پاکستان اور سعودی عرب کی اٹوٹ دوستی کی علامت فیصل مسجد
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
اسلام آباد کے دامن میں مارگلہ کی پہاڑیوں کے سائے تلے ایک ایسی عمارت ایستادہ ہے جو ایمان، فنِ تعمیر اور دوستی تینوں کی خوبصورت ترجمان ہے۔
یہ ہے فیصل مسجد، جو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اٹوٹ رشتے کی روشن علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مارگلہ کے دامن میں واقع فیصل مسجد کے بارے میں دلچسپ حقائق
1976 میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے اس مسجد کے قیام کے لیے فنڈ فراہم کیے، اسی محبت اور تعاون کی یاد میں اس کا نام فیصل مسجد رکھا گیا۔
اسی سال اکتوبر 1976 میں اس مسجد کے سنگِ بنیاد کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستانی اور سعودی حکام نے مشترکہ طور پر شرکت کی۔
ترکیہ کے معروف معمار ودات دلوقای نے اس کا ڈیزائن تیار کیا، جو کسی روایتی گنبد پر مبنی نہیں بلکہ صحرائی خیمے سے متاثر ہے۔ یہ خیمہ دراصل اسلامی سادگی، وقار اور یکجہتی کی علامت ہے۔
مسجد کی عمارت قریباً 10 سال میں مکمل ہوئی، اور 1986 میں اس کے دروازے عوام کے لیے کھول دیے گئے۔ آج فیصل مسجد صرف پاکستان کی قومی مسجد نہیں، بلکہ دونوں ممالک کے درمیان روحانی، ثقافتی اور سفارتی تعلقات کی ایک زندہ یادگار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وقت کی دھول میں گم ہوتی فیصل آباد کی اولین جامع مسجد اور دارالعلوم
فیصل مسجد ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دوستی صرف الفاظ میں نہیں، بلکہ ایمان، فن اور احساسِ امت میں پروئی ہوئی ایک حقیقت ہے، جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان سعودی عرب دوستی شاہ فیصل فیصل مسجد وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان سعودی عرب دوستی شاہ فیصل فیصل مسجد وی نیوز فیصل مسجد
پڑھیں:
مینڈیٹ نہ ملنے کا خدشہ تھا تو انتخابات میں حصہ ہی نہ لیتے، بیرسٹر گوہر کا بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پارٹی کو توقع تھی کہ اس بار ان کے مینڈیٹ کو قبول کیا جائے گا۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے گزشتہ عرصے میں سختیاں برداشت کیں اور سمجھ رہے تھے کہ اس بار ہمارا مینڈیٹ تسلیم کیا جائے گا۔ اگر پہلے سے معلوم ہوتا کہ ہمارا مینڈیٹ اب بھی قبول نہیں کیا جا رہا تو ہم ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیتے۔
انہوں نے کہا کہ ہری پور میں ہم اپنی جیتی ہوئی نشست کا دفاع نہیں کرسکے۔ ہماری جیتی ہوئی سیٹ ہمیں نہ دینا جمہوریت کے لیے اچھا شگون نہیں۔ اب خیبر پختونخوا سمیت ہر جگہ صورتحال مختلف نظر آ رہی ہے، جو افسوسناک ہے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔ ہر بار امید کے ساتھ آتے ہیں کہ ملاقات ہوگی، لیکن صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔