پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے حالیہ سرحدی کشیدگی اور افغانستان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کے حوالے سے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغان حدود سے کی جانے والی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان نے اپنی اشتعال انگیز سرگرمیوں کا سلسلہ بند نہ کیا تو موجودہ 48 گھنٹوں کی سیز فائر کی مدت ختم ہونے کے بعد پاکستان کی مسلح افواج دوبارہ حرکت میں آئیں گی، اور ملک کی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے اس صورتحال کا پس منظر بیان کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ تمام واقعات ایسے وقت میں رونما ہو رہے ہیں جب افغان وزیر خارجہ بھارت کے دورے پر موجود تھے، اور وہاں سے پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات جاری کیے گئے۔ وزیر دفاع نے ان بیانات کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کی ایک سازش قرار دیا اور کہا کہ افغانستان اس وقت بھارت کی پراکسی بن کر کام کر رہا ہے، جس کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اور قوم کو ان ناخوشگوار واقعات پر شدید رنج پہنچا ہے، مگر اس سب میں اصل نقصان دونوں ممالک کا ہو رہا ہے — اور سب سے زیادہ نقصان افغانستان کو برداشت کرنا پڑے گا۔ افغان حکومت پہلے ہی سفارتی سطح پر تنہا ہو چکی ہے اور اب بھارت کے اشاروں پر پاکستان کے خلاف محاذ کھول کر اپنے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ بھارت کی خوشنودی کے لیے ایسی کارروائیاں افغانستان کے لیے کسی طور سودمند نہیں ہوں گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کو بھارت کی مالی و عسکری مدد حاصل ہے، جنہیں تربیت، وسائل اور اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ بھارت ماضی میں بھی بلوچستان میں کلبھوشن یادیو جیسے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کروا چکا ہے، اور اب افغانستان کی سرزمین کو اسی ایجنڈے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان اپنی غلطیوں کا ادراک کرتا ہے، بلااشتعال فائرنگ اور دہشت گرد حملوں کے سلسلے کو بند کرتا ہے، سرزمین کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکتا ہے اور سنجیدہ و مثبت طرزِ عمل اپناتا ہے تو موجودہ جنگ بندی کو مزید توسیع دی جا سکتی ہے۔ بصورت دیگر، پاکستان اپنی قومی سلامتی پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرے گا۔
انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری افواج نے ہمیشہ پیشہ ورانہ مہارت، قربانی اور جذبۂ حب الوطنی سے ملک کا دفاع کیا ہے۔ چاہے وہ افسران ہوں یا سپاہی، ہر ایک نے مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ قوم اپنی افواج کے عزم و استقلال پر فخر کرتی ہے اور ان کے جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
خواجہ آصف کے بیان نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ضرور ہے، لیکن اپنی خودمختاری، سلامتی اور قومی مفادات کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف کرتے ہوئے کے لیے کہا کہ رہا ہے

پڑھیں:

بصارت سے محروم افراد کی خودمختاری اولین ترجیح، صدرِ مملکت کا ‘سفید چھڑی کے عالمی دن’ کے موقع پر پیغام

صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے ‘سفید چھڑی کے عالمی دن’ کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ بصارت سے محروم افراد کی خودمختاری اور وقار کا تحفظ حکومتِ پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ سفید چھڑی ہمت، اعتماد اور خودانحصاری کی علامت ہے، جبکہ جامع اور مساوی معاشرہ ایک ترقی یافتہ قوم کی پہچان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان معذور افراد کے لیے سہولیات کی فراہمی میں پیش پیش ہے تاکہ وہ قومی ترقی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیے: سفید چھڑی کے عالمی دن پر صدر اور اسپیکر قومی اسمبلی کا اہم پیغام

صدر زرداری نے عوام اور تمام اداروں پر زور دیا کہ بصارت سے محروم افراد کی معاشرتی، تعلیمی اور معاشی شمولیت کو یقینی بنایا جائے، کیونکہ مساوی مواقع کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ محبت، احترام اور مدد بصارت سے محروم افراد کا بنیادی حق ہے، اور سفید چھڑی کو معذوری نہیں بلکہ وقار اور مساوات کی علامت کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ پاکستان کا اصل سرمایہ اس کے لوگ ہیں، اور ہر فرد کی شمولیت اور صلاحیتوں کا فروغ ہی قومی ترقی کی بنیاد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی معذوری انفرادی یا اجتماعی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، جس کی روشن مثال اقوامِ متحدہ میں پاکستانی سفارت کار صائمہ سلیم ہیں، جنہوں نے بصارت سے محرومی کے باوجود اپنی ذہانت اور محنت سے پاکستان کا نام روشن کیا۔

یہ بھی پڑھیے: بصارت سے محروم افراد کیسے تعلیم حاصل کرتے ہیں؟

صدر زرداری نے کہا کہ صائمہ سلیم حوصلے، عزم اور قابلیت کی علامت بن چکی ہیں، اور ہمیں ان جیسے افراد پر فخر ہے۔

اپنے پیغام کے اختتام پر صدرِ پاکستان نے کہا:
‘آئیں ایک ایسا پاکستان بنائیں جہاں کوئی پیچھے نہ رہ جائے، کیونکہ قومی ترقی سب کے باہمی تعاون اور شمولیت سے ممکن ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بصارت سے محروم افراد سفید چھڑی صدر مملکت

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان اس  وقت بھارت کی پراکسی بنے ہوئے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • افغانستان سے روزانہ جھگڑوں سے بھارت خوش ہوگا: خورشید قصوری
  • بصارت سے محروم افراد کی خودمختاری اولین ترجیح، صدرِ مملکت کا ‘سفید چھڑی کے عالمی دن’ کے موقع پر پیغام
  • فی الحال اسلام آباد اور کابل کے درمیان براہ راست یا بالواسطہ کوئی رابطہ نہیں ہے، خواجہ آصف
  • ملکی معیشت کو افغان مہاجرین کے قبضے سے چھڑانا ہوگا، خواجہ آصف
  • پاکستان کی سلامتی سرخ لکیر ہے، کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، امین شیرازی
  • افغانستان کیساتھ جس طرح حالات نے کروٹ لی ہے ، پاکستان میں 50 سال سے بیٹھے افغان مہاجرین کو واپس جانا ہوگا: خواجہ آصف
  • نوازشریف سے ملاقات: دفاع پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، دہشتگرد افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں: وزیراعظم
  • پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم