جج ہمایوں دلاور کیخلاف پروپیگنڈا مہم؛ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی کی درخواست خارج، تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مبینہ پروپیگنڈا مہم کیس میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا صدیق انجم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے جج محمد افضل مجوکا نے درخواست ضمانت خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں بتایا گیا کہ درخواست گزار نے 2 نومبر 2024 کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی، درخواست گزار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی جس میں ٹرائل کورٹ کو اس معاملہ کے فیصلے تک روکا گیا۔
بعدازاں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 19 ستمبر2025 کو رٹ پٹیشن خارج کر دی اور ہائیکورٹ سے رٹ پٹیشن خارج ہونے کے بعد ضمانت کی یہ درخواست 3 اکتوبر 2025 کو بحال کر دی گئی، درخواست گزار کو اس کے واٹس ایپ نمبر پر تین مرتبہ طلبی کا نوٹس بھیجا گیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار عدالت میں پیش نہیں ہوا اور عدالت اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ درخواست گزار صدیق انجم نے جان بوجھ کر عدالت میں پیش ہونے سے گریز کیا، عدالت عدم پیروی کی بنا پر مقدمے میں ملزم صدیق انجم کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست گزار اسلام آباد کی درخواست
پڑھیں:
جس افسر نے کام کرنا ہے وہ کام کا ہے، جو نہیں کرتا وہ گھر جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جس افسر نے کام کرنا ہے وہ کام کا ہے، جو نہیں کرتا وہ گھر جائے۔
وفاقی دارالحکومت کے علاقے شاہ اللہ دتہ اور سی 13 کے متاثرین کی درخواستوں پر سماعت میں عدالت نے سی ڈی اے کو متاثرین کی درخواست پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے کیس میں شامل سی ڈی اے کے ایک ڈپٹی کمشنر کا تبادلہ رکوانے کی متفرق درخواست مسترد کرتے ہوئے وکیل کی استدعا پر برہمی کا اظہار کیا۔ وکیل نے اس حوالے سے استدعا کی تھی کہ اس کیس میں شامل ایک ڈپٹی کمشنر کا تبادلہ ہورہا ہے حتمی فیصلے تک اس افسر کا تبادلہ روکا جائے ۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالت سے ایک افسر کی سفارش کر رہے ہیں ۔ عدالت کا یہ کام نہیں کہ کسی افسر کی سفارش کرے ۔ عدالت کو کسی افسر کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے ۔ کیوں نہ معاملہ وزیر اعظم کو بھیجوں کہ آپ کورٹ میں سفارش کروانا چاہ رہے ہیں؟۔
جسٹس محسن اختر نے کہا کہ اگر کوئی ڈیپوٹیشن پر جارہا ہے تو جانے دیں ۔ ایسی چیزوں پر یہاں مت بات کریں ۔ وہ ایک پبلک سرونٹ ہے کسی افسر میں کوئی خصوصیت نہیں ہوتی ۔ جس نے کام کرنا ہے، وہ کام کا ہے، جو نہیں کرتا وہ گھر جائے ۔ آپ اپنے کام کے لیے یہاں آئے ہیں یا کسی افسر کی نوکری بچانے آئے ہیں؟۔
عدالت نے سی ڈی اے کے ڈپٹی کمشنر کے تبادلے کی متفرق درخواست مسترد کردی اور سی ڈی اے کو ایک ماہ میں سی 13 کے متاثرین کی درخواستوں پر فیصلے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔