اسرائیل میں وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج میں شدت آگئی ہے۔ دارالحکومت تل ابیب میں ایک بار پھر ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت سے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے “ہاسٹیجز اسکوائر” پر جمع ہو کر نعرے بازی کی اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر “جنگ بند کرو” اور “یرغمالیوں کو واپس لاؤ” جیسے نعرے درج تھے۔

احتجاج میں شریک مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ دو سال سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھا رہی۔

شرکاء کا کہنا تھا کہ حکومت کو فوری طور پر امن مذاکرات بحال کرنے چاہییں تاکہ نہ صرف جنگ کا خاتمہ ہو بلکہ یرغمالیوں کی واپسی بھی ممکن بنائی جا سکے۔

تل ابیب سمیت اسرائیل کے مختلف شہروں میں کئی ہفتوں سے یہ مظاہرے جاری ہیں اور عوام حکومت سے جنگی پالیسیوں میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی

پڑھیں:

حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج: یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا پر معاہدے کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قاہرہ: مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں آج حماس اور اسرائیل کے مابین بالواسطہ مذاکرات شروع ہو رہے ہیں جن سے غزہ میں جاری 2 سالہ خونریز تنازع کے خاتمے اور یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی کے حوالے سے سنجیدہ توقعات وابستہ ہیں۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق بین الاقوامی ثالثوں کی موجودگی، طے شدہ ایجنڈا اور فریقین کی نمائندہ ٹیموں کی روانگی نے سفارتی حلقوں میں اس بات کی امید پیدا کر دی ہے کہ ایک ابتدائی مرحلے میں معاہدے کے بنیادی نکات طے پانے والے ہیں۔

آج ہونے والے مذاکرات میں امریکی نمائندوں کے طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیریڈ کوشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف شامل ہیں، جب کہ حماس کی قیادت خلیل الحیہ کی سربراہی میں وفد کے ساتھ قاہرہ پہنچ چکا ہے۔

اسرائیلی وفد کی بھی مصر روانگی تصدیق شدہ ہے۔ دونوں اطراف تکنیکی مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کے شیڈول پر بات چیت کریں گی۔ مذاکرات کا مرکزی نکتہ یرغمالیوں کی بازیابی، اسرائیلی افواج کے ممکنہ مرحلہ وار انخلا اور جنگ بندی کی مستقل میکانزم پر اتفاق ہونا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر نے اس کوشش کو اہم قرار دیا اور کہا ہے کہ مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ فریقین نے بنیادی نکات پر وسیع سطح پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔

دوسری جانب غزہ میں قابض اسرائیلی فوج کی بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مذاکرات کے آغاز کے باوجود فلسطینیوں کا جانی نقصان ریکارڈ پر آ رہا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ میدانِ جنگ اور سفارتی میز کے درمیان فاصلہ برقرار ہے اور اسرائیل پورے معاملے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی کوششوں کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات کے باوجود غزہ میں اسرائیلی فوج کی فضائی کارروائیاں اور زمینی حملے بدستور جاری ہیں۔

اُدھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کچھ شرائط کے ساتھ مثبت اشارے دیے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حماس بین الاقوامی نگرانی میں غیر مسلح ہونے اور عارضی انتظامی سیٹ اپ کو قبول کرنے کی آمادگی ظاہر کر رہی ہے، مگر تنظیم کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ کچھ نازک مسائل ابھی باقی ہیں جن پر آج کی میٹنگ میں تفصیلی گفت و شنید متوقع ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوجی کمان کی آواز میں سختی بھی سنائی دی ہے اور صہیونی آرمی چیف نے دھمکی دی ہے اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو فوجی آپریشن دوبارہ تیز کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس سے معاہدے کے بعد نیتن یاہو کا ٹرمپ کو فون، دونوں رہنماؤں کی ایک دوسرے کو مبارکباد
  • ٹرمپ، نیتن یاہو اور مسلم دنیا
  • اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج، یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
  • اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کیخلاف احتجاج
  • اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کیخلاف احتجاج، قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
  • حماس حکومت سے دستبردار اور ٹرمپ امن منصوبہ مان لے تو غزہ جنگ کا خاتمہ ہوسکتا ہے: نیتن یاہو
  • ٹرمپ منصوبے سے غزہ میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، نیتن یاہو 
  • مذاکرات کا پہلا دور ختم، حماس کی جنگ بندی پر فلسطینیوں کی رہائی، امداد فراہمی کی شرائط
  • حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج: یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا پر معاہدے کا امکان