خبر رساں ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ امیر خان متقی اپنے دورے کے دوران دارالعلوم دیوبند جو کہ ہندوستان کے سب سے باوقار مذہبی مراکز میں سے ایک ہے اور تاج محل بھی جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی اخبار نے طالبان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ کے نئی دہلی کے سرکاری دورے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ طالبان وزیر خارجہ کا مکمل سفارتی رسم و آداب کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ایک ہفتے کے سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچے ہیں۔ یہ دورہ، جس کی خصوصی علامتی اور سفارتی اہمیت ہے، طالبان حکومت کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات میں ایک نئے قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔

بھارتی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے وزیر خارجہ کے لیے وزیر خارجہ کی سطح پر معمول کی تمام سفارتی کارروائیاں انجام دی گئیں، ان میں باضابطہ استقبال، خصوصی سفارتی مہمان خانے میں رہائش اور سینئر ہندوستانی عہدیداروں سے ملاقاتیں شامل تھیں۔ طالبان کے وزیر خارجہ نئی دہلی میں اپنے قیام کے دوران ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے ساتھ دو طرفہ تعلقات، تجارتی تعاون اور علاقائی سلامتی کے امور پر وسیع بات چیت کرنے والے ہیں۔

خبر رساں ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ امیر خان متقی اپنے دورے کے دوران دارالعلوم دیوبند جو کہ ہندوستان کے سب سے باوقار مذہبی مراکز میں سے ایک ہے اور تاج محل بھی جائیں گے۔ اس رپورٹ کے مطابق حکومتی حکام سے ملاقات کے علاوہ بھارتی وزیر خارجہ بھارتی تاجروں کے ایک گروپ اور بھارت میں مقیم افغان کمیونٹی کے ارکان سے بھی ملاقات کریں گے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ متقی کا دورہ سرکاری رابطوں میں چار سال کے وقفے کے بعد علاقائی تعلقات کو نئے سرے سے متعین کرنے کی باہمی خواہش کا مظہر ہے۔

بھارت نے کابل کے سقوط کے بعد 2021 میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا اور صرف ایک سال بعد افغانستان میں انسانی امداد کو مربوط کرنے کے لیے ایک محدود تکنیکی مشن کا آغاز کیا۔ طالبان کی واپسی سے پہلے، ہندوستان افغانستان کے سب سے بڑے مالی اور ترقیاتی عطیہ دہندگان میں سے ایک تھا، جس نے ملک کے بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور ترقیاتی منصوبوں میں $3 بلین سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے وزیر خارجہ

پڑھیں:

پاکستان کا عالمی فورم پر بحری سلامتی اور کنیکٹیویٹی کے تحفظ کا عزم

ڈپٹی وزیراعظم و وزیرِ خارجہ نے اہم عالمی فورم سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت، سمندری راستوں کے سنگم پر موجودگی اور بحیرۂ عرب کو ’5واں پڑوسی‘ قرار دیتے ہوئے عالمی بحری سلامتی، تنوعِ کنیکٹیویٹی اور پائیدار ترقی کے لئے بھرپور تعاون چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

انہوں نے کہا کہ کراچی سے گوادر تک پاکستان کی بندرگاہیں وسطی ایشیا کے خشکی میں گھرے ممالک کو عالمی تجارتی نظام سے جوڑنے کا دروازہ ہیں، جبکہ بحیرۂ عرب ہماری قومی سلامتی، اقتصادی مضبوطی، اور غذائی و توانائی کے تحفظ کا مرکزی ستون ہے۔

متعدد النوع اور سرحد پار خطرات

وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ آج دنیا کو بحری شعبے میں کئی الجھے ہوئے خطرات کا سامنا ہے، بحری قزاقی، دہشتگردی، اسلحہ و منشیات اسمگلنگ، سائبر حملے، سمندری آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلی سے بڑھتے خطرات۔

Statement by the Deputy Prime Minister/Foreign Minister on Critical Maritime Infrastructure and Connectivity/Development

????⬇️https://t.co/Ru9qhcJc1n pic.twitter.com/FLxNgpnwT4

— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) November 22, 2025

ان تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ آگاہی، معلومات کے تبادلے اور ابتدائی وارننگ نظام کی اشد ضرورت ہے۔

بین الاقوامی قوانین کے تحت تعاون ضروری

خطاب میں زور دیا گیا کہ سمندر کو باہمی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کا ذریعہ بنایا جائے۔ کسی بھی قسم کی بالا دستی یا خارجیت پر مبنی بحری انتظامات مناسب نہیں۔

سمندری معاملات کو اقوام متحدہ کے کنونشن برائے قانونِ سمندر (UNCLOS) سمیت علاقائی و دوطرفہ قانونی فریم ورکس کے مطابق چلایا جانا چاہیے۔ سمندری تنازعات کا حل ہمیشہ بین الاقوامی قانون کے تحت پرامن طریقے سے ہونا چاہیے۔

مزید کہا گیا کہ عالمی کنیکٹیویٹی کو ایسے نظام سے جوڑا جائے جو زیادہ مضبوط ہو، تاکہ کسی ایک خطے میں پیدا ہونے والی رکاوٹ عالمی سطح پر بحران کا باعث نہ بنے۔ ساتھ ہی تکنیکی تعاون اور جدید حلوں کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔

 پاکستان نے SUPARCO کے تعاون سے سیٹلائٹ مانیٹرنگ اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ویسل ٹریکنگ کو اپنے جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کوآرڈی نیشن سینٹر میں شامل کیا ہے اور مزید تعاون کا خواہاں ہے۔

یورپی یونین سمیت عالمی شراکت داروں سے تعاون کی خواہش

ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اہم بحری تنصیبات کے تحفظ کے لئے یورپی یونین اور دیگر ممالک کے ساتھ ٹیکنالوجی ٹرانسفر، قوانین کے تبادلے اور استعداد کار میں اضافے کے پروگراموں کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:تقسیم اور طاقت کی دوڑ دنیا کے لیے خطرہ ہے، اسحاق ڈار

آخر میں انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح یہ ہے کہ سمندر ہمیشہ امن، خوشحالی اور مشترکہ ترقی کے خطے رہیں—جہاں کنیکٹیویٹی مقابلے نہیں بلکہ مضبوطی پیدا کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحا ق ڈار عالمی فورم میری ٹائم نائب وزیر اعظم وزیر خارجہ

متعلقہ مضامین

  • ایس آئی آر کے نام پر پورے ملک میں افراتفری مچی ہوئی ہے، راہل گاندھی
  • سرحدیں بدل سکتی ہیں اور کل سندھ ہندوستان کو واپس مل سکتا ہے، راجناتھ سنگھ
  • بھارتی وزیر دفاع کا سندھ سے متعلق بیان امن کیلئے خطرہ ہے، پاکستان
  • حکومت خواتین کو بااختیار بنانے پر عمل پیرا ہے، اسحاق ڈار
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈارر وطن واپس پہنچ گئے  
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی روزہ رسول ﷺ پر حاضری
  • یورپی یونین، شراکت دار ملکوں کیساتھ بحری شعبے میں مضبوط تعاون کے خواہاں: اسحاق ڈار
  • پاکستان کا عالمی فورم پر بحری سلامتی اور کنیکٹیویٹی کے تحفظ کا عزم
  • وفاق آزاد کشمیر کی نئی حکومت کیساتھ بھرپور تعاون کرے گا، امیر مقام
  • افغان سرزمین دہشتگردی کیلئے مسلسل استعمال ہو رہی ہے، طالبان روکیں: دفتر خارجہ