حماس سے معاہدے کے بعد نیتن یاہو کا ٹرمپ کو فون، دونوں رہنماؤں کی ایک دوسرے کو مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوجی کارروائی، عظیم دوست اور اتحادی صدر ٹرمپ کی کوششوں کے ذریعے ہم اس اہم موڑ پر پہنچے ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ٹرمپ کی قیادت، انکی شراکت داری، اسرائیل کی حفاظت اور ہمارے قیدیوں کی آزادی کیلئے انکے غیر متزلزل عزم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر دستخط کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے معاہدے پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ نیتن یاہو نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہا کہ یہ ایک سفارتی کامیابی ہے اور اسرائیل کی ریاست کی قومی اور اخلاقی فتح بھی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کہنا تھا کہ فوجی کارروائی، عظیم دوست اور اتحادی صدر ٹرمپ کی کوششوں کے ذریعے ہم اس اہم موڑ پر پہنچے ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ٹرمپ کی قیادت، ان کی شراکت داری، اسرائیل کی حفاظت اور ہمارے قیدیوں کی آزادی کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اسرائیلی وزیراعظم آفس کے مطابق نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کی دعوت بھی دی۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس نے امریکا کے مجوزہ غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیل اپنی فوج کا متفقہ لائن پر انخلا کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قیدیوں کی ٹرمپ کی کہا کہ
پڑھیں:
واحد ٹرمپ ہی ہے جو اس بدمعاش نیتن یاہو کو لگام ڈال سکتا ہے، مشاہد حسین
اسلام آباد : سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ واحدٹرمپ ہی ہے جو اس بدمعاش نیتن یاہو کو لگام ڈال سکتا ہے کیونکہ ٹرمپ ہی اسے فیس سیونگ دے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر مشاہد حسین سید نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ واحد ڈونلڈ ٹرمپ ہی وہ شخص ہیں جو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو لگام ڈال سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کل 7 اکتوبر کو غزہ جنگ کو دو سال مکمل ہوجائیں گے، نیتن یاہو نے جنگ کے آغاز پر اعلان کیا تھا کہ وہ حماس کو ختم کر دے گا، مگر آج حالات یہ ہیں کہ وہ اسی حماس سے مذاکرات کر رہا ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہو جاتی ہے تو نسل کشی اور قبضے کی پالیسی کا خاتمہ ممکن ہوگا، اور غزہ کے بھوکے پیاسے فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مغربی ممالک کے عوام بڑی تعداد میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں اور اب مغربی دنیا میں اسرائیل کی حمایت مخالفت میں تبدیل ہو رہی ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے حماس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ آج بھی قائم و دائم ہے، فلسطینی ریاست کےقیام سےامن ممکن ہے، مسلم ممالک بھرپور مدد کریں گے، غزہ میں اسلامی ممالک کی افواج کی تعیناتی اہم ہے اس سے فائدہ ہوگا ، غزہ میں اسلامی ممالک کی افواج اپنےفلسطینی بھائیوں کی حفاظت کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، وہ ماضی میں بھی کئی معاہدے توڑ چکے ہیں، نیتن یاہو کو اگر کوئی قابو میں رکھ سکتا ہے تو وہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ ہیں، کیونکہ ٹرمپ کے بغیر نیتن یاہو کچھ نہیں، اور آج بھی ٹرمپ ہی اسے فیس سیونگ دے رہے ہیں۔