افغانستان کے وزیرِ خارجہ کا پہلا دورہ بھارت؛ افغان پرچم کا معاملہ بھارتی حکام کے لیے آزمائش بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
افغانستان کے وزیرِ خارجہ کا پہلا دورہ بھارت؛ افغان پرچم کا معاملہ بھارتی حکام کے لیے آزمائش بن گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 October, 2025 سب نیوز
نئی دہلی(آئی پی ایس )افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی ایک ہفتہ دورے پر بھارتی دارالحکومت دہلی پہنچ گئے ہیں، تاہم اِس دوران ایک غیرمعمولی سفارتی مسئلہ ابھر کر سامنے آیا ہے جو بھارتی حکام کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق امیر خان متقی کے بھارتی وزیرِ خارجہ سے ملاقات سے قبل نئی دہلی حکام کو ایک اہم سفارتی مسئلے کا سامنا ہے۔ سفارتی آداب کے مطابق بھارتی پرچم کو مہمان ملک کے پرچم کے ساتھ پسِ منظر میں یا میز پر رکھا جاتا ہے تاکہ فوٹو آپس کے لیے درست ماحول بن سکے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ چونکہ بھارت طالبان کی حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے، اس لیے طالبان کے جھنڈے کو بھی سرکاری حیثیت نہیں دیتا۔ طالبان کا جھنڈا سادہ سفید کپڑے پر شہادہ یعنی اسلامی کلمے الفاظ کے ساتھ ہوتا ہے۔
بھارت نے اب تک طالبان کو نئی دہلی میں افغان سفارت خانے پر اپنا جھنڈا لہرانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ سفارت خانہ پر اب بھی افغانستان کی سابق اسلامی جمہوریہ کا پرانا جھنڈا لہرایا جاتا ہے، جو سابق صدر اشرف غنی کے دور کا تھا۔
گذشتہ ملاقاتوں میں کابل حکام نے طالبان کے پرچم کا استعمال کیا تھا، جب کہ بھارتی حکام نے دبئی میں ہونے والی ملاقات میں کسی جھنڈے کو پس منظر میں نہیں رکھا تھا۔ لیکن اب چونکہ ملاقات نئی دہلی میں ہونی ہے، یہ مسئلہ بھارتی حکام کے لیے ایک سفارتی چیلنج بن گیا ہے۔یہ دورہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے امیر خان متقی کو سفری چھوٹ دیے جانے کے بعد ممکن ہوا ہے اور سال 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کسی طالبان رہنما کا بھارت کا پہلا دورہ ہوگا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق افغان وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوال سے ملاقات کریں جس میں سیاسی، اقتصادی اور تجارتی معاملات پر تبادلہ خیال ہوگا۔2021 میں امریکی انخلا اور طالبان کی حکومت کی بحالی کے بعد نئی دہلی نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ ایک سال بعد بھارت نے تجارتی، طبی امداد اور انسانیت سوز خدمات کے لیے محدود سفارتی مشن دوبارہ قائم کیا۔
اس سے قبل افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی رواں برس 15 مئی کو بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے فون پر بات ہوئی تھی۔واضح رہے کہ ابھی تک روس واحد ملک ہے جس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امیر متقی نے حال ہی میں ماسکو میں ایک علاقائی اجلاس میں شرکت کی تھی، جس میں پاکستان، ایران، چین اور وسطی ایشیائی ممالک سمیت افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک نے حصہ لیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغان سرزمین سے دہشت گردی ہو رہی ہے یہاں چند لوگ ان کی مذمت کرنے سے کتراتے ہیں، وزیردفاع افغان سرزمین سے دہشت گردی ہو رہی ہے یہاں چند لوگ ان کی مذمت کرنے سے کتراتے ہیں، وزیردفاع نوبیل امن انعام کا فیصلہ کل ہوگا : ٹرمپ کی شدید خواہش پوری ہوگی یا دل ٹوٹے گا؟ حکومتی ممبران کا اپوزیشن کو ووٹ دینا فلورکراسنگ نہیں ہوگی، اپوزیشن لیڈرکے پی کابینہ سے منظوری ملنے تک جنگ بندی نافذ العمل نہیں ہوگی؛ اسرائیل کا یوٹرن غزہ میں جنگ بندی امن کیلئے نادر موقع،پاکستان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑ ا ہے،محمد عارف جیل میں بیٹھا شخص دہشت گردوں کا چیف اسپانسر ہے جس نے دہشت گردوں کو واپس لاکر بسایا، عطا تارڑCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارتی حکام کے لیے افغانستان کے نئی دہلی کے وزیر بن گیا
پڑھیں:
طالبان پاکستان مخالف دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں، دفتر خارجہ
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ طالبان پاکستان مخالف دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے پاکستان کی جانب سے درپیش سنگین سیکورٹی خدشات، علاقائی سفارتی سرگرمیوں اور عالمی مسائل پر جامع پالیسی مؤقف پیش کیا۔
انہوں نے سب سے اہم نکتے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ کسی وقفے کے بغیر جاری ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ متعدد حملوں میں ملوث گروہوں کے روابط افغانستان سے جڑے ہوئے ہیں اور طالبان انتظامیہ ان عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے سرحدی بندش اور تجارت سے متعلق اپنی پالیسی اسی وجہ سے برقرار رکھی ہے کیونکہ کابل انتظامیہ ان گروہوں کی سرپرستی روکنے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہی۔
ترجمان نے بتایا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اس وقت یورپی یونین کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے چوتھے یورپی یونین انڈو پیسفک فورم میں شرکت کی اور یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سمیت متعدد وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کیں۔
اسحاق ڈار نے ہنگری کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں پاکستانی طلبہ کے لیے نئے تعلیمی وظائف سے متعلق مفاہمتی دستاویز پر دستخط کیے گئے جب کہ ڈنمارک، سلووینیا اور نیدرلینڈز کے وزرائے خارجہ کے ساتھ بھی باہمی تعاون بڑھانے پر گفتگو کی گئی۔
اس سے قبل اسحاق ڈار نے ماسکو میں ایس سی او سربراہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی، جہاں روسی قیادت سے ملاقاتوں میں علاقائی تجارت، اقتصادی تعاون اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے بعد ایس سی او کی جانب سے مشترکہ اقتصادی اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اسرائیلی افواج کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں مسلسل جارحیت اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی رکھتا ہے۔
انہوں نے بھارت میں لال قلعہ بم دھماکوں کے بعد بڑی تعداد میں ہونے والی گرفتاریوں پر بھی تشویش ظاہر کی اور بتایا کہ گرفتار شدگان میں اکثریت مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کی ہے۔ ترجمان کے مطابق بھارت اب بھی مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، جسے پاکستان بین الاقوامی فورمز پر مسلسل بے نقاب کرتا رہے گا۔
بنگلا دیش سے متعلق ایک سوال پر ترجمان نے حسینہ واجد کے خلاف سزائے موت کے فیصلے کو بنگلا دیش کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر ملک کا اپنا آئینی طریقہ کار اور قانونی ڈھانچہ موجود ہوتا ہے۔
انہوں نے پاکستان سے متعلق ثالثی کی رپورٹس کا خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ ترک وفد کا دورہ نائب صدر کے بیرونِ ملک مصروفیات کے باعث مؤخر ہوا ہے، تاہم مختلف ممالک پاکستان سے افغان صورتحال پر ثالثی کی خواہش رکھتے ہیں۔
ترجمان نے امریکی صدر کے اس بیان کو بھی مثبت قرار دیا جس میں بھارتی وزیراعظم کو جنگ سے گریز کا مشورہ دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس کی حالیہ رپورٹ اوپن سورس معلومات کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے، اس میں کئی نکات ایسے ہیں جن پر مزید وضاحت درکار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے سفارت خانے فعال ہیں اور دونوں کے درمیان سفارتی رابطے کھلے ہیں۔ بریفنگ کے اختتام پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان غزہ پر امریکی قرارداد کے حق میں ووٹ دے کر اپنا واضح مؤقف پیش کرچکا ہے، جبکہ چین کا مؤقف بھی کئی اہم پہلوؤں میں پاکستان سے مماثلت رکھتا ہے۔