اسپین کی پارلیمنٹ نے اسرائیل پر اسلحہ کی خرید و فروخت پابندی کا قانون منظور کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسپین کی پارلیمنٹ نے وزیرِاعظم پیڈرو سانچیز کی جانب سے پیش کردہ اُس فرمان کی توثیق کر دی ہے جس کے تحت اسرائیل پر اسلحہ کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی کو قانون کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
اس اقدام کا مقصد، وزیرِاعظم پیڈرو سانچیز کے بقول غزہ میں جاری نسل کشی کو ختم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپین نے غزہ میں اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دے دی
پارلیمنٹ میں 178 ارکان نے اس اقدام کے حق میں اور 169 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ بائیں بازو کی جماعت پوڈیموس کے 4 اراکین کی حمایت نے حکومت کو معمولی اکثریت سے کامیابی دلائی، حالانکہ اس جماعت نے پہلے اس فرمان پر تنقید کی تھی کہ یہ اقدامات کافی نہیں۔
Spain’s Prime Minister Pedro Sanchez imposes a full arms embargo on Israel, calls attacks on Palestinians ‘genocide’.
— euronews (@euronews) September 8, 2025
حکومت کے مطابق، اسپین نے جنگ کے آغاز یعنی اکتوبر 2023 سے ہی اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی خرید و فروخت روک دی تھی، لیکن اب اس فیصلے کو قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔
قانون کے مطابق، اسرائیل کو دفاعی ساز و سامان، ٹیکنالوجی یا دیگر فوجی مصنوعات کی برآمد و درآمد مکمل طور پر ممنوع ہوگی۔
مزید پڑھیں: اسپین کی مستقبل کی ملکہ لیونور کی فوجی تربیت کے آخری مرحلے کا آغاز
اس کے علاوہ فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن کی ترسیل اور غزہ و مغربی کنارے کی غیر قانونی بستیوں سے آنے والی مصنوعات کی تشہیر بھی ممنوع قرار دی گئی ہے۔
قانون میں یہ شق بھی شامل ہے کہ دوہری نوعیت کے دفاعی آلات کے حوالے سے قومی مفاد کے تناظر میں حکومت استثنیٰ دے سکتی ہے۔
اس فیصلے پر اسرائیل نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے، اسرائیل نے پہلے ہی 2024 میں اسپین کے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے کے بعد اپنا سفیر میڈرڈ سے واپس بلا لیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسپین کی تاریخی مسجد میں آتشزدگی، متاثرہ حصہ بند
اسپین کے میڈیا کے مطابق ووٹنگ بدھ کو اس لیے کی گئی تاکہ یہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کی سالگرہ کے دن نہ ہو۔
اسرائیلی سفارتخانے نے اس فیصلے کو ’سیاسی طور پر موقع پرستانہ اور قابلِ مذمت‘ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپین اسرائیل اسلحہ پابندی پارلیمنٹ پیڈرو سانچیز غزہ نسل کشیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپین اسرائیل پابندی پارلیمنٹ پیڈرو سانچیز اسپین کی
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کے فیصلے کی گھڑی آن پہنچی، حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج ہوں گے
SHARM EL SHEIKH:غزہ میں جاری خونریز جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اہم ترین سفارتی کوششیں آج مصر میں ہونے والے مذاکرات میں داخل ہو رہی ہیں، جہاں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ بات چیت متوقع ہے۔
مذاکرات مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہو رہے ہیں جس میں فریقین کے وفود کے علاوہ امریکہ کی نمائندگی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیووٹکوف کریں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی وفد بھی مذاکرات کے لیے آج مصر روانہ ہو رہا ہے۔ جبکہ حماس کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو وفد کے ہمراہ پہلے ہی قاہرہ پہنچ چکے ہیں۔
مذاکرات کا مرکزی محور یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے ممکنہ انخلا اور جنگ بندی کے مستقل انتظامات ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد بہت جلد رہا کر دیے جائیں گے کیونکہ ثالثی کی کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے میں زیادہ لچک کی ضرورت نہیں، کیونکہ سب فریقین بنیادی نکات پر متفق ہیں۔
ادھر عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے بین الاقوامی نگرانی میں غیر مسلح ہونے پر بھی آمادگی ظاہر کر دی ہے، تاہم تنظیم کو بعض نکات پر تحفظات بھی درپیش ہیں جن پر آج کی بیٹھک میں بحث متوقع ہے۔
دوسری جانب مذاکرات سے قبل اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر کا سخت مؤقف سامنے آیا ہے جنہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں آپریشن ختم نہیں ہوا اور ابھی کوئی جنگ بندی نہیں ہے۔ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ہم دوبارہ لڑائی کی طرف لوٹ آئیں گے۔
ایال زمیر کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کے باوجود میدان کی صورتِ حال تبدیل نہیں ہوئی اور اسرائیلی فوج ہر ممکن صورتحال کے لیے تیار ہے۔