حماس اور اسرائیل کے درمیان آج تاریخی غزہ امن معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان برسوں سے جاری کشیدگی کے بعد غزہ امن معاہدے پر آج باضابطہ دستخط ہونے کا امکان ہے، جسے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے دور کے آغاز کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معاہدے کی تفصیلات سے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ دونوں فریقین آج دوپہر تک دستخط کرسکتے ہیں۔ معاہدے پر دستخط کے فوراً بعد غزہ میں جنگ بندی نافذ العمل ہونے کی توقع ہے، جب کہ 24 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی فوج جزوی انخلا کا پہلا مرحلہ مکمل کرے گی۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے معاہدے کی باضابطہ منظوری کے لیے آج دو اہم اجلاس طلب کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے عملی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ادھر تل ابیب میں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے اپنے پیاروں کی واپسی کی اُمید ظاہر کرتے ہوئے غزہ امن معاہدے کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بتایا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، اور امید ظاہر کی تھی کہ پیر سے یرغمالیوں کی واپسی کا عمل شروع ہوجائے گا۔
عالمی سطح پر بھی اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، وزیراعظم پاکستان اور دیگر عالمی رہنماؤں نے اسے مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غزہ امن معاہدے معاہدے پر
پڑھیں:
خضر حیات کا تاریخی فیصلہ، جس نے رکی پونٹنگ کی ڈیبیو سینچری نہ ہونے دی
پاکستان کے ممتاز کرکٹر اور بین الاقوامی ایمپائر خضر حیات لاہور میں انتقال کر گئے۔ وہ کچھ عرصے سے علیل تھے، ان کی عمر 86 برس 322 دن تھی۔
خضر حیات 5 جنوری 1939 کو لاہور (پنجاب) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں نہ صرف ایک کھلاڑی کے طور پر بلکہ بعد میں ایمپائر اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدیدار کے طور پر بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔
خضر حیات نے 21 فرسٹ کلاس میچز کھیل کر پاکستان ریلوے اور پنجاب ٹیم کے لیے وکٹ کیپر اور رائٹ ہینڈ بیٹسمین کے طور پر شاندار کارکردگی دکھائی، جس دوران انہوں نے ایک سینچری، 2 نصف سینچریاں، 15 کیچز اور 3 اسٹمپ آؤٹ اپنے نام کیے۔
کرکٹ میں کھلاڑی کے طور پر کیریئر مکمل کرنے کے بعد، خضر حیات نے ایمپائرنگ کا آغاز کیا۔ انہوں نے 34 ٹیسٹ اور 57 ایک روزہ بین الاقوامی (ODIs) میچوں میں ایمپائرنگ کی، جن میں پاکستان اور عالمی سطح پر اہم میچز شامل ہیں۔
ان کا ٹیسٹ ڈیبیو میچ پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا، قذافی اسٹیڈیم لاہور میں مارچ 1980 میں ہوا اور آخری ٹیسٹ پاکستان بمقابلہ زمبابوے، شیخوپورہ اسٹیڈیم میں اکتوبر 1996 میں کھیلا گیا۔
1994 میں انہیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کے پہلے بین الاقوامی ایمپائر پینل میں شامل کیا گیا، جب ہر ٹیسٹ میچ میں ایک نیوٹرل ایمپائر مقرر کیا جانے لگا تھا۔
اہم خدمات اور لمحے:جاوید میانداد کے 100 ویں ٹیسٹ میں ایمپائرنگ
1987، 1992 اور 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں ایمپائرنگ
لیگ بی فور وکٹ (LBW) قوانین اور ایمپائرنگ کے معیار کو بہتر بنانے میں اہم کردار
شاندار فیصلوں پر عالمی سطح پر کھلاڑیوں اور ایمپائرز کی جانب سے قبل احترام رہے۔
تاریخی فیصلہ جس نے رکی پونٹنگ کی ڈیبیو سینچری نہ ہونے دیخضر حیات نے اپنے کیریئر کے دوران بہت سے تاریخی اور یادگار لمحات کا حصہ بنے، سب سے یاد رہے والا لمحہ وہ تھا جب انہوں نے 1995 میں رکی پونٹنگ کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ایل بی ڈبلیو (LBW) کا فیصلہ دیا جس سے پونٹنگ کی ڈیبیو سینچری نہ ہوسکی۔
یہ واقعہ پرتھ، آسٹریلیا میں ہوا، جب پونٹنگ نے سری لنکا کے خلاف کھیلتے ہوئے 96 رنز بنائے تھے اور سینچری سے صرف چند رنز کی دوری پر تھے۔ اس موقع پر چمندا واس کی بال پونٹنگ کے ران سے ٹکرا کر گزر رہی تھی، مگر خضر حیات نے فوراً انگلی اٹھا کر پونٹنگ کو آؤٹ دے دیا۔
بعد میں ری پلے کے دوران یہ واضح ہوا کہ بال اسٹمپ سے قریباً 15 سینٹی میٹر اوپر سے گزر رہی تھی۔ پونٹنگ نے شائقین کی زبردست تنقید کے باوجود فیصلے کا احترام کیا اور خوشدلی کے ساتھ میدان چھوڑا۔
تاہم، خضر حیات خود اس فیصلے سے بہت متاثر ہوئے اور ری پلے دیکھ کر کافی افسردہ ہوئے۔ ان کے ایمپائرنگ ساتھی پیٹر پارکر کے مطابق، خضر حیات اس وقت واضح طور پر صدمے میں تھے اور وہ دوبارہ اس ٹیسٹ کے بعد آسٹریلیا کے کسی میچ میں ایمپائرنگ نہیں کرنے گئے۔
خضر حیات نے ایک بار لاہور سے گفتگو میں کہا تھا کہ یہ واقعہ بہت سال پہلے کا ہے، لیکن میں پونٹنگ کے کھیل کو آج بھی یاد کرتا ہوں۔ یہ ایک افسوسناک موقع تھا، لیکن ہر ایمپائر سے غلطی ہو سکتی ہے اور مجھے اس پر کوئی پچھتاوا نہیں۔
رکی پونٹنگ نے بعد میں اپنے کیریئر میں 13 ہزار 378 ٹیسٹ رنز بنائے، 41 سینچریاں سکور کیں اور 100 ٹیسٹ جیتے، مگر وہ ڈیبیو میچ میں خضر حیات کے فیصلے کی وجہ سے سینچری مکمل نہیں کرسکے۔
یہ واقعہ Decision Review System (DRS) کی اہمیت کو اجاگر کرنے والا تاریخی لمحہ بھی سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس سے قبل کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی یا ری ویو کے اختیارات موجود نہیں تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ میں خدمات:ریٹائرمنٹ کے بعد خضر حیات پاکستان کرکٹ بورڈ سے بطور جنرل مینیجر، ایمپائر اور میچ ریفری کے طور پر منسلک رہے، جہاں انہوں نے ایمپائرنگ کے معیار کو مضبوط کرنے اور ترقی دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
وفات اور تعزیت:خضر حیات 23 نومبر 2025 کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ چیئرمین محسن نقوی نے کہا کہ خضر حیات کی ایمپائرنگ کی دنیا میں گراں قدر خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ دنیا خضر حیات کے فیصلوں کی معترف تھی، کرکٹ ایمپائرنگ ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی اور ان کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔
کرکٹ بورڈ نے ان کے اہلخانہ، دوستوں اور عزیزوں کے لیے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور دعا کی کہ مرحوم کی روح کو ابدی سکون نصیب ہو اور خاندان کو صبر اور ہمت ملے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان کرکٹ بورڈ چیئرمین محسن نقوی خضر حیات رکی پونٹنگ