اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کی درخواست 25 نومبر کوسماعت کے لیے مقرر کر دی۔

چیف جسٹس امین الدین نے پانچ رکنی لارجر بنچ تشکیل دے دیا، جسٹس عامر فاروق پانچ رکنی لارجر بنچ کی سربراہی کریں گے۔

آئینی عدالت کے لارجر بنچ میں جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا خان ، جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ بھی شامل ہیں۔

تحریک انصاف کے سلمان اکرم راجہ نے ٹریبونل کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، 27 ویں ترمیم کے بعد تحریک انصاف کی درخواست کو آئینی عدالت ٹرانسفر کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئینی عدالت لارجر بنچ

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کا قیام: چیف جسٹس امین الدین خان کا پہلا باضابطہ پیغام جاری

اسلام آباد:  آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی عدالت کے قیام کو ملک کی قانونی تاریخ کا غیر معمولی موڑ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ عدالت آئین کی تشریح، شہری آزادیوں کے تحفظ اور شفاف قضائی عمل کو نئی سمت دینے کے لیے قائم کی گئی ہے۔

اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ملکی عدالتی ڈھانچے میں اس نئے فورم کا قیام اس عزم کا اظہار ہے کہ پاکستان کے دستور کو حقیقی معنوں میں بالادستی اور احترام فراہم کیا جائے اور عوامی مفاد کے ہر معاملے پر آئینی اصولوں کی روشنی میں یکساں انصاف مہیا ہو۔

چیف جسٹس نے اپنے پہلے باضابطہ پیغام میں کہا کہ آئین کی تشریح نہ صرف دیانت اور شفافیت کی متقاضی ہے بلکہ اس کا ہر فیصلہ براہِ راست شہریوں کے حقوق اور ریاست کی قانونی سمت کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس عدالت کو محض ایک جوڈیشل فورم کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا بلکہ یہ ایک ایسی امانت ہے جو آنے والی نسلوں کے مستقبل، آزادیاں، امیدیں اور ترقی کے تصور کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گی۔ عدالت کی ترجیح یہ ہوگی کہ ہر مقدمہ اس انداز میں نمٹایا جائے جو انصاف کے اعلیٰ معیار، غیر جانبداری اور آئینی وفاداری کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔

چیف جسٹس امین الدین خان نے بتایا کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام ایک ایسا سنگِ میل ہے جو ریاستی اداروں کے درمیان توازن کو بہتر بنانے، قانون کی حکمرانی کو مضبوط کرنے اور آئینی معاملات میں ایک مربوط اور مستحکم فریم ورک فراہم کرنے کا ذریعہ بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ایسی عدالتی روایت قائم کی جائے جو دلیل، تحقیق، ادارہ جاتی وقار اور عوامی اعتماد پر مبنی ہو تاکہ عدالت کے ہر فیصلے میں آئین کی روح جھلکے اور کوئی بھی شہری انصاف سے محروم نہ رہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عدالت کا کام صرف آئینی تنازعات نمٹانا نہیں، بلکہ ایسے فیصلے دینا ہے جو معاشرے میں اعتماد کی فضا پیدا کریں، عوامی اداروں کی فعالیت بہتر بنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریاست کے تمام نظام آئین کے تابع رہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ وہ پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے اس ادارے کی ابتدائی بنیادیں استوار کر رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ آنے والے وقت میں وفاقی آئینی عدالت ملک کے لیے عدل و انصاف کی علامت ثابت ہو۔

متعلقہ مضامین

  • دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
  • پی ٹی آئی کی دھاندلی کی درخواست پر آئینی عدالت کا سماعت کا شیڈول جاری
  • وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کےلیے مقرر کردی
  • وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کےلیے مقرر کردی
  • انتخابی دھاندلی کیس: آئینی عدالت کا 5 رکنی لارجر بینچ 25 نومبر کو سماعت کریگا
  • وفاقی آئینی عدالت میں کیسز کی سماعت کے لیے 4بینچ تشکیل
  • وفاقی آئینی عدالت کا قیام: چیف جسٹس امین الدین خان کا پہلا باضابطہ پیغام جاری
  • وفاقی آئینی عدالت کی ویب سائٹ کا اجرا ءکردیاگیا
  • 27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ تشکیل