WE News:
2025-10-13@15:36:09 GMT

پاکستان اور سعودی عرب کی اٹوٹ دوستی کی علامت فیصل مسجد

اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT

اسلام آباد کے دامن میں مارگلہ کی پہاڑیوں کے سائے تلے ایک ایسی عمارت ایستادہ ہے جو ایمان، فنِ تعمیر اور دوستی تینوں کی خوبصورت ترجمان ہے۔

یہ ہے فیصل مسجد، جو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اٹوٹ رشتے کی روشن علامت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مارگلہ کے دامن میں واقع فیصل مسجد کے بارے میں دلچسپ حقائق

1976 میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے اس مسجد کے قیام کے لیے فنڈ فراہم کیے، اسی محبت اور تعاون کی یاد میں اس کا نام فیصل مسجد رکھا گیا۔

اسی سال اکتوبر 1976 میں اس مسجد کے سنگِ بنیاد کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستانی اور سعودی حکام نے مشترکہ طور پر شرکت کی۔

ترکیہ کے معروف معمار ودات دلوقای نے اس کا ڈیزائن تیار کیا، جو کسی روایتی گنبد پر مبنی نہیں بلکہ صحرائی خیمے سے متاثر ہے۔ یہ خیمہ دراصل اسلامی سادگی، وقار اور یکجہتی کی علامت ہے۔

مسجد کی عمارت قریباً 10 سال میں مکمل ہوئی، اور 1986 میں اس کے دروازے عوام کے لیے کھول دیے گئے۔ آج فیصل مسجد صرف پاکستان کی قومی مسجد نہیں، بلکہ دونوں ممالک کے درمیان روحانی، ثقافتی اور سفارتی تعلقات کی ایک زندہ یادگار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وقت کی دھول میں گم ہوتی فیصل آباد کی اولین جامع مسجد اور دارالعلوم

فیصل مسجد ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دوستی صرف الفاظ میں نہیں، بلکہ ایمان، فن اور احساسِ امت میں پروئی ہوئی ایک حقیقت ہے، جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاکستان سعودی عرب دوستی شاہ فیصل فیصل مسجد وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان سعودی عرب دوستی شاہ فیصل فیصل مسجد وی نیوز فیصل مسجد

پڑھیں:

جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے، حریت کانفرنس

غلام محمد صفی نے افغان وزیرِ خارجہ کے بیان پر گہرے افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک برادر مسلم ملک کی جانب سے بھارت کے موقف کی تائید نہایت ہی مایوس کن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں جموں و کشمیر سے متعلق دیے گئے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ذرائع کے مطابق غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ مشترکہ پریس کانفرنس میں بیان کردہ موقف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہے جو واضح طور پر کشمیر کے مسئلے کو ایک غیر طے شدہ تنازعہ تسلیم کرتی ہیں اور اس کے حل کے لیے کشمیری عوام کی آزادانہ رائے شماری کو واحد راستہ قرار دیتی ہیں۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینا تاریخی حقائق، بین الاقوامی قوانین اور عوامی خواہشات کے بالکل برعکس ہے۔ غلام محمد صفی نے افغان وزیرِ خارجہ کے بیان پر گہرے افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک برادر مسلم ملک کی جانب سے بھارت کے موقف کی تائید نہایت ہی مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان جیسے ملک کو جو خود بیرونی تسلط اور جنگوں کی تکالیف سے گزر چکا ہے، چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ انصاف اور اصول کی بنیاد پر یکجہتی کا اظہار کرے۔ کشمیر کی تحریکِ آزادی کوئی انتہاپسندانہ یا سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک جائز، اصولی اور منصفانہ جدوجہد ہے جو حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے جاری ہے اور اسے اقوامِ متحدہ نے بھی تسلیم کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے 1947ء سے ریاست جموں و کشمیر پر جابرانہ قبضہ کر رکھا ہے جسے کشمیری عوام نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ گزشتہ سات دہائیوں سے بھارت اپنی فوجی طاقت کے ذریعے لاکھوں کشمیریوں کو شہید، ہزاروں کو لاپتہ اور بے شمار کو بدنام زمانہ بھارتی جیلوں میں قید کر چکا ہے۔ اب بھارت ایک نئی سازش کے تحت غیر ریاستی باشندوں کو کشمیر میں آباد کر کے ریاست کے مسلم اکثریتی تشخص اور آبادیاتی تناسب کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے جو بین الاقوامی انسانی حقوق اور چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے۔ غلام محمد صفی نے اقوامِ متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے غیر قانونی قبضے، انسانی حقوق کی پامالیوں اور آبادیاتی تبدیلیوں کا فوری نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلانے کے لیے موثر اور عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی پرامن، جائز اور اصولی بنیادوں پر جاری ہے اور یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک جموں و کشمیر کے عوام کو ان کا بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حقِ خودارادیت حاصل نہیں ہو جاتا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ، سعودی وزیر خارجہ سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
  • نومنتخب وزیراعلیٰ کے پی پرچی نہیں بلکہ فرشی وزیراعلیٰ ہیں: عظمیٰ بخاری
  • جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے، حریت کانفرنس
  • ترک اسپیکر نعمان کورتولموش کا فیصل مسجد کا دورہ
  • بوٹس کی فوج: ڈیجیٹل منافقت
  • چینی سفارت خانے میں رنگا رنگ ثقافتی مشاعرہ سے پاک-چین دوستی کا دلکش اظہار
  • داستان ستم ختم نہیں ہوئی
  • ننھی آوازیں، بڑے سوال: بچیوں کا دن، سماج کا امتحان
  • صاف ہوا صرف لاہور نہیں کراچی، فیصل آباد اور پشاور کا بھی مسئلہ ہے، احسن اقبال