data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس : غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے جاری عالمی مشن ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کا شکار بن گیا تھا، اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) کی تمام 9 کشتیوں پر حملہ کیا اور ان پر سوار 145 کارکنوں، ڈاکٹروں اور صحافیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب فریڈم فلوٹیلا کا قافلہ غزہ سے تقریباً 120 بحری میل کے فاصلے پر تھا،  اسرائیلی نیوی نے فلیگ شپ بحری جہاز  Conscience  سمیت تمام کشتیوں کو گھیرے میں لے کر قبضے میں لے لیا تھا۔

انسانی ہمدردی پر مبنی اس مشن کی نگرانی کرنے والے انٹرنیشنل کمیٹی برائے محاصرہ توڑو مہم نے امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ اسرائیلی قبضہ کاروں نے ایک بار پھر بین الاقوامی پانیوں میں جنگی جرم کا ارتکاب کیا ہے مگر ہم رکیں گے نہیں ،  نسل کشی کا خاتمہ اور محاصرہ توڑنا ضروری ہے۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ صرف ایک گھنٹے کے دوران تمام 9 بحری جہازوں کو اسرائیلی نیوی نے گھیر کر حملہ کیا، عملے کو حراست میں لیا اور کشتیوں کو اسرائیلی بندرگاہ اشدود منتقل کر دیا گیا۔

اعلامیے میں مزید کہا  کہ یہ اغوا نہیں تو کیا ہے؟ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے 30 ممالک کے 145 افراد کو گرفتار کیا، جن میں صحافی، ڈاکٹرز اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں،  اگر یہ کسی اور ملک نے کیا ہوتا تو اسے دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ کہا جاتا ہے۔

فریڈم فلوٹیلا کے یوٹیوب چینل پر جاری لائیو ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ اسرائیلی فوجی بحری جہازوں نے فلیگ شپ “Conscience” کے گرد گھیراؤ کیا اور فوجیوں نے کشتی پر چڑھائی کر دی تھی ۔

 فلوٹیلا کے ترجمان کاظم آقتاغ نے براہ راست پیغام میں کہا  تھا کہ  ہمیں گھیر لیا گیا   ہے  ، اسرائیلی  فوجی قریب آ رہے ہیں،  ہمیں یاد رکھنا، ہماری جدوجہد اور اتحاد کو مت بھولنا، اس کے چند لمحوں بعد براہ راست نشریات منقطع کر دی گئیں اور فلیٹ کے کئی جہازوں سے رابطہ ختم ہو گیا۔

فلوٹیلا کی جانب سے بتایا گیا کہ حملے کے وقت کشتیوں پر تقریباً 1 لاکھ 10 ہزار ڈالر مالیت کی ادویات، وینٹی لیٹرز اور غذائی امداد موجود تھی جو غزہ کےاسپتالوں کے لیے بھیجی جا رہی تھی۔

ترک نمائندے اور ماوی مرمرہ فریڈم اینڈ سولیڈیرٹی ایسوسی ایشن کے سربراہ بہیشتی اسماعیل سونگور نے بتایا کہ “Conscience” کشتی میں کارڈیالوجسٹ، سرجن اور دیگر ماہر ڈاکٹرز شامل تھے جو غزہ کے اسپتالوں میں خدمات انجام دینے جا رہے تھے مگر اسرائیل نے انہیں داخلے سے روک دیا۔

یہ پہلا واقعہ نہیں  پچھلے ہفتے بھی اسرائیلی بحریہ نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 40 کشتیوں پر حملہ کر کے 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا تھا، جنہیں بعد میں ملک بدر کر دیا گیا۔

خیال رہےکہ غزہ پر اسرائیل کا ظالمانہ محاصرہ 18 سال سے جاری ہے ، غزہ میں  خوراک و ادویات کی ترسیل مکمل طور پر بند کر کے صورتحال کو قحط میں بدل دیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کی قیادت قطر کے شہر دوحہ میں موجود تھی لیکن اسرائیلی دہشت گردوں نے مذاکرات کو ثبوتاژ کرنے کے لیے قیادت پر بمباری کرکے حملہ کردیا، جس پر عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ دنیا عالمی دہشت گردی کرنے والے ملک کو لگام ڈالنے کے بجائے حماس کی پرامن تنظیم کو غزہ کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے جبکہ امریکا اور اسرائیل غزہ میں امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فریڈم فلوٹیلا بین الاقوامی کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل سے ڈی پورٹ کرکے یونان بھیجنے کی تیاری جاری

معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل سے پیر کے روز ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔ وہ اس وقت ایک حراستی مرکز میں قید ہیں جہاں انہیں مبینہ طور پر ناقص سہولیات اور بدبودار کھٹمل زدہ کمروں میں رہنے کی شکایت سامنے آئی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق گریٹا تھنبرگ کو 27 یونانی کارکنوں کے ساتھ ایلات کے رامون ایئرپورٹ سے ایتھنز بھیجا جائے گا۔ یہ تمام کارکن اس گلوبل صمود فلوٹیلا کا حصہ تھے جس میں 42 کشتیوں پر سوار 450 سے زائد رضاکار غزہ کے لیے امدادی سامان لے جا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں 60 فلسطینی شہید،’گرفتار گریٹا تھنبرگ سمیت 12 سرگرم کارکن ملک بدر کیے جائیں گے‘

اسرائیلی بحریہ نے جمعرات کے روز فلوٹیلا کو بحیرہ روم میں روک کر درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا۔ اب تک تقریباً 170 کارکنوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔

گریٹا تھنبرگ نے سویڈش حکام کو بتایا کہ انہیں قید کے دوران پانی اور خوراک کی کمی، سخت سلوک اور ناقص ماحول کا سامنا رہا، حتیٰ کہ کھٹملوں کے باعث جسم پر دانے بھی نکل آئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ان الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تمام قیدیوں کو قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کے حق میں بات کرنے پر ایک شخص کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سے مائیک چیھننے کی کوشش

یہ بھی دعویٰ سامنے آیا ہے کہ تھنبرگ کو جیل میں اسرائیلی جھنڈے تھام کر تصاویر کے لیے مجبور کیا گیا، لیکن اسرائیلی حکام نے اس بیان کی بھی تردید کی ہے۔

یاد رہے کہ گریٹا تھنبرگ جون میں بھی ایک فلوٹیلا مشن میں شریک ہوئی تھیں جسے اسرائیلی بحریہ نے غزہ پہنچنے سے قبل ہی روک دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین فلوٹیلا گریٹا تھنبرگ ماحولیات

متعلقہ مضامین

  • فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل کا حملہ بحری قزاقی ہے، ترکیہ
  • اسرائیلی فوج نے فریڈم فلوٹیلا میں شامل متعدد کشتیوں کو راستے میں روک لیا
  • اسرائیل نے فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کردیا، 3 امدادی جہازوں پر قبضہ
  • اسرائیل کا فریڈم فلوٹیلا پر حملہ، 3 امدادی جہازوں پر قبضہ، لائیو نشریات منقطع کردیں
  • سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کا اسرائیلی قید سے رہائی کے بعد پہلا ویڈیو پیغام جاری
  • دو برس کے دوران کتنے اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے؟ نئی تفصیلات جاری
  • غزہ جنگ میں دو برس کے دوران کتنے اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے؟ نئی تفصیلات جاری
  • صمود فریڈم فلوٹیلا میں اسرائیلی حملے سے محفوظ رہنے والے سید عزیر نظامی لاہور پہنچ گئے
  • گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل سے ڈی پورٹ کرکے یونان بھیجنے کی تیاری جاری