data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈھاکا: بنگلادیش کی عدالت نے برطرف وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے دوران ہونے والی جبری گمشدگیوں کے سنگین الزامات پر دو درجن سے زائد فوجی افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں ۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تحقیقاتی کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ حسینہ واجد کے پندرہ سالہ دورِ اقتدار کے دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے کم از کم 250 جبری گمشدگیوں کے واقعات پیش آئے،  ان واقعات میں سیاسی مخالفین، طلبہ رہنما، سماجی کارکنان اور بعض صحافی بھی شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق کمیشن کو اب تک جبری گمشدگیوں کی تقریباً 1700 شکایات موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے درجنوں کیسز ایسے ہیں جن میں متاثرہ خاندانوں نے براہ راست فوج اور انٹیلی جنس اداروں پر ذمہ داری عائد کی ہے۔

عدالتی حکم کے مطابق جن فوجی افسران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے ان میں کم از کم 16 جنرل سطح کے عہدیدار بھی شامل ہیں جو حسینہ واجد کے دور میں مختلف حساس اداروں میں تعینات تھے، یہ پہلا موقع ہے کہ اس بڑی تعداد میں اعلیٰ فوجی افسران کو سول عدالت میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے عدالتی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالتی عمل اس بات کو نہیں دیکھتا کہ مجرم کون ہیں یا ان کا عہدہ کیا ہے، جن لوگوں نے ریاست، آئین اور عوام کے اعتماد کے خلاف کام کیا، اب انہیں اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کیس صرف ماضی کے ظلم کا نہیں بلکہ مستقبل کے لیے انصاف کی بنیاد ہے تاکہ کوئی طاقت عوامی حقوق کو پامال کرنے کی جرات نہ کرے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر عوامی مظاہروں کے بعد اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔ عوامی غصے اور احتجاجی لہر کے دوران وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ڈھاکا سے بھارت فرار ہو گئی تھیں۔

اس وقت حسینہ واجد کو بنگلادیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مقدمات میں شریک ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ ٹریبونل حسینہ واجد کی برطرف شدہ حکومت اور ان کی اب کالعدم قرار دی جانے والی جماعت عوامی لیگ سے وابستہ متعدد سابق وزرا، اعلیٰ حکومتی اہلکاروں اور فوجی عہدیداروں کے خلاف بھی کارروائی کر رہا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جبری گمشدگیوں فوجی افسران حسینہ واجد کے مطابق

پڑھیں:

26 نومبر احتجاج: علیمہ خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

فائل فوٹو

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کے قابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کردیے۔

آج علیمہ خان سمیت 10 ملزمان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ صادق آباد میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی، اس موقع پر علیمہ خان کے علاوہ باقی ملزمان عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

علیمہ خان کی جانب سے ان کے وکیل فیصل ملک اور حسنین سنبل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے خارج کردیا۔

عدالت میں پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ وکیل فیصل ملک اور حسنین سنبل کا علیمہ خان کے کیس میں وکالت نامہ ہی جمع نہیں، دونوں وکلاء علیمہ خان کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست نہیں دے سکتے۔

بعدازاں عدالت نے علیمہ خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر کے سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • 26 نومبر احتجاج کیس: عدالت نے علیمہ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
  • بنگلادیشی عدالت کا گزشتہ حکومت کے دوران جبری گمشدگیوں پر 24 اعلی فوجی افسران کی گرفتاری کا حکم
  • علیمہ خان کے وارنٹِ گرفتاری، پولیس اڈیالہ جیل پہنچ گئی
  • علیمہ خان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • انسدادِ دہشتگردی عدالت راولپنڈی نے علیمہ خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
  • 26 نومبر احتجاج: علیمہ خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • 26نومبر احتجاج کیس ؛علیمہ خان کی حاضری معافی کی درخواست خارج ،قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری 
  • عمرایوب، شیخ وقاص اکرم اور زرتاج گل کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • سنگجانی جلسہ کیس ؛عمر ایوب، شیخ وقاص اکرم ا ور زرتاج گل کے وارنٹ گرفتاری جاری