data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: صدرِ مملکت آصف زرداری نے افغانستان کی جانب سے حالیہ جارحیت اور پاکستان مخالف سرگرمیوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے افغان قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے سرگرم دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لیے فی الفور مؤثر اقدامات کرے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدرِ مملکت نے کہا کہ فتنۃ الخوارج  اور فتنۃ الہندوستان  اس خطے کے امن، استحکام اور ترقی کے سب سے بڑے دشمن ہیں،  دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، اس کا بوجھ کسی ایک ملک پر نہیں ڈالا جا سکتا۔

آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کے سامنے بارہا اس گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا ہے جو فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کے درمیان قائم ہے،  یہی عناصر پاکستانی شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹیں بھی اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہیں کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشت گردانہ حملے کیے جا رہے ہیں۔

 صدر نے افغان حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان مخالف دہشتگرد گروہوں کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے، پاکستان نے چار دہائیوں تک افغان عوام کی میزبانی کرکے اسلامی اخوت اور اچھے ہمسائیگی کی مثال قائم کی، تاہم اب وقت آگیا ہے کہ افغان قیادت بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

 انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ امن قائم ہو اور افغان شہریوں کی باعزت واپسی کا عمل مکمل کیا جائے، پاکستان اپنی قومی خودمختاری اور سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا،  پاکستان ہمیشہ ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں رہا ہے، لیکن دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اور عملی اقدامات ہی دیرپا امن کی ضمانت ہیں۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر افغان قیادت کے حالیہ مؤقف پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر بھارت کا غیرقانونی دعویٰ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کے منافی ہے،  افغان قیادت نے اگر مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑا ہے تو یہ تاریخ اور امتِ مسلمہ دونوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔

صدر زرداری نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پُرعزم اور متحد ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افغان قیادت کہا کہ

پڑھیں:

طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی

واشنگٹن(ویب زڈیسک) افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔

26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔

سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔

واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری اس سے قبل بھی مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔

افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔

پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔

کے مطابق” اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔

فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔

ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلیے فوج ہروقت تیار ہے، عبدالجبار
  • افغانستان کیساتھ صرف انسانی امدادی کارروائی کیلیے کھولی ،دفتر خارجہ
  • افغانستان کی جانب سے دہشتگردوں کی روک تھام کی پختہ یقین دہانی تک سرحد بند رہیگی: پاکستان کا دو ٹوک مؤقف
  • امریکا میں دہشت گردی کا نیا خدشہ؟ داعش خراسان سے مبینہ تعلق پر تیسرا افغان شہری گرفتار
  • مریم نواز شریف نے بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کیلیے سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دے دی
  • بلوچستان: بیرونِ ملک دہشت گرد قیادت کیخلاف گھیرا تنگ، بڑے کریک ڈاؤن کی منظوری
  • بلوچستان حکومت کا بیرون ملک موجود کالعدم تنظیموں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
  • طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی
  • پاکستان کے انسانی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات، 2025 میں بھی ’ٹائر 2‘ پوزیشن برقرار
  • افغان طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی