افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر ہونے والے بلااشتعال حملوں کے بعد پاک فضائیہ حرکت میں آ گئی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، پاک فضائیہ کے جنگی طیاروں نے افغانستان کے مختلف علاقوں خصوصاً کابل، پکتیا اور سرحدی پٹیوں پر مسلسل گشت شروع کر دیا ہے، جبکہ ڈرون حملوں کے ذریعے ٹی ٹی پی کے خفیہ ٹھکانوں اور تربیتی مراکز کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ان ٹارگیٹڈ آپریشنز کا مقصد پاکستان میں بدامنی پھیلانے والے خوارجی گروہوں کی پشت پناہی کو توڑنا اور ان کے محفوظ ٹھکانوں کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فضائی کارروائیوں کے دوران متعدد اہم اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں ٹی ٹی پی کی پناہ گاہیں، کمانڈ سینٹرز اور اسلحہ کی ذخیرہ گاہیں شامل ہیں۔

فضا میں منڈلاتے پاکستانی شاہینوں نے دشمن پر ایسا رعب طاری کر دیا ہے کہ نہ صرف دہشت گرد فرار ہو رہے ہیں بلکہ افغان طالبان عناصر بھی پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کا واقعہ؛ افغان طالبان رجیم  پوری دنیا کے امن کےلیے سنگین خطرہ

افغان طالبان رجیم  پوری دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن گئی جب کہ واشنگٹن میں فائرنگ کا واقعہ ایک بڑے عالمی پیٹرن کا حصہ دکھائی دیتاہےجہاں افغان نژاد نیٹ ورکس دوبارہ سرگرم ہو رہے ہیں۔

افغان نیٹ ورکس یورپ اور شمالی امریکہ تک پھیل چکے ہیں جو کہ افغانستان کا عدم استحکام اب وہاں پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں، افغان طالبان رجیم صرف افغانستان کے لئے  نہیں بلکہ پورے  دنیا کی سیکیورٹی کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قریب رحمان اللہ لاکانوال نے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا، ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق رحمان اللہ 2021 میں آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکہ آیا تھا۔

سی این این اس مشتبہ شخص نے 2024 میں پناہ کی درخواست دی تھی، جو اپریل 2025 میں ٹرمپ انتظامیہ نے منظور کر لی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو دہشت گردی قرار  دیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق؛ امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن کی تمام درخواستیں غیر معینہ مدت کے لیے روک دیں ہیں، یورپی یونین  انسٹی ٹیوٹ آف سیکیورٹیز اسٹیڈیز کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان رجیم  نے  ملک میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے اراکین کو افغان پاسپورٹ جاری  کئے۔

یورپی یونین  انسٹی ٹیوٹ آف سیکیورٹیز اسٹیڈیز نے کہا کہ افغان طالبان رجیم کے دہشتگرد گروہوں سے بڑھتے تعلقات  داخلی استحکام اور پڑوسی ممالک کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔

اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق؛ افغان طالبان رجیم کا دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا خطے کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے،  پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک پہلے ہی افغان طالبان رجیم کی دہشتگردوں کیلئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کرچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کر دیا ہے، پاکستان بارہا یہ کہ چکا ہے کہ افغانستان میں تمام دہشتگرد تنظیمیں پنپ رہی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی  آر نے بھی اپنی پریس بریفنگ میں بارہا کہہ ہے کہ  امریکی ساکھ کے ہتھیار اور اسلحہ کھلے عام  فروخت  ہو  رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں ایک وار اکانومی جنم لے چکی ہے جس کو افغان طالبان کی سرپرستی حاصل ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے افغانستان سے انخلاء کے وقت تقریباً 7 ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی سامان چھوڑا، امریکی انخلاء کے بعد ہتھیاروں کی افغانستان میں موجودگی بھی بہت بڑادہشتگردی کا محرک  ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہتھیار  بیچے جا چکے ہیں یا  دہشتگرد  گروہوں کو اسمگل کر دیے گئے ہیں، اقوامِ متحدہ کا ماننا ہے کہ ان میں سے کچھ ہتھیار القاعدہ کے اتحادی گروہوں کے ہاتھوں میں بھی پہنچ چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ
  • پاکستان نے افغانستان سے تاجکستان سرحد پر چینی شہریوں پرحملہ بزدلانہ فعل قرار دیدیا  
  • کراچی، بلدیہ ٹاؤن میں شادی کی تقریب جھگڑے کے دوران فائرنگ، ایک شخص جاں بحق، 7 زخمی
  • افغانستان سے تاجکستان کی سرحد پر ڈرون حملہ‘ 3 چینی شہری ہلاک
  • وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی
  • وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کا واقعہ؛ افغان طالبان رجیم  پوری دنیا کے امن کےلیے سنگین خطرہ
  • چمن سرحد کی طویل بندش، افغانستان کو ادویات اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا
  • افغانستان میں فضائی حملوں سے ہلاکتیں،طالبان نے پاکستان پر الزام عائد کردیا
  • افغانستان، فضائی حملوں میں ہلاکتیں؛ پاکستان پر الزام عائد کردیا
  • پاکستان کے افغانستان میں فضائی حملوں میں ہلاکتیں؛ طالبان کا بے بنیاد الزام