سابق آئی ایس آئی بریگیڈیئر نے یوٹیوبر عادل راجا کیخلاف برطانوی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
عادل راجا لندن ہائیکورٹ میں ہتک عزت کا کیس ہار گئے جب کہ برطانوی ہائیکورٹ نے سابق آئی ایس آئی بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ دے دیا۔
بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے لندن ہائی کورٹ میں ہتک عزت کے کیس میں تاریخی فتح حاصل کی جب کہ یو ٹیوبر عادل راجا جھوٹا ثابت ہوا۔
برطانوی عدالت نے تاریخی کیس کا فیصلہ سنا دیا جس کے مطابق عادل راجا کو ہرجانہ اور عدالتی اخراجات کی مد میں 13 کروڑ ادا کرنا پڑیں گے۔
عادل راجہ کو کیس ہارنے پر تقریبا ساڑھے تین لاکھ پاؤنڈ کا ٹیکہ لگ گیا، معافی کے علاوہ آئندہ ایسا نہیں کروں گا کی یقین دھانی بھی کرانا ہوگی۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر نے سابق میجر اور یو ٹیوبر عادل راجا کی طرف سے جھوٹے الزامات لگانے پر لندن ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جج ہائی کورٹ رچرڈ اسپئیر مین کے سی نے کہا کہ عادل راجہ نے بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کو بدنام کیا، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے۔
جج نے عادل راجہ کو بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ( دو کروڑ روپیہ ) ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
عادل راجہ کو بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کو عدالتی اخرجات کی مد میں ادا تقریبا 3 لاکھ پاؤنڈ ( 11 کروڑ پاکستانی روپیہ ) ادا کرنا ہوں گے۔
عادل راجا کو اپنے تمام میڈیا پلیٹ فارم پر فیصلے کا خلاصہ اس تصدیق کے ساتھ شائع کرنے کا بھی حکم دیا گیا کہ راشد نصیر کیس جیت چکے اور الزامات جھوٹے اور ہتک آمیز تھے۔
جج نے عادل راجا کو جھوٹے الزامات کو نہ دہرانے کا حکم بھی دیا۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر نے ٹوئٹر، فیس بک اور یو ٹیوب پر شائع 9 ہتک آمیز اشاعتوں کو ہتک آمیز قرار دے کر عادل راجہ کے خلاف مقدمہ کیا تھا۔
جج نے عادل راجا کے الزامات کو انتہائی ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ان کی اشاعتوں سے راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچا
عادل راجا نے راشد نصیر پر لاہور ہائی کورٹ کا کنٹرول سنبھالنے، انتخابات میں دھاندلی اور سیاستدانوں کو رشوت دینے کے الزامات عائد کئے تھے۔
عادل راجہ نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ہرانے کیلئے پولیس کا استعمال اور جنرل باجوہ کیلئے ہارس ٹریڈنگ کرنے کے الزامات بھی لگائے تھے۔
عادل راجا نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ حکومت کی تبدیلی میں کردار ادا کرنے کے سبب راشد نصیر ارب پتی بن گئے۔
فیصلہ سننے کے بعد ریٹائرڈ بریگیڈیئر راشد نصیر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ یاد دہانی ہے کہ پاکستان ہو یا کوئی دوسرا ملک انصاف ہمیشہ جھوٹ پر غالب آکر رہتا ہے، ذاتی فائدے کیلئے زہر اور افراتفری پھیلانے والے کا کسی بھی عدالت میں دفاع ممکن نہیں، یہ صرف میری نہیں بلکہ ہر اس شخص کی جیت ہے جسے ان جھوٹے عناصر نے بدنیتی سے نشانہ بنایا۔
لندن ہائی کورٹ میں عادل راجا کے خلاف ہتک عزت کے مقدمہ کی سماعت رواں برس 22 سے 27 جون تک ہوئی تھی۔
جج نے عادل راجا کے ارشد شریف کے قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کو بھی جھوٹ قرار دیا۔
جج نے کہا کہ انھوں نے بھی رپورٹ کا مطالعہ کیا ہے جس میں آئی ایس آئی کو قتل کا قصور وار نہیں قرار دیا گیا۔
جج نے کہا کہ عادل راجا کسی بھی طریقے سے یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہے کہ ان کے لگائے گئے الزامات کے ذرائع مصدقہ تھے، یہ مقدمہ آئی ایس آئی کے خلاف نہیں بلکہ اس کے ایک سابق افسر کے خلاف مبینہ الزامات پر مبنی تھا، اس کیس میں کسی بھی مرحلے میں یہ بھی ثابت نہیں ہوسکا کہ اس کیس کےلئے فنڈز آئی ایس آئی نے فراہم کئے۔
جج نے کہا کہ تینوں گواہان کی گواہی سے عادل راجہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، وہ اصل مدعا کی طرف تو آئے ہی نہیں، فیصلے کے مطابق عادل راجہ کے گواہان کی گواہی مشترک بھی نہ تھی۔
جج نے اس بات پر حیرانی کا اظہار بھی کیا کہ راشد نصیر نے آصف زرداری سے ساز باز سمیت سنگین الزامات بغیر ثبوت کیسے لگادیے۔
عادل راجا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ انھوں نے یہ الزامات عوامی مفاد میں لگائے تھے، عادل راجا اپنے الزامات کی صداقت کیلئے عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے تھے۔
عادل راجا کی طرف سے تین گواہ شاہین صہبائی، شہزاد اکبر اور سید اکبر حسین پیش ہوئے، عادل راجا کے تینوں گواہوں میں سے کسی نے بھی راشد نصیر کی مبینہ کرپشن سے متعلق علم ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عادل راجہ کو آئی ایس آئی عدالت میں لندن ہائی ہائی کورٹ نے کہا کہ ہتک آمیز ہتک عزت کیا تھا کے خلاف
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت امین الدین خان نے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا، جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 25 نومبر کو سماعت کرے گا۔تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے انتخابی دھاندلی کی انکوائری سے متعلق ٹربیونل تشکیل کے لیے رجوع کیا تھا۔تحریک انصاف نےٹریبونل تشکیل کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، 27 ویں ترمیم کے بعد تحریک انصاف درخواست کو آئینی عدالت ٹرانسفر کردیا گیا۔
فتنہ الخوارج کی بزدلانہ کارروائیاں عوام کے بلند حوصلے غیر متزلزل نہیں کر سکتیں: وزیر داخلہ
مزید :