اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدہ طے، منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائیں گی، یہ مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا، تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ برتاؤ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان بڑا بریک تھرو ہوگیا، دونوں کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ اسرائیل اور حماس نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیئے گئے، تمام اسرائیلی قیدیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ اسرائیلی افواج ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائیں گی، یہ مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا، تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ برتاؤ کیا جائے گا۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ مسلم دنیا، اسرائیل، تمام پڑوسی ممالک اور امریکا کیلئے عظیم دن ہے، قطر، مصر اور ترکیہ کا شکریہ، جنہوں نے اس تاریخی اور بے مثال واقعے کو ممکن بنایا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کو گھر پہنچائیں گے، حماس کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے، اسرائیلیوں کے انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کو محفوظ بنانے کیلئے معاہدہ طے پا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل
پڑھیں:
اسرائیل اور امارات کے درمیان یمن میں خفیہ سازباز
اسلام ٹائمز: اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جنوبی عبوری کونسل کے سربراہ، عیدروس الزبیدی نے کہا تھا کہ اگر ایک آزاد جنوبی ریاست قائم ہوتی ہے تو وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی طرح طارق صالح کے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ روابط بھی غزہ کی مدد کے دوران جاری رہے اور مغربی توجہ کا مرکز بنے۔ خصوصی رپورٹ:
ایک مغربی تحقیقی رپورٹ میں اسرائیل کی یمن میں امارات کے حمایت یافتہ گروہوں میں بڑھتی دلچسپی سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔ المساء کی مکمل رپورٹ میں فریقین کے درمیان سیاسی و سکیورٹی رابطوں اور یمن کے اسٹریٹیجک علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ یہ موجودگی جو خطے کی کشیدگی اور بحیرہ احمر و خلیج عدن میں اہم بحری راستوں پر براہِ راست اثر ڈال رہی ہے۔ عریبک سنٹر واشنگٹن ڈی سی کے محقق جورجیو کافرو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ برسوں کے دوران امارات کے حمایت یافتہ یمنی گروہوں کے ساتھ براہِ راست رابطہ قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طارق صالح کی فورسز اور جنوبی عبوری کونسل کے رہنما تل ابیب کے ساتھ رابطے قائم کرنے کی کوشش میں ہیں۔
جنوبی عبوری کونسل اور طارق صالح کا مؤقف:
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جنوبی عبوری کونسل کے سربراہ، عیدروس الزبیدی نے کہا تھا کہ اگر ایک آزاد جنوبی ریاست قائم ہوتی ہے تو وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی طرح طارق صالح کے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ روابط بھی غزہ کی مدد کے دوران جاری رہے اور مغربی توجہ کا مرکز بنے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور امارات کے درمیان گزشتہ چند سالوں میں یمن کے جزیروں اور سقطری کے جزائر میں فوجی اور جاسوسی اڈے قائم کرنے میں تعاون بڑھایا گیا ہے۔ امارات، امریکہ، بحرین اور اسرائیل کے ساتھ مشترکہ بحری مشقوں نے بحیرۂ عرب اور خلیجِ عدن میں بحری سرگرمیوں کی نگرانی کے حوالے سے تل ابیب کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کیا ہے۔
اسرائیل کے اہداف اور داخلی خطرات:
جنوبی عبوری کونسل اسرائیل کے ساتھ براہِ راست تعلق قائم کرنے میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتی ہے تاکہ جنوبی یمن کی علیحدگی کے راستے میں اپنی بین الاقوامی شناخت کو مضبوط بنا سکے۔ لیکن یہ راستہ اندرونی سطح پر شدید خطرات رکھتا ہے، کیونکہ یمنی عوام مسئلۂ فلسطین کے حوالے سے حساس ہیں، اور اسرائیل کے ساتھ کسی بھی تعلق پر سخت عوامی ردِعمل سامنے آ سکتا ہے۔
علاقائی اثرات اور صنعا کا کردار:
امارات کے زیرِ اثر یمنی علاقوں میں اسرائیلی اثر و رسوخ میں اضافہ علاقائی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے اور یمن کے داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف، یہ صورتحال صنعاء کی عوامی اور عسکری حمایت میں اضآفے کا سبب بنے گی۔ بحیرۂ احمر اور باب المندب میں یمنی مزاحمت کے توازنِ قوت کو مزید نمایاں کرتی ہے۔