سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں اچانک بڑا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
کراچی:
سونے کی عالمی اور مقامی سطح پر قیمتوں میں اچانک بڑا اضافہ ہوگیا۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں آج منگل کے روز فی اونس سونے کی قیمت میں اچانک 69 ڈالر کا اضافہ ہونے کے نتیجے میں نئی قیمت 4 ہزار 140 ڈالر فی اونس کی سطح پر آ گئی۔
اسی طرح مقامی صرافہ بازاروں میں بھی آج 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت میں 6 ہزار 900 روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد نئی فی تولہ قیمت 4 لاکھ 35 ہزار 100 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
فی تولہ قیمت کی طرح ملک میں فی 10 گرام سونے کے نرخ بھی 5 ہزار 916 روپے کے بڑے اضافے کے نتیجے میں 3 لاکھ 73 ہزار 28 روپے کی بلند ترین سطح کو چھو گئے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سونا عوام کی پہنچ سے باہر ہوگیا، عالمی و مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں بلند ترین سطح پر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کے نرخوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ آج ایک بار پھر قیمتوں نے تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو لیا ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں بدھ کے روز فی اونس سونا 58 ڈالر کے نمایاں اضافے سے بڑھ کر 4 ہزار 198 ڈالر تک جا پہنچا، جو اب تک کی سب سے زیادہ اور بلند ترین سطح ہے۔
عالمی مارکیٹ میں اس غیر معمولی اضافے کے اثرات فوری طور پر پاکستانی صرافہ بازاروں میں بھی دیکھے گئے، جہاں فی تولہ سونا 5 ہزار 800 روپے مہنگا ہو کر 4 لاکھ 40 ہزار 900 روپے کا ہو گیا۔ اسی طرح 10 گرام سونا بھی 4 ہزار 972 روپے کے اضافے کے بعد 3 لاکھ 78 ہزار روپے کی نئی بلند ترین قیمت پر فروخت ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں اس غیر متوقع اضافے کی بنیادی وجہ ڈالر کی قدر میں کمی، جیو پولیٹیکل کشیدگی اور سرمایہ کاروں کی محفوظ سرمایہ کاری کی جانب واپسی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر مہنگائی اور معاشی غیر یقینی صورتِ حال نے بھی سرمایہ کاروں کو سونا خریدنے پر مائل کیا ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں نے نیا ریکارڈ قائم کیا۔
دوسری جانب مقامی صرافہ بازاروں میں ڈالر کے اتار چڑھاؤ اور درآمدی لاگت میں اضافے نے بھی سونے کے نرخوں کو مزید بلند کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر یہی رجحان برقرار رہا تو آئندہ دنوں میں سونا مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے، جس سے مقامی صارفین خصوصاً زیورات کی صنعت کو مزید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔