پشاور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ کے پی کے انتخاب کیخلاف جے یو آئی کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف جے یو آئی (ف) کی درخواست مسترد کر دی۔
درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کے پاس دو راستے ہیں: یا تو درخواست واپس لیں یا ہم اس پر فیصلہ سنا دیتے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت میرٹ پر فیصلہ کرے، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جے یو آئی (ف) کی درخواست خارج کر دی۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ صوبہ اس وقت بغیر وزیراعلیٰ کے چل رہا ہے، اور چیف جسٹس کے احکامات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ جب تک یہ احکامات کالعدم قرار نہ دیے جائیں، ان پر عمل درآمد ضروری ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کی درخواست پر گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کو حکم دیا تھا کہ وہ نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لیں۔
عدالت نے واضح کیا تھا کہ اگر گورنر حلف نہ لیں تو یہ ذمہ داری اسپیکر کے پی اسمبلی کو سونپی جائے گی۔
بعد ازاں گورنر فیصل کریم کنڈی نے تصدیق کی کہ وہ آج شام 4 بجے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی درخواست جے یو آئی عدالت نے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں متنازع ٹویٹس کیس کی سماعت، شفاف ٹرائل پر وکلا کے تحفظات
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی ٹرائل کورٹ کے آرڈر کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس اعظم خان نے کیس کی کارروائی کی، جبکہ ایمان مزاری، ہادی علی چٹھہ، ممبران اسلام آباد بار کونسل راجا علیم عباسی، ظفر کھوکھر اور متعدد وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران ریاست علی آزاد نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل شفاف طریقے سے نہیں چل رہا اور گواہوں کے بیانات ملزمان کی غیر موجودگی میں ریکارڈ کیے گئے، جو منصفانہ ٹرائل کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ فئیر ٹرائل کا حق نہیں دے رہی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ 24 نومبر کو کیا کارروائی ہوئی؟ جس پر ہادی علی چٹھہ نے بتایا کہ انہوں نے درخواست دی تھی کہ گواہوں کے بیانات ملزمان کی موجودگی میں ریکارڈ کیے جائیں لیکن درخواست مسترد کر دی گئی۔
وکلا نے مؤقف اپنایا کہ ایک روزہ استثنا کی صورت میں ٹرائل آگے نہیں بڑھ سکتا، جبکہ مستقل استثنا میں پلیڈر کی حاضری کے ساتھ کارروائی جاری رہ سکتی ہے۔ اس پر جسٹس اعظم خان نے کہا کہ وکلا قانون سے بتائیں کہ ایک دن کی استثنا میں ٹرائل کیوں نہیں چل سکتا۔
درخواست گزار وکلا نے ٹرائل کورٹ کی کارروائی روکنے کی استدعا کی، جس پر عدالت نے کہا کہ معاملہ دیکھ لیا جائے گا اور اس حوالے سے آرڈر جاری کیا جائے گا۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔