ٹریفک پولیس کا چالان نہ جمع کرانے والوں کی گاڑیاں ضبط کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
ٹریفک پولیس نے ای چالان جمع نہ کرانے والی 2 ہزار 546 گاڑیاں بلیک لسٹ کر کے ان کی ضبطی کے احکامات جاری کر دیئے۔
ٹریفک پولیس نے اُن شہریوں کے خلاف انتہائی سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو بار بار ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود جرمانے ادا نہیں کرتے۔ یہ کارروائی پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے تعاون سے عمل میں لائی جا رہی ہے۔
چیف ٹریفک آفیسر لاہور ڈاکٹر اطہر وحید نے کہا ہے کہ بلیک لسٹ قرار دی گئی۔ گاڑیوں کو شہر بھر میں سیف سٹی کیمروں کی مدد سے تلاش کیا جائے گا۔ اور تمام واجبات ادا ہونے تک گاڑیاں ضبط رہیں گی۔ اس حوالے سے ٹریفک پولیس نے ایک جامع پلان ترتیب دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام ٹریفک افسران کو دوران ڈیوٹی ہر گاڑی کے ای چالان ریکارڈ کی جانچ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ای چالان نظام مکمل طور پر خودکار ہے۔ اور تمام شہریوں کو بلاامتیاز چالان بھیجے جاتے ہیں۔ اس لیے ای چالان کی ادائیگی ہر شہری کی قانونی ذمہ داری ہے۔
ڈاکٹر اطہر وحید نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹریفک نظم و ضبط اور سڑکوں پر حفاظت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ جبکہ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کی ٹیمیں گاڑیوں کی ضبطگی مہم میں مکمل معاونت فراہم کر رہی ہیں۔
ٹریفک پولیس کی جانب سے ابتدائی طور پر ان گاڑیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ جن کے 50 یا اس سے زائد چالان جمع نہیں کرائے گئے۔
واضح رہے کہ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے حال ہی میں ای چالان کی جانچ پڑتال کے لیے ایک نیا آن لائن فیچر بھی متعارف کرایا ہے۔ جس کے ذریعے شہری اپنے غلط ای چالان کی درستگی کی درخواست دے سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹریفک پولیس
پڑھیں:
الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے صنعتکاروں کا اہم مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) نے حکومت سے الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق سبسڈی پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ڈی جی پاما عبدالوحید خان کا کہنا ہے کہ حکومت کو غیرمعیاری بیٹریوں والی الیکٹرک گاڑیوں پر فوری پابندی عائد کرنی چاہیے تاکہ صارفین کو ناقص ٹیکنالوجی والی گاڑیاں خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے غیر معیاری بیٹریوں کی اجازت دینا صارفین کے اعتماد کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جبکہ ناقص بیٹریوں کے استعمال سے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کی پائیداری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس شعبے کو درست سمت میں نہ چلایا گیا تو ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی ترقی رک سکتی ہے۔
گزشتہ سال وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان مستقبل میں الیکٹرک گاڑیاں ایکسپورٹ کرنے والا ملک بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں الیکٹرک وہیکلز کی تیاری کے لیے سرمایہ کاری خوش آئند ہے، اس سے نہ صرف عالمی اعتماد بڑھے گا بلکہ پاکستان کی بانڈز مارکیٹ میں ویلیو بھی بہتر ہوگی۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق اس کے ساتھ کئی چیلنجز بھی جڑے ہیں، جن میں بیٹری کی لاگت، چارجنگ انفراسٹرکچر کی کمی، اور مینٹیننس کے مسائل شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت معیاری بیٹریوں اور انفراسٹرکچر کی فراہمی کو یقینی بنائے تو الیکٹرک گاڑیاں مستقبل میں پیٹرول گاڑیوں کا مؤثر متبادل ثابت ہو سکتی ہیں۔