غزہ میں جنگ بندی ناانصافی کے بیچ امید کی کرن ہے، میرواعظ کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
مولوی عمر فاروق نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں غزہ میں جنگ بندی کی خبر کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے لئے قتل عام، بھوک اور اسرائیلی نسل کشی کے مہینوں بعد ایک انتہائی ضروری راحت قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے غزہ میں جنگ بندی ہی ناانصافی کے بیچ امید کی کرن قرار دیا اور کہا کہ یہ فلسطینیوں کے لئے طویل انتظار کے بعد ایک بڑی راحت ہوگی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حقیقی امن اسی وقت قائم ہوگا جب فلسطینیوں کے حقوق، عزت اور وطن بحال ہوں گے۔ میرواعظِ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ایک پر ایک پوسٹ میں غزہ میں جنگ بندی کی خبر کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے لئے قتل عام، بھوک اور اسرائیلی نسل کشی کے مہینوں بعد ایک انتہائی ضروری راحت قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ اگرچہ یہ نام نہاد "امن معاہدہ" غیرمنصفانہ اور یک طرفہ ہے۔ تاہم امید ہے کہ جنگ بندی قائم رہے گی اور یہ علاقائی امن و انصاف کے لئے ایک حقیقی قدم ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب مغوی اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں تو فلسطینیوں کو بھی محفوظ گھر، عزتِ نفس اور ناجائز قبضے سے آزادی کا حق حاصل ہونا چاہیئے۔
میرواعظ نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا کہ حقیقی امن تبھی قائم ہوگا جب فلسطینی عوام کے حقوق کو تسلیم کیا جائے اور ان کا وطن بحال کیا جائے۔ واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ دونوں فریقین نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد پر اتفاق کیا ہے۔ اس اہم معاہدے کے بعد، لوگوں نے غزہ کی سڑکوں پر جشن منایا، جو کہ جنگ بندی کی امید کی علامت ہے۔ فلسطین خصوصاً غزہ کی پٹی میں جشن کا ماحول ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد ہر طرف خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی بات چیت کے بعد دونوں اطراف کے حکام نے اس معاہدے پر دستخط کی تصدیق کی، دو سالہ جنگ میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نوجوان بچیاں قوم کا روشن مستقبل اور حقیقی تبدیلی کی امید ہیں‘ ڈاکٹر حمیرا طارق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق نے اجتماع عام میں یوتھ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان بچیاں قوم کا روشن مستقبل اور حقیقی تبدیلی کی امید ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور کی باصلاحیت بیٹیاں وہ قوت رکھتی ہیں جو معاشرے کے بوسیدہ نظام کو بدل کر اسلام کے عادلانہ و منصفانہ نظام کو قائم کر سکتی ہیں۔ڈاکٹر حمیرا طارق کے بقول پاکستان کی نوجوان نسل خصوصاً بچیاں علم، اخلاق اور قیادت کی صلاحیتوں سے مزین ہیں، اگر انہیں مواقع، رہنمائی اور اعتماد ملے تو یہ بچیاں ہر میدان میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نظام کی اصل اصلاح اس وقت ممکن ہے جب نوجوان ذمے داری، شعور اور مثبت کردار کے ساتھ آگے بڑھیں۔ڈاکٹر حمیرا طارق نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی طالبات اور بچیوں کے لییتربیتی سیشنز اور بنو قابل آئی ٹی کورسز کے ذریعے عملی زندگی میں رہنمائی فراہم کر رہی ہے۔