ڈیرہ اسمٰعیل خان: پولیس چوکی پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس اہلکار شہید
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہو گیا۔
حال ہی میں خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں بنوں، پشاور، کرک، لکی مروت اور باجوڑ میں دہشت گردی کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں جن میں زیادہ تر واقعات میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) اشفاق انور نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے کھٹی میں پولیس کی ایک چوکی پر دہشت گردوں نے مختلف اطراف سے حملہ کیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا چوکی انچارج احمد نواز حملے میں شدید زخمی ہوئے اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے، تو انہوں نے اس واقعے کی تصدیق کی۔
یہ حملہ اسی روز ہوا جب ڈیرہ اسمٰعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کے خفیہ آپریشن کے دوران پاک فوج کے میجر سبطین حیدر شہید ہوئے جبکہ 7 دہشت گرد مارے گئے۔
گزشتہ ہفتے بھی بنوں کے قریب نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک فوجی شہید اور ایک زخمی ہوا تھا۔
گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، واضح رہے کہ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر کے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) اور سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا، تاہم انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی نمایاں تیزی دیکھی گئی، صوبے میں 45 حملوں میں 54 افراد جاں بحق اور 49 زخمی ہوئے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈیرہ اسم عیل خان
پڑھیں:
نائجیریا کے کیتھولک اسکول سے سینکڑوں بچے اغوا
نائجیریا کے سینٹ میریز نامی کیتھولک اسکول پر مسلح افراد نے حملہ کرکے سینکڑوں بچوں اور اساتذہ کو اغوا کرلیا ہے۔
ابتدائی اطلاعات تھیں کہ تقریباً 215 طالب علم اور 12 اساتذہ اغوا ہوئے ہیں۔ بعدازاں کرسچن ایسوسی ایشن آف نائجیریا نے ان اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا کہ 303 طلبہ مع 12 اساتذہ اغوا ہوئے ہیں۔
ان میں بچے 10 سال سے 18 سال کی عمر کے بتائے گئے ہیں۔ بعض طلبہ نے فرار کرنے کی کوشش کی جس میں سے تقریباً 88 طالب علم فرار کی کوشش کے دوران اغوا کاروں کے ہاتھ لگ گئے۔
حملہ صبح سویرے ہوا، بین الاقوامی ذرائع کے مطابق حملہ آور موٹرسائیکل اور پک اپ گاڑیوں پر آئے تھے۔ عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ اغوا کار تقریباً 3 گھنٹے تک اسکول میں رہے اور انہوں نے ڈورمیٹری کی مختلف گیٹوں سے حملہ کیا۔ ایک سیکیورٹی گارڈ کو گولیاں لگیں جس سے وہ شدید زخمی ہوا۔
نائجیریا کی سکیورٹی فورسز اور ٹیکٹیکل یونٹس کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ مغویوں کو تلاش کیا جائے۔ نائجر اسٹیٹ کے گورنر نے تمام اسکول خاص طور پر بورڈنگ اسکولز کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ مزید حملوں کو روکا جاسکے۔