ہم اس کو نادرا سے لنک کر کے ڈیجیٹل کرنے کی کوشش کریں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لائسنس نا رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے تو ان کے لیے ایک اسٹیگما ہوگا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ اندراج کے بعد وہ کریمنل ہسٹری میں آ جاتا ہے، ون ٹائم وارننگ اور جرمانہ کریں، جب کسی کو جرمانہ کریں گے تو وہ ریکارڈ پر ہوگا، دوسری مرتبہ آپ بے شک سخت کارروائی کریں۔ غلطیاں ہو جاتی ہیں انسان سے لیکن قانون میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔