اسرائیلی بحریہ کا بین الاقوامی پانیوں میں فریڈم فلوٹیلا پر حملہ، تفصیلات منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس : غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے جاری عالمی مشن ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کا شکار بن گیا تھا، اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) کی تمام 9 کشتیوں پر حملہ کیا اور ان پر سوار 145 کارکنوں، ڈاکٹروں اور صحافیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب فریڈم فلوٹیلا کا قافلہ غزہ سے تقریباً 120 بحری میل کے فاصلے پر تھا، اسرائیلی نیوی نے فلیگ شپ بحری جہاز Conscience سمیت تمام کشتیوں کو گھیرے میں لے کر قبضے میں لے لیا تھا۔
انسانی ہمدردی پر مبنی اس مشن کی نگرانی کرنے والے انٹرنیشنل کمیٹی برائے محاصرہ توڑو مہم نے امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ اسرائیلی قبضہ کاروں نے ایک بار پھر بین الاقوامی پانیوں میں جنگی جرم کا ارتکاب کیا ہے مگر ہم رکیں گے نہیں ، نسل کشی کا خاتمہ اور محاصرہ توڑنا ضروری ہے۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ صرف ایک گھنٹے کے دوران تمام 9 بحری جہازوں کو اسرائیلی نیوی نے گھیر کر حملہ کیا، عملے کو حراست میں لیا اور کشتیوں کو اسرائیلی بندرگاہ اشدود منتقل کر دیا گیا۔
اعلامیے میں مزید کہا کہ یہ اغوا نہیں تو کیا ہے؟ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے 30 ممالک کے 145 افراد کو گرفتار کیا، جن میں صحافی، ڈاکٹرز اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں، اگر یہ کسی اور ملک نے کیا ہوتا تو اسے دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ کہا جاتا ہے۔
فریڈم فلوٹیلا کے یوٹیوب چینل پر جاری لائیو ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ اسرائیلی فوجی بحری جہازوں نے فلیگ شپ “Conscience” کے گرد گھیراؤ کیا اور فوجیوں نے کشتی پر چڑھائی کر دی تھی ۔
فلوٹیلا کے ترجمان کاظم آقتاغ نے براہ راست پیغام میں کہا تھا کہ ہمیں گھیر لیا گیا ہے ، اسرائیلی فوجی قریب آ رہے ہیں، ہمیں یاد رکھنا، ہماری جدوجہد اور اتحاد کو مت بھولنا، اس کے چند لمحوں بعد براہ راست نشریات منقطع کر دی گئیں اور فلیٹ کے کئی جہازوں سے رابطہ ختم ہو گیا۔
فلوٹیلا کی جانب سے بتایا گیا کہ حملے کے وقت کشتیوں پر تقریباً 1 لاکھ 10 ہزار ڈالر مالیت کی ادویات، وینٹی لیٹرز اور غذائی امداد موجود تھی جو غزہ کےاسپتالوں کے لیے بھیجی جا رہی تھی۔
ترک نمائندے اور ماوی مرمرہ فریڈم اینڈ سولیڈیرٹی ایسوسی ایشن کے سربراہ بہیشتی اسماعیل سونگور نے بتایا کہ “Conscience” کشتی میں کارڈیالوجسٹ، سرجن اور دیگر ماہر ڈاکٹرز شامل تھے جو غزہ کے اسپتالوں میں خدمات انجام دینے جا رہے تھے مگر اسرائیل نے انہیں داخلے سے روک دیا۔
یہ پہلا واقعہ نہیں پچھلے ہفتے بھی اسرائیلی بحریہ نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 40 کشتیوں پر حملہ کر کے 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا تھا، جنہیں بعد میں ملک بدر کر دیا گیا۔
خیال رہےکہ غزہ پر اسرائیل کا ظالمانہ محاصرہ 18 سال سے جاری ہے ، غزہ میں خوراک و ادویات کی ترسیل مکمل طور پر بند کر کے صورتحال کو قحط میں بدل دیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کی قیادت قطر کے شہر دوحہ میں موجود تھی لیکن اسرائیلی دہشت گردوں نے مذاکرات کو ثبوتاژ کرنے کے لیے قیادت پر بمباری کرکے حملہ کردیا، جس پر عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ دنیا عالمی دہشت گردی کرنے والے ملک کو لگام ڈالنے کے بجائے حماس کی پرامن تنظیم کو غزہ کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے جبکہ امریکا اور اسرائیل غزہ میں امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فریڈم فلوٹیلا بین الاقوامی کے لیے غزہ کے
پڑھیں:
گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کے معاملے پر سینئر صحافی منظر شگری کا انٹرویو
اپنے انٹرویو میں منظر شگری نے بتایا کہ نگران وزیر اعلیٰ کی فہرست میں ایک نئے نام کا اضافہ ہوا ہے اور انہیں کی ہی پوزیشن سب سے مضبوط ہے۔ منگل تک نگران وزیر اعلیٰ کا تقرر ہو جائے گا۔ سابق سیکرٹری وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان شاہد اللہ بیگ کی پوزیشن سب سے مظبوط بتائی جاتی ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان حکومت کی مدت پوری ہونے میں 4 دن باقی رہ گئے ہیں تاہم ابھی تک نگران وزیر اعلیٰ کا فیصلہ نہ ہو سکا۔ نگران وزیر اعلیٰ کی دوڑ میں بڑے کھلاڑی میدان میں ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے اسلام آباد میں لابنگ میں تیزی آئی ہے، گزشتہ روز ہنزہ سے تعلق رکھنے والے راجہ نظیم الامین کو نگران وزیر اعلیٰ کے طور پر فائنل کرنے کی خبریں سامنے آئیں تاہم پیپلزپارٹی کے شدید تحفظات پر ان نام ڈراپ ہونے کی اطلاع ہے۔ اس وقت صورتحال کیا ہے؟ کون سے امیدوار کی پوزیشن مظبوط ہے؟ کس پارٹی کی حمایت حاصل ہے، اسلام آباد کے ایوانوں میں کیا ہو رہا ہے؟ اسلام ٹائمز نے اس حوالے سے گلگت بلتستان کے سینئر صحافی اور تجزیہ کار منظر شگری سے انٹرویو کیا ہے۔ منظر شگری گزشتہ تین دہائیوں سے صحافت کے شعبے سے منسلک ہیں، جی بی کے ایشوز پر وسیع عبور رکھتے ہیں، مختلف قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ منسلک رہے ہیں۔